نئی دہلی: وقف قوانین میں تبدیلی کے لیے آج وقف ترمیمی بل 2024 پارلیمنٹ میں پیش کر دیا گیا۔ انڈیا اتحاد کے ارکان پارلیمان نے ترمیمی بل کی سختی سے مخالفت کی۔ لوک سبھا میں بل کے پیش ہوتے ہی زبردست ہنگامہ ہوا۔ اس بل سے متعلق اپوزیشن جماعتوں نے پہلے ہی اپنا رخ صاف کر دیا تھا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے حکومت کے اس قدم کی سخت الفاظ میں مخالفت کی۔ بل کے ذریعے 1995 اور 2013 کے وقف قوانین میں ترمیم کی گئی ہے۔ اس بل میں 1995 کے وقف ایکٹ کا نام بدل کر یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ، امپاورمنٹ، ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1995 کر دیا گیا ہے۔ بل کے ذریعے پرانے قوانین میں تقریباً 40 تبدیلیاں کی گئیں ہیں۔ بل میں کہا گیا ہے کہ 1995 اور 2013 کے قوانین کے باوجود ریاستی وقف بورڈ کے کام کاج میں کوئی خاص بہتری نہیں دیکھی گئی ہے اور وقف املاک کے نظم و نسق میں شفافیت کا فقدان ہے۔
بل کو لوک سبھا میں پیش کیے جانے کے بعد سماجوادی پارٹی، ایم آئی ایم، این سی پی جیسی انڈیا اتحاد کی پارٹیوں نے حکومت کی نیت پر شک کا اظہار کیا۔ بل پر بحث مکمل ہونے کے بعد اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے جواب دیا۔
کسی بھی مذہبی ادارے کی آزادی میں مداخلت نہیں کی جا رہی ہے: کرن رجیجو
کرن رجیجو نے بل کے حوالے سے اٹھائے گئے تمام مسائل کا ایک ایک کرکے جواب دیا۔ انھوں نے کہا کہ، مجھے یقین ہے کہ اس بل کے بارے میں سب کچھ جاننے کے بعد ہر کوئی اس کی حمایت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل میں آرٹیکل 25 سے 30 تک جو بھی دفعات ہیں، کسی بھی مذہبی ادارے کی آزادی میں مداخلت نہیں کی جا رہی ہے۔ نہ ہی اس میں آئین کی کسی بھی دفعہ کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
وقف (ترمیمی) بل، 2024 پر لوک سبھا میں تقریر کرتے ہوئے، اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے دعویٰ کیا کہ وقف ترمیمی بل 2024 سچر کمیٹی کی رپورٹ پر مبنی ہے جو آپ نے (کانگریس) نے تشکیل دیی تھی۔
یہ حقوق چھیننے والا بل نہیں بلکہ حقوق دینے والا بل ہے: رجیجو
کرن رجیجو نے کہا کہ، یہ بل پہلی بار پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا گیا۔ آزادی کے بعد یہ سب سے پہلا بل ہے جو ان لوگوں کو حقوق دے گا جنہیں ان کے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ انھوں نے اپوزیشن سے اپیل کی کہ، اس کا ساتھ دیں اور آپ کو کروڑوں لوگوں کی دعا ملے گی۔ رجیجو نے مزید کہا کہ، یہ حقوق چھیننے والا بل نہیں بلکہ حقوق دینے والا بل ہے، بل میں آئین کی کسی بھی دفعہ کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ، ایک طرح سے آپ (کانگریس ) نے جو بھی قدم اٹھایا، آپ وہ نہیں کر سکے جو آپ چاہتے تھے اور اب ہم (مودی حکومت) اسی چیز کو کرنے کے لیے یہ ترمیم لائے ہیں۔ جب میں اس کی وضاحت کروں گا تو آپ مجھ سے پوری طرح اتفاق کریں گے۔
1995 کی وقف ترمیم کو غیر موثر قرار دیا:
مرکزی وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ، یہ بل پہلی بار 1954 میں لایا گیا تھا اور اس کے بعد اس میں کئی ترامیم کی گئی ہیں۔ آج ہم جس ترمیم کو لانے جا رہے ہیں وہ وقف ایکٹ 1995 ہے جس میں 2013 میں ترمیم کی گئی تھی اور ایسی دفعہ ڈالی گئی تھی جس کی وجہ سے ہمیں یہ ترمیم لانی پڑی۔ 1995 کے وقف ترمیمی ایکٹ میں جو بھی شق لائی گئی تھی، بہت سے لوگوں نے مختلف طریقوں سے اس کا اندازہ لگایا ہے۔ کئی کمیٹیوں اور لوگوں نے اس کا تجزیہ کیا ہے لیکن پتہ چلا ہے کہ 1995 کا وقف ترمیمی ایکٹ مکمل طور پر غیر موثر ہے۔