بنگلورو: جنتا دل سیکولر (جے ڈی ایس) کے وفد نے معطل پارٹی لیڈر پرجول ریونا کے مبینہ فحش ویڈیوز معاملے کی ایس آئی ٹی تحقیقات سمیت کئی مسائل پر کرناٹک حکومت کے خلاف گورنر سے شکایت کی ہے۔ جے ڈی ایس کا وفد سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی کی قیادت میں جمعرات کی دوپہر راج بھون گیا اور گورنر تھاور چند گہلوت کو اپنا شکایت نامہ سونپا۔
جے ڈی ایس نے گورنر سے درخواست کی کہ پین ڈرائیوز بانٹنے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے۔ لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران کانگریس لیڈروں نے اس معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کا نام لیا تھا۔ شکایتی خط میں کہا گیا ہے کہ کانگریس لیڈروں کے بیانات کے پیچھے سیاسی محرکات کارفرما ہیں اور وہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی ساکھ کو داغدار کرنا چاہتے ہیں۔
جے ڈی ایس نے شکایت میں درخواست کی ہے کہ اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) سے اس معاملے میں آزاد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی توقع نہیں ہے۔ ایس آئی ٹی ٹیم ریاستی حکومت سے متاثر ہے۔ اس لیے گورنر کو اس معاملے کی سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) جانچ کی سفارش کرنے میں مداخلت کرنی چاہیے۔
شکایتی خط میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی لیڈر دیوراج گوڑا اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کے درمیان بات چیت سے یہ واضح ہے کہ سی ایم سدارامیا اور ڈپٹی سی ایم شیوکمار نے سابق سی ایم ایچ ڈی کمار سوامی اور جے ڈی ایس کی شبیہ کو خراب کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ جے ڈی ایس کا کہنا ہے کہ ''ہاسن ضلع میں بس اسٹینڈز، پارکس اور دیگر عوامی مقامات پر 25000 سے زیادہ پین ڈرائیوز کی تقسیم کے پیچھے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کا ہاتھ ہے۔ اس لیے وزیر اعلیٰ کو شیوکمار کو کابینہ سے ہٹانے کا مشورہ دیا جانا چاہیے کیونکہ وہ اس کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔''
این ڈی اے کی حلیف جے ڈی ایس نے کہا کہ ایس آئی ٹی کی طرف سے کی گئی تحقیقات جانبدارانہ اور نامکمل ہے۔ اس میں کوئی شفافیت نہیں ہے۔ ایس آئی ٹی متاثرین کو شکایت درج کرانے کی دھمکی دے رہی ہے۔ ریاستی حکومت ان ویڈیوز کی اشاعت کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے، جس سے متاثرہ خواتین کے اہل خانہ کی توہین ہوئی ہے۔ حکومت ان ویڈیوز کو پھیلانے والوں کے خلاف مناسب کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ایس آئی ٹی نے ویڈیو شیئر کرنے والے کارتک گوڑا اور نوین گوڑا کے خلاف کارروائی نہیں کی۔