نئی دہلی:لداخ کے مشہور سماجی کارکن سونم وانگچک اور ان کے حامیوں کو دہلی پولیس نے پیر کی رات سنگھو سرحد پر حراست میں لے لیا۔ پولیس نے بتایا کہ دہلی کی سرحدوں پر دفعہ 163 نافذ کر دی گئی ہے۔
وانگچک نے اپنی حراست کے حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں جانکاری دی۔ دہلی پولیس نے ان کے تقریباً 150 حامیوں کو بھی حراست میں لے لیا۔ سونم وانگچک جیسے ہی 'دلی چلو پدیاترا' کے دوران ہریانہ سے دہلی میں داخل ہوئے، پولیس نے انہیں روک دیا۔ پوسٹ شیئر کرتے ہوئے سونم وانگچک نے لکھا کہ مجھے اور میرے ساتھ 150 پیدل چلنے والوں کو سیکڑوں پولیس فورس نے دہلی کی سرحد پر حراست میں لے لیا۔
راہل گاندھی نے پی ایم مودی پر سادھا نشانہ:
لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے اس پورے معاملے پر پی ایم مودی کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے سونم وانگچک اور ان کے حامیوں کو سنگھو سرحد پر حراست میں لئے جانے پر تنقید کی اور اسے 'ناقابل قبول' قرار دیا۔ راہل گاندھی نے سوشل میڈیا 'X' پر پوسٹ کیا اور لکھا کہ سونم وانگچک جی اور سینکڑوں لداخی جو ماحولیات اور آئینی حقوق کے لیے پرامن طریقے سے مارچ کر رہے تھے ان لوگوں کا حراست میں لیا جانا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے اس گرفتاری کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ کسانوں کی طرح وزیر اعظم مودی کی یہ بھول بھلیّا اور تکبر بھی ضرور ٹوٹے گا۔ انہوں نے لکھا سونم وانگچک لداخ کے مسائل پر بات کرنا چاہتے ہیں، تو پی ایم کو ان سے بات کرنا چاہئے اور لداخ کی آواز کو سننا چاہئے۔
اس پد یاترا میں 80 سال سے زیادہ عمر کے بہت سے بزرگ مرد و خواتین اور سابق فوجی جوان بھی حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ہمیں خود اپنے مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں معلوم ہے۔ ہم تو باپو کی سمادھی کی طرف انتہائی پرامن طریقے سے مارچ کر رہے تھے۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں پُرامن مارچ کرنے پر ہمیں حراست میں لے لیا گیا۔ اب آگے کیا ہوگا نہیں معلوم۔