واشنگٹن:امریکی اٹارنی بریون پیس نے نیویارک کی فیڈرل کورٹ میں گوتم اڈانی سمیت آٹھ افراد پر اربوں روپے کے فراڈ اور رشوت کا الزام عائد کیا ہے۔ امریکہ کے اٹارنی کا کہنا ہے کہ اڈانی نے بھارت میں شمسی توانائی سے متعلق ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے ہندوستانی حکام کو 250 ملین ڈالر (تقریباً 2110 کروڑ روپے) کی رشوت دی ہے یا دینے کا منصوبہ ہے۔
یہ کیس اڈانی گروپ کی کمپنی اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ اور ایک دیگر کمپنی سے متعلق ہے۔ یہ مقدمہ 24 اکتوبر 2024 کو امریکی عدالت میں دائر کیا گیا تھا جس کی سماعت بدھ کو ہوئی۔ ملزمین میں اڈانی کے علاوہ ساگر اڈانی، ونیت ایس جین، رنجیت گپتا، سیرل کیبینس، سوربھ اگروال، دیپک ملہوترا اور روپیش اگروال شامل ہیں۔ یہ مقدمہ امریکہ میں اس لیے درج کیا گیا کیونکہ اس منصوبے میں امریکی سرمایہ کاروں کا پیسہ لگایا گیا تھا اور امریکی قانون کے تحت یہ رقم رشوت کے طور پر دینا سنگین جرم ہے۔
الزام کے مطابق کمپنی کو بھارت میں ٹھیکے کو لے کر رشوت دینے کے لیے خطیر رقم کی ضرورت تھی اور یہ رقم جمع کرنے کے لیے امریکی، غیر ملکی سرمایہ کاروں اور بینکوں سے جھوٹ بولا۔ ساگر اور ونیت اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ کے عہدیدار ہیں۔ ساگر گوتم اڈانی کے بھتیجے ہیں۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق گوتم اڈانی اور ساگر کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔
امریکی اٹارنی کے الزامات
امریکی اٹارنی بریون پیس نے عدالت میں سماعت کے دوران الزام عائد کیا کہ 2020 اور 2024 کے درمیان، اڈانی اور دیگر ملزمین نے حکومت ہند سے شمسی توانائی کے ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے بھارتی حکام کو 250 ملین ڈالر (2110 کروڑ روپے) کی رشوت دینے پر اتفاق کیا۔ اس پروجیکٹ سے 20 برسوں میں دو بلین ڈالر (16881 کروڑ روپے) سے زیادہ کے منافع کی امید تھی۔