ممبئی: گجرات پولیس نے مبینہ نفرت انگیز تقریر کیس میں ممبئی کی ایک عدالت سے اسلامی مبلغ مفتی سلمان ازہری کی دو روزہ تحویل حاصل کی ہے۔ حکام کے مطابق گجرات پولیس نے اتوار کی شام مفتی سلمان ازہری کی تحویل طلب کی تھی۔ جس پر ممبئی کی ایک عدالت نے اتوار کی شام ان کا ٹرانزٹ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کو انہیں جوناگڑھ لے جانے کی اجازت دی۔
اظہری کے وکیل عارف صدیقی نے کہا کہ " پولیس نے ان کے ٹرانزٹ ریمانڈ کے لیے درخواست دی تھی، ہم نے اس کی مخالفت کی تھی اور ہم نے یہ بھی کہا تھا کہ انہیں غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔ قانون کے مطابق ہمیں جو نوٹس دینا ضروری ہے وہ ہمیں نہیں دیا گیا''۔ اظہری کے وکیل عارف صدیقی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کہ انہیں 2 دن کے ٹرانزٹ ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ انہیں جوناگڑھ (گجرات) لے جایا جائے گا۔ گجرات کے احمدآباد میں انہیں اے ٹی ایس دفتر لایا گیا ہے۔ اس دوران کثیر تعداد میں پولیس اہلکار موجود تھے۔
قبل ازیں گجرات پولیس کی ایک ٹیم ممبئی پہنچی اور مفتی سلمان ازہری کو ایک مبینہ نفرت انگیز تقریر کیس کے سلسلے میں حراست میں لے لیا جس کی وہ تحقیقات کر رہی ہے۔ انہیں گھاٹ کوپر پولیس اسٹیشن لانے کے بعد پولیس اسٹیشن کے باہر ایک بڑی بھیڑ جمع ہوگئی اور ان کی رہائی کا مطالبہ کرنے لگے۔ تاہم ممبئی پولیس نے کہا کہ بھیڑ کو منتشر کردیا۔
ڈی سی پی ہیمراج سنگھ راجپوت نے کہا کہ "ممبئی میں امن ہے، گھاٹ کوپر کا علاقہ بھی پرامن ہے۔ کسی بھی افواہ پر یقین نہ کریں۔ میں ممبئی کے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ عوام کے لیے پولیس متحرک ہے"۔ ازہری کی گرفتاری کے بعد آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی ترجمان وارث پٹھان نے دعویٰ کیا کہ مبلغ نے کوئی اشتعال انگیز تقریر نہیں کی تھی اور انہیں انصاف ملنا چاہیے۔
وارث پٹھان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "قانون کے مطابق عمل کیا جانا چاہیے، انہیں دفعہ 41 اے کے تحت نوٹس دیا جانا چاہیے۔ ہمیں امن و امان پر پورا بھروسہ ہے کہ ہمیں انصاف ملے گا۔ انہوں نے کوئی اشتعال انگیز تقریر نہیں کی، اس نے تمام وضاحتیں کیں۔ جب حقیقی نفرت انگیز تقاریر کی جاتی ہیں تو پھر حکومت کوئی کاروائی کیوں نہیں کرتی، تب کوئی گرفتاری کیوں نہیں ہوتی''؟ ۔