دہلی: سپریم کورٹ نے آج نیٹ یوجی امتحان کو دوبارہ کرانے سے متعلق عرضیوں پر اہم فیصلہ سنایا ہے۔ گذشتہ ماہ اعلان کردہ نتائج کو منسوخ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے دائر کی گئی درخواستوں کو عدالت عظمیٰ نے مسترد کردیا۔ عدالت نے کہا کہ بڑے پیمانہ پر پیپر لیک کے اشارہ نہیں ملتے، اس لئے امتحان کو دوبارہ کرانے ضروری نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے منگل کے روز اپنے فیصلہ میں کہا کہ ’نیٹ یو جی 2024 کا دوبارہ امتحان نہیں ہوگا۔ صرف دو مقامات پر پیپر لیک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ دیگر مقامات پر کہیں بھی پیپر افشا سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔ اس لئے دوبارہ امتحان کرانے ضروری نہیں۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی زیرقیادت بنچ نے کہا کہ 23.33 لاکھ امیدواروں نے امتحان دیا ہے جن میں سے اکثر نے آبائی شہروں سے امتحانی مراکز تک سیکڑوں کیلومیٹر کا سفر کیا ہے، دوبارہ ٹیسٹ کرانے کے حکم سے متعدد امیدواروں کو مشکلات ہوں گی۔ عدالت نے کہاکہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ امتحان سے متعلق پورے نظام میں کوئی غلطی نہیں ہوئی ہے بلکہ صرف دو مقامات پر ہی پیپر افشا سے متعلق ثبوت ملے ہیں۔
سپریم کورٹ میں منگل کے روز نیٹ یو جی 2024 کے امتحان کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ اس معاملہ میں عدالت عظمیٰ نے اہم فیصلہ سناتے ہوئے دوبارہ امتحان کے انعقاد سے متعلق اپیل کو مسترد کردیا۔ عدالت نے نیٹ یو جی امتحان کے دوبارہ انعقاد کے مطالبہ کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔ قبل ازیں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی بنچ این ٹی اے کے جوابات پر سماعت کی۔ گزشتہ روز سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے اپنے دلائل مکمل کرلیے تھے۔ آج صبح 10.30 بجے دوبارہ اس معاملہ کی سماعت شروع ہوئی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ کئی درخواست گزاروں نے دھاندلی کا الزام لگایا اور دوبارہ جانچ کا مطالبہ کیا۔ اس معاملے میں درجنوں درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
قبل ازیں سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ پٹنہ میں 155 اور تیس ہزاری باغ میں 125 طالب علموں کی تعداد ہے، جب سی جے آئی نے پوچھا کہ کیا لیک ہونے والے پیپر دوسرے مراکز کو بھی بھیجے گئے تھے، سی بی آئی نے جواب دیا۔ اب تک کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں بہار اور پٹنہ میں صرف چار ایسے مقامات کا پتہ چلا ہے کہ جہاں حل شدہ سوالیہ پرچوں کی اسکین کاپیاں بھیجی گئی تھیں۔ سی بی آئی نے کہا کہ سوالیہ پرچوں کی تصاویر لی گئیں اور پھر تصویروں کے پرنٹ آؤٹ لیے گئے اور سوال حل کرنے والوں کے ذریعہ سوالیہ پرچوں کو حل کرنے کے بعد ہارڈ کاپیوں کو اسکین کیا گیا۔ سی بی آئی نے کہا کہ اسکین شدہ کاپی ہزاری باغ کے ایک اور مقام اور پٹنہ کے دو مقامات پر بھیجی گئی۔