لکھنو:حزب اختلاف کی سیاسی جماعت اسمبلی کے چیف وہپ نے کمال اختر نے ای ٹی وی سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش حکومت نے مدرسوں کے تعلق سے جو حکم نامہ جاری کیا ہے وہ غیر آئینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر منظور شدہ مدارس کو بند کرنے کا حکم نامہ جاری کرنا آئین کے خلاف ہے۔ آئین کے آرٹیکل 30 میں اقلیتوں کو اپنے ادارے کھولنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اتر پردیش اسمبلی میں ہم اس سوال کو اٹھائیں گے اور مطالبہ کریں گے کہ اس حکم نامے کو رد کیا جائے اور غیر منظور شدہ مدارس پر کسی بھی قسم کا قدغن نہ لگایا جائے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماب لنچنگ کے تعلق سے حکومت نے قانون نافذ کیا ہے جو ایک جولائی سے نافذ ہوچکا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد ریاست میں جہاں کہیں بھی ماب لنجنگ کے واقعات ہوئے ہیں ان کو اس قانون کے تحت سزا دیا جائے اور مقدمہ درج کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد مغربی اتر پردیش میں ماب لنچنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا علی گڑھ، مرادآباد، شاملی، بلند شہر ، سہارنپور سمیت کئی اضلاع میں ماب لنچنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ حکومت کا لاء اینڈ آرڈر بالکل فیل ہو چکا ہے۔