اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

اسلامی مبلغ مفتی سلمان ازہری گرفتار، دو روزہ پولیس تحویل میں

Case against Islamic Preacher Azhari in hate speech ریاست مہاراشٹر کے دار الحکومت ممبئی میں اسلامی مبلغ مفتی سلمان ازہری کو مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کے معاملہ میں حراست میں لیا گیا اور انہیں دو روزہ تحویل میں گجرات پولیس کے حوالہ کیا گیا ہے۔

Islamic Preacher Azhari
Islamic Preacher Azhari

By ANI

Published : Feb 5, 2024, 7:06 AM IST

Updated : Feb 5, 2024, 1:51 PM IST

slamic Preacher Azhari

ممبئی: گجرات پولیس نے مبینہ نفرت انگیز تقریر کیس میں ممبئی کی ایک عدالت سے اسلامی مبلغ مفتی سلمان ازہری کی دو روزہ تحویل حاصل کی ہے۔ حکام کے مطابق گجرات پولیس نے اتوار کی شام مفتی سلمان ازہری کی تحویل طلب کی تھی۔ جس پر ممبئی کی ایک عدالت نے اتوار کی شام ان کا ٹرانزٹ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کو انہیں جوناگڑھ لے جانے کی اجازت دی۔

اظہری کے وکیل عارف صدیقی نے کہا کہ " پولیس نے ان کے ٹرانزٹ ریمانڈ کے لیے درخواست دی تھی، ہم نے اس کی مخالفت کی تھی اور ہم نے یہ بھی کہا تھا کہ انہیں غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔ قانون کے مطابق ہمیں جو نوٹس دینا ضروری ہے وہ ہمیں نہیں دیا گیا''۔ اظہری کے وکیل عارف صدیقی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کہ انہیں 2 دن کے ٹرانزٹ ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ انہیں جوناگڑھ (گجرات) لے جایا جائے گا۔ گجرات کے احمدآباد میں انہیں اے ٹی ایس دفتر لایا گیا ہے۔ اس دوران کثیر تعداد میں پولیس اہلکار موجود تھے۔

قبل ازیں گجرات پولیس کی ایک ٹیم ممبئی پہنچی اور مفتی سلمان ازہری کو ایک مبینہ نفرت انگیز تقریر کیس کے سلسلے میں حراست میں لے لیا جس کی وہ تحقیقات کر رہی ہے۔ انہیں گھاٹ کوپر پولیس اسٹیشن لانے کے بعد پولیس اسٹیشن کے باہر ایک بڑی بھیڑ جمع ہوگئی اور ان کی رہائی کا مطالبہ کرنے لگے۔ تاہم ممبئی پولیس نے کہا کہ بھیڑ کو منتشر کردیا۔

ڈی سی پی ہیمراج سنگھ راجپوت نے کہا کہ "ممبئی میں امن ہے، گھاٹ کوپر کا علاقہ بھی پرامن ہے۔ کسی بھی افواہ پر یقین نہ کریں۔ میں ممبئی کے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ عوام کے لیے پولیس متحرک ہے"۔ ازہری کی گرفتاری کے بعد آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی ترجمان وارث پٹھان نے دعویٰ کیا کہ مبلغ نے کوئی اشتعال انگیز تقریر نہیں کی تھی اور انہیں انصاف ملنا چاہیے۔

وارث پٹھان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "قانون کے مطابق عمل کیا جانا چاہیے، انہیں دفعہ 41 اے کے تحت نوٹس دیا جانا چاہیے۔ ہمیں امن و امان پر پورا بھروسہ ہے کہ ہمیں انصاف ملے گا۔ انہوں نے کوئی اشتعال انگیز تقریر نہیں کی، اس نے تمام وضاحتیں کیں۔ جب حقیقی نفرت انگیز تقاریر کی جاتی ہیں تو پھر حکومت کوئی کاروائی کیوں نہیں کرتی، تب کوئی گرفتاری کیوں نہیں ہوتی''؟ ۔

مفتی سلمان اظہری کے وکیل واحد شیخ نے میڈیا کو بتایا کہ "مفتی سلمان اظہری کی رہائش گاہ پر تقریباً 35-40 پولیس اہلکار جمع ہوئے، مفتی صاحب نے پولیس کے ساتھ تعاون کیا۔ ہمیں بتایا گیا کہ ان کے خلاف دفعہ 153 بی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ گجرات میں مختلف مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے الزام میں اب انہیں غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے''۔

گرفتاری کی وجہ سے وائرل ویڈیو پر بات کرتے ہوئے واحد شیخ نے کہا کہ "ان کی طرف سے دی گئی تقریر میں کوئی مذہبی جذبات مجروح نہیں ہوئے، کوئی اشتعال انگیز بیان نہیں دیا گیا"۔شیخ نے کہا کہ "مولانا مفتی سلمان اظہری ان کے ساتھ تھانے آئے اور تعاون بھی کیا لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا، مولانا مفتی سلمان ازہری تعاون کے لیے تیار ہیں لیکن پولیس کوئی جواب نہیں دے رہی"۔

مفتی سلمان ازہری نے اپنے حامیوں سے احتجاج نہ کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ "نہ میں مجرم ہوں اور نہ ہی مجھے یہاں کسی جرم کی وجہ سے لایا گیا ہے۔ وہ مطلوبہ تفتیش کر رہے ہیں اور میں ان کے ساتھ تعاون بھی کر رہا ہوں۔ میں گرفتار ہونے کے لیے تیار ہوں اگر یہ میرے مقدر میں ہے"۔

مزید پڑھیں: ممبئی: مسجد کے امام کو ویڈیو بنانے پر برطرف کرنے کا فتوٰی

واضح رہے کہ جوناگڑھ پولیس نے مفتی سلمان ازہری کے خلاف کارروائی کی تھی جب اسلامی مبلغ مفتی سلمان ازہری کی جانب سے مبینہ طور پر دی گئی اشتعال انگیز تقریر کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔ یہ مبینہ تقریر 31 جنوری کی رات جوناگڑھ کے 'بی' ڈویژن پولیس اسٹیشن کے قریب کھلے میدان میں منعقدہ ایک تقریب میں کی گئی تھی۔

اے این آئی

Last Updated : Feb 5, 2024, 1:51 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details