نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو ریمارکس دیے کہ اروند کیجریوال کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست "پبلسٹی" شہرت کے لیے دائر کی گئی تھی اور درخواست گزار اس پر "بھاری قیمت" عائد کرنے کا مستحق ہے۔ جسٹس سبرامونیم پرساد نے عام آدمی پارٹی کے سابق رکن اسمبلی سندیپ کمار کی جانب سے دائر کردہ درخواست کو قائم مقام چیف جسٹس منموہن کی عدالت میں منتقل کرتے ہوئے یہ مشاہدہ کیا کہ اس سے قبل بھی اسی طرح کی درخواستوں کی سماعت ہوئی تھی۔
جسٹس پرساد نے کہا کہ یہ صرف تشہیر کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ "چونکہ اسی طرح کے معاملات قائم مقام چیف جسٹس کی جانب سے نمٹائے جا چکے ہیں، اس لیے اس درخواست کو قائم مقام چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ کے سامنے لسٹ کریں۔" درخواست کو منتقل کرنے کے بعد جسٹس پرساد نے کہا کہ میں درخواست گذار پر بھاری قیمت عائد کرسکتا ہوں''۔
اپنی درخواست میں کمار نے کہا ہے کہ دہلی ایکسائز پالیسی سے منسلک منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ کیجریوال کی گرفتاری کے بعد اروند کیجروال نے آئین کے تحت چیف منسٹر کے کاموں کو انجام دینے میں "نااہلیت" کا سامنا کیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ عآپ لیڈر کی "غیر دستیابی" آئینی طریقہ کار کو پیچیدہ بناتی ہے اور وہ آئین کے مینڈیٹ کے مطابق جیل سے وزیر اعلی کے طور پر کبھی کام نہیں کر سکتے۔
درخواست میں کہا گیا کہ "آئین کا آرٹیکل 239AA(4) وزیر اعلیٰ کے ساتھ وزراء کی کونسل کے لیے حق فراہم کرتا ہے کہ وہ لیفٹیننٹ گورنر کو ان امور کے سلسلے میں ان کے کاموں کو انجام دینے میں مدد اور مشورہ دے جن کے حوالے سے قانون ساز اسمبلی کو اختیار حاصل ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ "لیفٹیننٹ گورنر کو امداد اور مشورہ عملی طور پر اس کے بغیر ممکن نہیں ہے کہ وزیر اعلیٰ آئین کے تحت اپنی مدد اور مشورہ دینے کے لیے دستیاب آزاد شخص ہوں"۔