اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

غیر مسلم بچوں کی مدارس میں تعلیم بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے: این سی پی سی آر چیف - Non Muslim kids in madrasas - NON MUSLIM KIDS IN MADRASAS

نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کے چیئرپرسن پرینک کانونگو نے کہا کہ مدارس میں غیر مسلم بچوں کی تعلیم ان کے بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔

NCPCR chief
NCPCR chief (IANS)

By IANS

Published : Jul 13, 2024, 4:44 PM IST

نئی دہلی: نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کے چیئرپرسن پرینک کانونگو نے بچوں کے حقوق بالخصوص مدارس میں غیر مسلم بچوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں پریانک کانونگو نے کہا کہ "اسلامی مدارس مذہبی تعلیم دینے کے مراکز ہیں اور تعلیم کے حق کے قانون کی حدود سے باہر ہیں۔ ایسے میں ہندو اور دیگر غیر مسلم بچوں کو مدرسوں میں رکھنا نہ صرف ان کے بنیادی، آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ معاشرے میں مذہبی عداوت پھیلانے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ لہذا این سی پی سی آر نے تمام ریاستی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ مدرسوں میں پڑھنے والے ہندو بچوں کو اسکولوں میں داخل کریں تاکہ انہیں آئین کے مطابق بنیادی تعلیم کا حق مل سکے اور مسلمان بچوں کو تعلیم کے حق کے ساتھ مذہبی معلومات فراہم کرنے کا بھی انتظام کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ "اس سلسلے میں اتر پردیش کی ریاستی حکومت کے چیف سکریٹری نے کمیشن کی سفارش کے مطابق ایک حکم جاری کیا تھا"۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال اتر پردیش کے دیوبند سے متصل ایک گاؤں میں چل رہے ایک مدرسے میں گمشدہ ہندو بچے کی شناخت بدلنے اور ختنہ کرکے مذہب کی تبدیلی کے واقعہ کی وجہ سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچا تھا۔ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے بھی یہ اقدام ضروری ہے۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں مذہبی آزادی ایکٹ کا بھی ذکر کیا، جو اتر پردیش میں نافذ ہے، اور کہا کہ کسی کو بھی بچوں کی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''میں عوام سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں کہ یہ بچوں کے حقوق کا معاملہ ہے۔ کسی بھی بنیاد پرست جنونی کے بہکاوے میں نہ آئیں اور بچوں کے بہتر مستقبل کی تعمیر میں حصہ لیں‘‘۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ "افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے حکومت سے ایک علیحدہ درخواست کی جا رہی ہے"۔

اس پوسٹ کے ساتھ پریانک کانونگو نے 19 اکتوبر 2023 کو ایک اخبار میں شائع ہونے والے ایک مضمون کی ایک تصویر شیئر کی، جس میں لکھا ہے، ’’ہندو بچے کے اغوا اور مذہب کی تبدیلی کے واقعے کا سہارنپور تعلق سامنے آیا، یہ ہے پورا معاملہ۔‘‘ مضمون ایک ایسے بچے کے بارے میں ہے جس کی گمشدگی کی رپورٹ 2008 میں چندی گڑھ میں درج کروائی گئی تھی اور جو بعد میں مظفر نگر کے ایک مدرسے سے ملا تھا، جیسا کہ پوسٹ کی گئی تصویر میں بیان کیا گیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details