نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز جیل میں بند ایم ایل اے عباس انصاری کو اپنے مرحوم والد مختار انصاری کی فاتحہ خوانی میں 10 جون تک شرکت کی اجازت دی۔ یہ فاتحہ خوانی غازی پور، اتر پردیش میں ان کی رہائش گاہ پر ادا کی جائے گی۔ سابق ایم ایل اے مختار انصاری 28 مارچ کو اتر پردیش کی باندہ جیل میں پُراسرار حالات میں انتقال کر گئے۔ بعد میں انہیں اسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے مردہ قرار دے دیا۔ ریاستی حکومت کے مطابق ان کا انتقال دل کا دورہ پڑنے سے ہوا۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بنچ نے عباس کو 11 جون اور 12 جون کو پولیس حراست میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارنے کی بھی اجازت دی۔ بنچ نے پولس کو اس کے مطابق انتظامات کرنے کی ہدایت دی۔
یوپی حکومت کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا دعویٰ
سماعت کے دوران اتر پردیش کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل (اے اے جی) گریما پرساد نے دلیل دی کہ ان کے والد کی موت کے بعد اب کوئی مذہبی رسم باقی نہیں ہے۔ اسی کے ساتھ عدالتی فیصلے پر ریاستی حکومت کے وکیل نے بینچ پر زور دیا کہ وہ حکم میں ریکارڈ کرے کہ یہ کوئی نظیر نہیں ہوگی، کیونکہ ریاست میں ایک لاکھ سے زیادہ قیدی ہیں۔
- عباس کو 9 جون سے پہلے غازی پور جیل منتقل کیا جائے