وارانسی: لوک سبھا انتخابات 2024 کے ساتویں اور آخری مرحلے میں یکم جون کو ورانسی میں ووٹنگ ہونی ہے۔ جہاں سے وزیراعظم نریندر مودی لگاتات تیسری مرتبہ بی جے پی کے امیدوار ہیں، جبکہ ان کے مقابلے میں انڈیا الائنس کے تحت کانگریس کے امیدوار اجے رائے میدان میں ہیں اور بسپا سے اطہر جمال لاری امیدوار ہیں۔
پی ایم مودی نے 2014 میں ریکارڈ ووٹوں سے جیت درج کی تھی۔ اس وقت مودی نے یہاں عام آدمی پارٹی کے اروند کیجریوال کو تین لاکھ سے زائد ووٹوں سے شکست دی تھی، جب کہ کانگریس کے امیدوار اجے رائے کو اس وقت صرف 75614 ووٹ ملے تھے۔ وزیراعظم مودی نے 581022 ووٹ حاصل کرکے بڑی جیت درج کی تھی۔
جبکہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں پی ایم مودی کی جیت کا اعداد و شمار بہت زیادہ بڑھ گیا۔ وزیر اعظم نے 674664 ووٹ حاصل کر کے بڑی کامیابی حاصل کی تھی۔ وہیں دوسرے نمبر پر سماج وادی پارٹی کی امیدوار شالنی یادو کو صرف 195159 ووٹ ملے تھے۔ ۔کانگریس کے اجے رائے تیسرے نمبر پر تھے۔
لیکن اس دفعہ لوک سبھا کا انتخابات میں سماجوادی پارٹی اور کانگریس انڈیا الائنس کے تحت ایک ساتھ الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس وجہ سے وارانسی کی سیٹ پر بھی مقابلہ دلچسپ ہونے کی امید ہے۔ بنارس میں ووٹوں کی مساوات کی بات کریں تو بنارس میں 82 فیصد ہندو ووٹر ہیں۔ جبکہ مسلمانوں کی تعداد 16 فیصد ہے۔
اس کے علاوہ ہندوؤں میں بھی 12 فیصد ووٹر درج فہرست ذات سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک بڑا حصہ پسماندہ ذات سے تعلق رکھتا ہے۔ وارانسی میں ووٹروں کی کل تعداد 19,62,699 ہے۔ ان میں سے 8,97,343 خواتین ووٹرز، 10,65,343 مرد ووٹرز ہیں۔ اس سیٹ کی 65 فیصد آبادی شہری علاقوں میں رہتی ہے اور 35 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے۔ کل آبادی کا 10.01 فیصد قبائلی اور 0.7 فیصد دلت طبقے سے ہے۔
لوک سبھا الیکشن کے پیش نظر ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے وارانسی کے مسلم اکثریتی علاقہ پیلی کوٹھی کے لوگوں سے وزیراعظم کے بطور رکن پارلیمان کے کام کے بارے میں بات کی۔
اس دوران مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی بنارس کی ترقی کے لیے مختلف اسکیموں کو چلانے کے دعوے ضرور کرتے ہیں۔ اس کے باوجود یہاں کے بنکر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں، بجلی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور مہنگائی عروج پر ہے، اس لیے ترقی کا یہ دعویٰ محض ایک دکھاوا ہے اور کاشی کا بنکر فاقہ کشی کے دہانے پر ہے۔