گوہاٹی/کولکاتہ/امپھال: منی پور کے دریا سے تمام چھ لاپتہ افراد کی لاشیں برآمد ہونے کے چند گھنٹے بعد، مظاہرین نے ہفتے کے روز تین ریاستی وزراء اور چھ ایم ایل اے کی گھروں پر حملہ کر دیا۔ اس کے بعد حکومت نے پانچ اضلاع میں غیر معینہ مدت کے لیے امتناعی احکامات نافذ کر دیئے ہیں۔ دوسری جانب ریاست کے کچھ حصوں میں انٹرنیٹ خدمات بھی معطل کر دی گئیں ہیں۔
پولیس کے مطابق مظاہرین نے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کے داماد سمیت چھ میں سے تین اراکین اسمبلی کے گھروں میں توڑ پھوڑ کی اور ان کی املاک کو آگ کے سپرد کر دیا۔ سیکورٹی فورسز نے امپھال کے مختلف حصوں میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ جن وزراء کی رہائش گاہوں پر مظاہرین نے دھاوا بولا ان میں سپم رنجن، ایل سوسندرو سنگھ اور وائی کھیم چند شامل ہیں۔
پیر کے روز سے بے گھر افراد کے کیمپ سے لاپتہ دو خواتین اور ایک بچے کی لاشیں ہفتے کے روز جیری بام میں دریائے باراک سے برآمد ہوئیں تھیں، جب کہ جمعہ کی رات ایک خاتون اور دو بچوں سمیت تین دیگر لاشیں ملیں تھیں۔
منی پور کے جیریبام ضلع سے برآمد ہونے والے تین بچوں سمیت چھ لوگوں کی لاشیں آسام کے سلچر میڈیکل کالج اسپتال (ایس ایم سی ایچ) کو پوسٹ مارٹم کے معائنے کے لیے بھیجی گئیں ہیں۔
پولیس اہلکار نے کہا کہ وادی امپھال کے مشرقی اور مغربی، بشنو پور، تھوبل اور کاکچنگ اضلاع میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا۔
ایک اور اہلکار نے بتایا کہ ریاستی انتظامیہ نے ریاستی وزراء اور ایم ایل ایز کی رہائش گاہوں پر مظاہرین کے دھاوا بولنے کے پیش نظر سات اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔