مہاراشٹر: اطلاعات کے مطابق راجیہ سبھا کے سابق رکن پارلیمنٹ اور چھترپتی شیواجی مہاراج کے وارث سمبھاجی راجے چھترپتی نے ہزاروں حامیوں کے ساتھ قلعہ کی طرف مارچ کیا، جس کی وجہ سے تشدد بھڑکنے کا خدشہ بڑھ گیا۔ اتوار کو صبح تقریباً 9:40 بجے سمبھاجی راجے کے قلعے میں پہنچنے سے قبل حامیوں نے ایک مسجد پر پتھراؤ شروع کر دیا اور آس پاس کے مقامی مسلم باشندوں پر بھی حملہ کرنا شروع کر دیا۔
غور طلب ہے کہ یہ مسجد وشال گڑھ کے راستے پر ہے جو قلعہ سے 6 کلومیٹر دور ہے اور مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ قلعہ کی زمین پر اس کے محل وقوع کے دعوے عجیب اور جعلی ہیں۔ دریں اثنا ایک نجی میڈیا ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے انتہا پسند گروپوں کو یقین دلایا ہے کہ وہ پیر کو ڈھانچوں کو منہدم کر دیں گے۔
گزشتہ سال ضلعی انتظامیہ نے قلعہ کا سروے کیا اور دعویٰ کیا کہ انہیں 160 عمارتیں ملی ہیں جن میں ایک مسجد، مکانات اور دکانیں شامل ہیں جو غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں۔ ابھی تک حملہ آوروں کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔ اس واقعے میں بچوں سمیت کم از کم 40 لوگوں پر حملہ کیا گیا۔
اس حوالے سے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے مہاراشٹر کی مہا یوتی حکومت پر حملہ کیا اور ان سے قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعہ بابری مسجد کے انہدام سے ملتا جلتا ہے، جو 6 دسمبر 1992 کو ہوا تھا۔
اویسی نے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "6 دسمبر جاری ہے" مزید لکھا کہ ایکناتھ شندے اور دیویندر فڑنویس آپ کی حکومت میں ایک مسجد پر ہجوم نے حملہ کیا، جو کہ قانون کی حکمرانی پر حملہ ہے لیکن آپ کی حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے۔