ہلدوانی میں پرتشدد واقعات فرقہ وارانہ جذبات میں مسلسل اضافہ کا نتیجہ ہے - فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ
Violent incidents in Haldwani فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں یہ بھی واضح طور پر کہا گیا ہے کہ لوگوں کو ڈیٹین کرنے کی تعداد بہت زیادہ ہے جبکہ گرفتار کرنے والوں کی تعداد تقریبا 28 بتائی جا رہی ہے
Published : Feb 15, 2024, 7:30 PM IST
دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے پریس کلب اف انڈیا میں اج ہلدوانی میں ہوئے تشدد پر ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی گئی، یہ رپورٹ ایسوسییشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس تنظیم نے کاروان محبت کے ساتھ مل کر تیار کی ہے۔ اس رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ ہلدوانی کے بنبھول پورا میں گزشتہ اٹھ فروری کو جو پرتشدد واقعہ پیش ایا وہ اچانک نہیں تھا بلکہ یہ حالیہ دنوں میں اتراکھنڈ میں فرقہ وارانہ جذبات میں مسلسل اضافے کا نتیجہ ہے۔
فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں یہ بھی واضح طور پر کہا گیا ہے کہ لوگوں کو ڈیٹین کرنے کی تعداد بہت زیادہ ہے جبکہ گرفتار کرنے والوں کی تعداد تقریبا 28 بتائی جا رہی ہے اس کے علاوہ پولیس کے ذریعے 300 سے زائد گھروں میں چھاپے ماری کی گئی اور گھر میں موجود خواتین اور بچوں کو زد و کوب کا نشانہ بنایا گیا اور ساتھ ہی گھر میں رکھے برتن فریج ٹی وی اور دیگر سامان کو توڑا گیا عورتوں کو زمین پر گھسیٹا گیا اور ان کے ساتھ نازیباں الفاظ کا استعمال کیے، فیکٹ فائنڈنگ ٹیم میں سوشل ایکٹیوسٹ نے ریاستی حکومت، نوکر شاہوں اور میڈیا کے کردار پر سوال کھڑے کیے۔
ہرش مندر نے کہا کہ ہلدوانی میں مسجد اور مدرسہ پر بلڈوزر چلایا گیا ہے اس کے لیگل اسٹیٹس پر تنازہ ہے مقامی لوگ کہتے ہیں کہ یہ زمین الاٹ ہوئی تھی جبکہ سرکار کہتی ہے کہ یہ غیر قانونی قبضہ ہے اس طرح کے معاملوں کا فیصلہ عدالت میں ہوتا ہے۔ ہرش مندر نے کہا کہ عدالت میں معاملے کے جانے کے باوجود اتھارٹی بھاری پولیس کے ساتھ گھروں اور مسجد و مدرسہ کو منہدم کرنے کے لیے وہاں پہنچ گئی جس پر مقامی لوگوں نے اعتراض کیا لیکن جب وہ نہیں مانے تو مقامی خواتین بلڈوزر کے اگے کھڑی ہوں گئی جس کے بعد پولیس نے خواتین کے ساتھ مارپیٹ کی جبرا گھروں کو اور مسجد و مدرسے کو منہدم کر دیا جس کے بعد مقامی لوگ مشتعل ہو گئے اور پھر دونوں طرف سے پتھر بازی شروع ہو گئی جس میں مقامی لوگوں کے ساتھ میڈیا پولیس اور افسران تک کو چوٹیں ائیں۔ انہوں نے نے سوال کیا کہ جب متنازعہ جائیداد کو متعلقہ احکام نے سیل کر دیا اور جب یہ معاملہ عدالت پہنچ گیا اور اس کی سماعت کی تاریخ 14 فروری طے ہو گئی تو حکام پر ایسا کیا دباؤ پڑا کہ وہ اس کو بلڈوز کرنے کی کاروائی کرنے پہنچ گئے۔
وہیں فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی رکن نوشرن کور میں بتایا کہ ہماری جب وہاں متاثرین سے بات ہوئی تو یہ پتہ چلا کہ کرفیو لگنے کے بعد پولیس نے تقریبا 300 گھروں میں تلاشی مہم چلائی خواتین اور بچوں کو زد و کوب کیا ان کے ساتھ تشدد کیا اندازن طریقے سے لوگوں کو حراست میں لیا اور ایک اسکول کو ڈیٹیلشن سینٹر کم انویسٹیگیشن سینٹر میں تبدیل کیا گیا جہاں پر لوگوں کو رکھا گیا ہے۔ وہیں ایسوسییشن فار پریٹرکشن اف سول رائٹس کے نیشنل سیکرٹری محمد ندیم نے بتایا کہ ہلدوانی میں ہوئے تشدد میں ایک ایف ائی ار درج کی گئی ہے جس میں پانچ ہزار نامعلوم افراد کے خلاف ایف ائی ار درج کی گئی ہے حالانکہ گرفتاریاں اب تک بہت کم ہیں لیکن ڈیٹین کیے گئے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔