منڈی (ہماچل پردیش): آج خواتین کا عالمی دن ہے، یہ دن دنیا بھر کی خواتین کے ناقابل یقین سفر پر غور کرنے کا وقت ہے۔ اس سفر میں وہ خواتین قابل ذکر ہے جو انصاف، مساوات اور مواقع کے لیے مسلسل جدوجہد کرتی ہیں اور اپنی محنت، عزم اور اٹل جذبے سے اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرتی ہیں۔
ان ہی خواتین میں سے ایک بی ایس ایف کی پہلی خاتون اسنائپر سمن کماری ہیں، جن کا سفر محض ایک داستان نہیں ہے بلکہ انسانی جذبے کی ناقابل تسخیر طاقت کا ثبوت بھی ہے۔ محںت اور لگن کے ساتھ پہنچنے والی سمن نے دقیانوسی تصورات کو توڑا ہے اور دوسری خواتین کے لیے رہنمائی کی روشنی بن کر ابھری ہیں۔
28 سالہ سمن کا تعلق ہماچل پردیش کے منڈی ضلع سے ہے۔ بی ایس ایف میں پہلی خاتون اسنائپر بن کر سمن نے نہ صرف ہماچل پردیش کا نام روشن کیا ہے بلکہ ملک کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ حال ہی میں اندور کے سنٹرل آرمامنٹ اینڈ کامبیٹ اسکلز اسکول آف بارڈر سکیورٹی فورس میں آٹھ ہفتے کی سخت تربیت مکمل کرنے کے بعد "انسٹرکٹر گریڈ" کا خطاب حاصل کرنے والی پہلی خاتون بھی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے ان کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کیا ہے، جس میں انھوں نے اپنے متاثر کن سفر کا اشتراک کیا، جو خواتین اہلکاروں کے لیے یقینی طور پر مشعل راہ ہے۔
سمن نے بتایا کہ "انھوں نے 2021 میں بی ایس ایف میں شمولیت اختیار کی اور جولائی 2022 تک اپنی بنیادی تربیت مکمل کی۔ پھر انھیں ایک یونٹ الاٹ کیا گیا اور وہ اس وقت بی ایس ایف کی پنجاب یونٹ میں سب انسپکٹر کے عہدے پر تعینات ہیں۔ انھوں نے بھی کہا کہ ہر سال یونٹ میں ہمیں مختلف کورسز کرنے کی پیشکش کی جاتی ہے اور اس بار میں نے ایک سنائپر کورس کا انتخاب کیا۔
2019 میں ایس ایس سی کا امتحان دینے کے بعد، سمن 2021 میں بی ایس ایف میں بھرتی ہوئی۔ پنجاب میں پلاٹون کی کمان کرتے ہوئے سرحد سے اسنائپر حملوں کے خطرے کو محسوس کرنے کے بعد سمن نے رضاکارانہ طور پر اسنائپر کورس کرنے کا فیصلہ کیا، 56 مردوں میں سمن تنہا عورت تھی۔ ان کے اس فیصلے کا ان کے خاندان نے خیر مقدم کیا اور ان کے سینئرز نے بھی ان کے حوصلے بلند کئے۔
اپنے فیصلے میں ہمیشہ ساتھ دینے پر اپنے خاندان کے افراد کی تعریف کرتے ہوئے سمن نے کہا، "میرے خاندان نے ہمیشہ بہت مدد کی ہے۔ جب میں بی ایس ایف کے لیے منتخب ہوئی، تو کچھ رشتہ دار کہتے تھے کہ دفاع ایک مشکل پیشہ ہے اور میں ایسا نہیں کر سکوں گی۔ لیکن میرے والدین نے مجھ پر بھروسہ کیا اور بی ایس ایف میں شامل ہونے کے میرے فیصلے کی حمایت کی۔