ممبئی: یوں تو ہندوستانی سنیما کی دنیا میں بہادروں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اب تک نہ جانے کتنے گیتوں کی تخلیق ہوچکی ہے لیکن 'اے میرے وطن کے لوگوں، ذرا آنکھ میں بھر لو پانی، جو شہید ہوئے ہیں ان کی، ذرا یاد کرو قربانی' جیسے گیت لکھنے والے وطن پرست رام چندر دویدی عرف پردیپ کے اس گیت کی بات ہی کچھ خاص ہے۔
سال 1962 میں جب ہندستان اور چین کی جنگ اپنے عروج پر تھی تب شاعر پردیپ 'پرم ویر میجر شیطان سنگھ' کی بہادری اور قربانی سے کافی متاثر ہوئے اور ملک کے بہادروں کو خراج عقیدت دینے کے لیے انہوں نے اے میرے وطن کے لوگوں، ذرا یاد کرو قربانی گانا لکھا۔ سری رام چندر کی موسیقی سے سجے اس گیت کو سن کر اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی آنکھوں میں آنسو چھلک آئے تھے۔ اے میرے وطن کے لوگوں آج بھی ہندستان کے عظیم محب وطن گیت کے طور میں یاد کیا جاتا ہے۔
چھ فروری، 1915کو متوسط گھرانے میں پیدا ہونے والے پردیپ کو بچپن سے ہی ہندی شاعری لکھنے کا ایک جذبہ تھا، سال 1939 میں لکھنؤ یونیورسٹی سے گریجویشن کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے استاد بننے کی کوشش کی لیکن اسی دوران انہیں ممبئی میں ہو رہے ایک مشاعرے میں حصہ لینے کی دعوت ملی۔
مشاعرے میں ان کے گیتوں کو سن کر بمبئی ٹاکیز اسٹوڈیو کے مالک همانشو رائے کافی متاثر ہوئے اور انہوں نے پردیپ کو اپنے بینر تلے بن رہی فلم 'کنگن' کے گیت لکھنے کی پیشکش کی۔ سال 1939 میں آئی فلم کنگن میں ان کے گیتوں کی کامیابی کے بعد پردیپ بطور نغمہ نگار فلمی دنیا میں اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ اس فلم کے لئے لکھے چار گیتوں میں سے، پردیپ نے تین گیتوں کو اپنی آواز دی۔
سال 1940 میں، ہندستان کی آزادی کی جدوجہد میں شاعر پردیپ بھی مہم میں شامل ہو گئے تھے اور اس کے لئے انہوں نے اپنی نظموں کے ذریعہ بیداری پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی۔