نئی دہلی: متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ پر امریکہ، اقوام متحدہ اور طالبان کی طرف سے تشویش کا اظہار کرنے کے بعد، وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ مصیبت میں مبتلا لوگوں کی مدد کے لیے اٹھائے گئے قابل تعریف اقدام کو ووٹ بینک کی سیاست سے جوڑنا مناسب نہیں ہے۔
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ایم ای اے کے ترجمان نے کہا، "سی اے اے کے نفاذ سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کے حوالے سے ہمارا موقف ہے کہ ان کے ریماکس غلط معلومات پر مبنی اور غیر ضروری ہے۔ کیونکہ بھارت کا آئین اپنے تمام شہریوں کو مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ جس میں اقلیتوں کے ساتھ کسی قسم کی تشویش یا سلوک کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔"
وزارت خارجہ کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی محکمہ خارجہ نے 11 مارچ کو شہریت (ترمیمی) ایکٹ کے نوٹیفکیشن کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس ایکٹ کی قریب سے نگرانی کر رہا ہے اور اس چیز کی بھی نگرانی کر رہا ہے کہ اس ایکٹ کو کیسے نافذ کیا جائے گا۔ امریکہ نے کہا کہ مذہبی آزادی کا احترام اور قانون کے تحت تمام کمیونٹیز کے ساتھ مساوی سلوک بنیادی جمہوری اصول ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا "جیسا کہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں، شہریت ترمیمی ایکٹ 2019 بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ بھارت کی جامع روایات اور انسانی حقوق کے لیے دیرینہ وابستگی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہے۔ یہ ایکٹ افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے ہندو، سکھ، بدھ، پارسی، اور عیسائی برادریوں سے تعلق رکھنے والی مظلوم اقلیتوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرتا ہے اور سی اے اے شہریت دینے کے بارے میں ہے، شہریت چھیننے کے بارے میں نہیں، اس لیے اس پر روشنی ڈالی جانی چاہیے۔"