کولکتہ: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جمعرات کو بی جے پی اور بائیں بازو کی جماعتوں کے لوگوں پر آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال کی توڑ پھوڑ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں طلبہ یا ڈاکٹروں کے احتجاج سے کوئی پریشانی نہیں ہے لیکن کچھ سیاسی جماعتیں مسائل پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ جن لوگوں نے کل آر جی کار اسپتال میں توڑ پھوڑ کی اور یہ ہنگامہ کھڑا کیا، ان کا آر جی کار میڈیکل کالج کے طلبہ کی تحریک سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ باہر کے لوگ ہیں۔ میں نے جتنے بھی ویڈیوز دیکھے ہیں، ان میں سے میرے پاس تین ویڈیوز ہیں۔ جس میں کچھ لوگ قومی پرچم اٹھائے ہوئے ہیں، وہ بی جے پی کے لوگ ہیں، اور کچھ ڈی وائی ایف آئی کے لوگ ہیں جو سفید اور سرخ جھنڈے اٹھائے ہوئے ہیں، کل پولیس پر بھی حملہ کیا گیا... میں ان کے صبر کے لیے مبارکباد دینا چاہوں گی کہ انہوں نے کوئی جزباتی قدم نہیں اٹھایا۔ اب معاملہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے، یہ سی بی آئی کے ہاتھ میں ہے، اگر آپ کو کچھ کہنا ہے تو سی بی آئی کو بتائیں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔
دوسری طرف سی پی آئی (ایم) نے اسپتال میں توڑ پھوڑ پر ممتا بنرجی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ان سے صحت اور محکمہ داخلہ سے استعفیٰ دینے کو کہا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ بدھ کی نصف شب کے قریب تقریباً 40 لوگوں کا ایک گروپ احتجاجی طور پر اسپتال میں داخل ہوا اور ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ، نرسنگ اسٹیشن اور میڈیسن شاپ میں توڑ پھوڑ کی اور سی سی ٹی وی کیمروں کو بھی نقصان پہنچایا۔ غور طلب ہے کہ اسپتال میں عصمت دری اور قتل کے بعد جونیئر ڈاکٹر 9 اگست سے احتجاج کر رہے تھے۔
اس سلسلے میں بائیں محاذ کے صدر بیمن بوس نے ایک بیان جاری کرکے کولکتہ پولیس کمشنر ونیت گوئل سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ مورچہ نے اسپتال میں توڑ پھوڑ اور تشدد کی مذمت کی ہے اور اس میں ملوث افراد کی شناخت اور گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ بیمن بوس کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں 17 اگست کو کولکتہ کے علاوہ ریاست کے مختلف مقامات پر احتجاجی مارچ کا اہتمام کیا جائے گا۔