گوہاٹی: آل آسام اسٹوڈنٹس یونین اور 30 قبائلی تنظیموں نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ایک نئی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جمعرات کو گوہاٹی میں آل آسام اسٹوڈنٹس یونین اور 30 قبائلی تنظیموں کی میٹنگ ہوئی۔ اجلاس میں کئی فیصلے کیے گئے۔ میٹنگ کے اختتام پر آل آسام اسٹوڈنٹس یونین کے چیف ایڈوائزر سموجل کمار بھٹاچاریہ، صدر اُتپل شرما اور جنرل سکریٹری شنکر جیوتی بروا سمیت 30 قبائلی تنظیموں کے لیڈروں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
اس دوران آل آسام اسٹوڈنٹس یونین اور 30 قبائلی تنظیموں نے ریاست میں سی اے اے کے نفاذ کے خلاف کئی تحریکوں کا اعلان کیا۔ مزید کہا کہ سی اے اے کے نفاذ کے خلاف 4 مارچ کو ریاست بھر میں بائیک ریلیاں نکالی جائیں گی۔ یہ بائیک ریلیاں ہر ضلع میں منعقد کی جائیں گی۔ اسی طرح نفاز کے دن سی اے اے قوانین کی کاپیاں بھی جلائی جائیں گی۔ ساتھ ہی سی اے اے قوانین کے نفاذ کے اگلے دن ضلع ہیڈ کوارٹر پر مشعل ریلی نکالی جائے گی۔
غور طلب ہو کہ وزیر اعظم کے 8 مارچ کو آسام دورے کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ تنظیمیں احتجاجی تحریک کے پانچ شہیدوں کو باضابطہ طور پر ان کی تصاویر کے سامنے چراغاں کرکے یاد کریں گے۔ اس کے علاوہ 9 مارچ کو صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک 12 گھنٹے کی بھوک ہڑتال بھی کی جائے گی۔ ساتھ ہی ریاست بھر کے ہر ضلع ہیڈکوارٹر پر ستیہ گرہ کیا جائے گا۔ آل آسام اسٹوڈنٹس یونین اور 30 قبائلی تنظیموں کی طرف سے مزید پروگراموں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
تحریک کے ایجنڈے کا اعلان کرتے ہوئے آل آسام اسٹوڈنٹس یونین کے چیف ایڈوائزر سموجل کمار بھٹاچاریہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مرکزی حکومت آسام کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہے، جسے کسی بھی وجہ سے قبول نہیں کیا جائے گا۔ حکومت کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی۔ آسام اور شمال مشرق میں سی اے اے کے خلاف غیر متشدد احتجاج اور قانونی لڑائی بھی جاری ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو خبردار کیا کہ وہ آسام کے مقامی لوگوں کے مستقبل کے ساتھ نہ کھیلیں۔