ممبئی: بھارت کی پہلی بولتی فلم عالم آرا 14 مارچ 1931ءکو ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم کے ہدایت کار اردیشر ایرانی تھے، فلم کے ہیرو ماسٹر وٹھل اور ہیروئن زبیدہ تھیں۔ فلم میں پرتھوی راج کپور بھی ایک اہم کردار میں تھے۔ ایک شہزادے اور قبائلی لڑکی کی محبت کی کہانی پر مبنی یہ فلم ایک پارسی ڈرامہ سے متاثر تھی۔
کہا جاتا ہے کہ عالم آرا میں کام کرنے کے لئے ماسٹر وٹھل نے شاردا اسٹوڈیو کے ساتھ اپنا کانٹریکٹ بھی توڑ دیا تھا۔ اسٹوڈیو نے بعد میں وٹھل کو عدالت میں بھی گھسیٹا اور جس شخص نے ماسٹر وٹھل کی پیروکاری کی وہ وکیل کوئی اور نہیں محمد علی جناح تھے۔
وزیر محمد خان نے اس فلم میں فقیر کا کردار ادا کیا تھا۔ فلم ایک بادشاہ اور اس کی دو بیویوں دل بہار اور نوبہار کی کہانی تھی جن کی آپس میں کبھی نہیں بنتی تھی۔ دونوں کے درمیان جھگڑا تب مزید بڑھ جاتا ہے جب ایک فقیر پیشن گوئی کرتا ہے کہ بادشاہ کے جانشین کو نو بہار جنم دے گی۔
طیش میں آکر دل بہار بادشاہ سے انتقام کی غرض سے ریاست کے وزیر عادل سے محبت کا اظہار کرتی ہے لیکن عادل اس کے پیار کو ٹھکرا دیتا ہے۔ دل بہار عادل کو جیل میں ڈلوا دیتی ہے اور اس کی بیٹی عالم آرا کو ملک بدر کر دیتی ہے۔ عالم آرا کی پرورش بنجارے (قبائلی)کرتے ہیں۔
جوان ہونے پر عالم آرا محل میں واپس آتی ہے اور شہزادےسے محبت کرنے لگتی ہے۔ آخر میں دل بہار کو اس کے کئے کی سزا ملتی ہے، شہزادے اور عالم آرا کی شادی ہوتی ہے اور وزیر عادل جیل سے رہا ہوتا ہے۔
پہلی مکالموں والی فلم ہونے کی وجہ تمام مسائل کے باوجود اردیشر ایرانی نے ساڑھے دس ہزار فٹ لمبی یہ فلم چار ماہ میں ہی مکمل کرلی تھی۔ اس فلم پر چالیس ہزار روپے کی لاگت آئی تھی۔ آخرکار اس فلم کو 14 مارچ 1931ء کو میجیسٹك سنیما میں ریلیز کیا گیا اور یہ دن فلمی تاریخ کا یادگار دن بن گیا۔