حیدرآباد (نیوز ڈیسک):معروف شاعر و ادیب و محقق ڈاکٹر تابش مہد ی کا گذشتہ رات 9 بجے انتقال ہوگیا۔ انہوں نے دہلی کے میکس ہاسپٹل میں آخری سانس لی۔ وہ دل اور گردے کی پریشانی میں مبتلا تھے اور کافی وقت سے علیل تھے۔ ان عمر تقریباً 74 برس تھی۔ ڈاکٹر تابش مہدی کے لواحقین میں ان کی بیوہ کے علاوہ چھ اولادیں شامل ہیں۔ ان کی تجہیز و تکفین دہلی کے شاہین باغ قبرستان میں انجام دی گئی۔
اردو زبان و ادب میں ڈاکٹر تابش مہدی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ کئی دہائیوں پر محیط اپنی علمی و ادبی زندگی میں انہوں نے شاعری، تنقید و تحقیق کے شعبے میں کافی کام کیا۔ ان کے کام کے دائرہ نہ صرف شعر و ادب پر محیط رہا بلکہ وہ ملی، سماجی اور تدریسی شعبے میں بھی سرگرم عمل رہے اور انہوں نے اپنے پیچھے اپنے چاہنے والوں کا ایک بڑا حلقہ چھوڑا ہے۔ ان کے سانحہ ارتحال کو اردو ادب اور ملت کا بڑا خسارہ مانا جا رہا ہے۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
تابش مہدی 3 جولائی 1951ء اتر پردیش کے کو پرتاپ گڑھ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ابتدائی اور دینی تعلیم پرتاپ گڑھ اور مرادآباد سے حاصل کی۔ اس کے بعد مولوی، منشی اور کامل کا امتحان پاس کیا۔ وہ جامعہ دینیات دیوبند سے بھی وابستہ رہے۔ انہوں نے جامعہ اردو علی گڑھ سے ادیب ماہر و ادیب کامل کا امتحان بھی پاس کیا۔ 1989ء میں انہوں نے آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے پاس کیا اور اخیر میں انہوں نے 1997ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ سے 'اردو تنقید' کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی۔
ان کے اساتذۂ سخن میں شہباز امروہوی (تلمیذ افق کاظمی)، بلالی علی آبادی (تلمیذ شفیق جونپوری)، سروش مچھلی شہری (شاگرد آرزو لکھنوی)، ابو الوفاء عارف شاہ جہاں پوری (تلمیذ ریاض خیرآبادی) اور عامر عثمانی شامل ہیں۔ شیراز ہند جونپور سے ان کا قلبی اور ذہنی لگاؤ رہا۔ انہوں نے جونپور کے جامعۃ الشرق بڑی مسجد سے کچھ سال تعلیم حاصل کی تھی اور علامہ شفیق جونپوری کو بھی اپنا استاد مانتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف ادیب ڈاکٹر تابش مہدی سے خصوصی گفتگو
ڈاکٹر تابش مہدی کی تصنیفات
ان کی تصنیفات اور شعری مجموعوں میں نقش اول (1971ء)، لمعات حرم (1975ء)، سرود حجاز (1977ء)، تعبیر (1989ء)، سلسبیل (2000ء)، کنکر بولتے ہیں (2005ء)، صبح صادق (2008ء)، طوبیٰ (2012ء) غزل نامہ (2011ء)، مشکِ غزالاں (2014ء)، رحمت تمام (2018ء)، غزل خوانی نہیں جاتی (2020ء)، دانائے سبل (2023ء)، جماعت اسلامی حقیقت کے آئینے میں (1981ء)، تبلیغی نصاب – ایک مطالعہ (1983ء)، تبلیغی جماعت اپنے بانی کے ملفوظات کے آئینے میں (1985ء)، اردو تنقید کا سفر (1999ء)، نقد غزل (2005ء)، تنقید و ترسیل (2011ء)، میرا مطالعہ (1995ء)، شفیق جونپوری – ایک مطالعہ (2002ء)، عرفانِ شہباز (2014ء)، حالی شبلی اور اقبال (2017ء) شامل ہیں۔
تابش مہدی کے چند منتخب اشعار
اگر پھولوں کی خواہش ہے تو سن لو
کسی کی راہ میں کانٹے نہ رکھنا