اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

ہلدوانی بنبھول پورہ تشدد میں باپ اور بیٹے کی موت کے بعد خاندان مالی بحران کا شکار - اقلیتی برادری

Haldwani Banbhoolpura Violence: ہلدوانی بنبھول پورہ تشدد میں کئی لوگوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے۔ کئی خاندانوں کا واحد کمانے والا ہلاک ہوگیا۔ جس کی وجہ سے متاثرہ خاندانوں کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔ متاثرہ خاندان حکومت اور انتظامیہ سے انصاف کی اپیل کر رہے ہیں۔

Family Is Facing Financial Crisis After Death Of Father And Son In Haldwani Banbhoolpura Violence
Family Is Facing Financial Crisis After Death Of Father And Son In Haldwani Banbhoolpura Violence

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 27, 2024, 11:15 AM IST

دہرادون (اتراکھنڈ):بنبھول پورہ کی غفور بستی کا ایک ایسا خاندان ہے جس نے تشدد میں اپنے دو ارکان کو کھو دیا۔ باپ بیٹے کی موت سے خاندان صدمہ میں ہے۔ اتنے دن گزرنے کے بعد بھی وہ یہ نہیں سمجھ پا رہے ہیں کہ تشدد میں ان کے خاندان کے دو افراد کیوں مارے گئے، تاہم اب تک انہیں ان سوالوں کے جواب نہیں ملے اور نہ ہی وہ یہ سمجھ پائے ہیں کہ اب ان کا ذریعۂ معاش کیسے چلے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے خط لکھا

تشدد میں باپ بیٹے کی موت: بنبھول پورہ علاقہ کی غفور بستی میں محمد زاہد اور اس کے بیٹے انس کی موت سے ہر کوئی صدمہ میں ہے، درحقیقت ہلدوانی تشدد میں جان گنوانے والوں میں یہ دونوں باپ بیٹا بھی شامل ہیں۔ خاندان کے افراد اس واقعہ کے بعد سے صدمہ میں ہیں اور اس اندھیری رات کو یاد کرکے خوفزدہ ہیں۔ جس میں انہوں نے اپنا سب کچھ کھو دیا۔ محمد زاہد کی عمر 43 سال تھی اور وہ مزدوری کر کے اپنے خاندان کی کفالت کرتے تھے، محمد زاہد روزانہ کی بنیاد پر پیسے کماتے تھے، تب ہی خاندان کو ہر رات روٹی ملتی تھی۔

بدمعاشوں نے تھانے کو آگ لگا دی: ان کا بیٹا انس بھی پڑھائی کے ساتھ ساتھ کمانے میں اپنے والد کی مدد کرتا تھا، انس کی عمر صرف 18 سال تھی۔ بنبھول پورہ کی غفور بستی میں رہنے والا یہ خاندان 8 فروری کی وہ رات کبھی نہیں بھولے گا، جس نے ان کی زندگی میں قیامت برپا کردی۔ درحقیقت، میونسپل کارپوریشن اور پولیس کی ٹیم اس شام "ملک کا باغیچہ" علاقہ میں مبینہ طور پر تجاوزات ہٹانے پہنچی تھی۔ یہ سارا واقعہ غفور بستی سے کافی فاصلہ پر پیش آیا۔ اس علاقہ میں سب کچھ معمول کے مطابق چل رہا تھا، لیکن واقعہ کے بعد بدمعاش ملک کے باغ کا علاقہ چھوڑ کر بنبھول پورہ تھانے کی طرف بڑھ گئے۔ شرپسندوں نے یہاں تھانے کو گھیرے میں لے کر آگ لگا دی۔

محمد زاہد دودھ لینے گیا تھا: یہاں 15 سے 20 منٹ تک شرپسندوں کی دہشت بڑھتی رہی اور پولیس کی گولی باری میں کئی افراد کا جانی نقصان ہوا۔ محمد زاہد کے اہل خانہ بتاتے ہیں کہ اس روز محمد زاہد معمول کے مطابق مزدوری کر کے واپس آیا تھا اور گھر آ کر بچوں کے لیے دودھ لینے قریبی دکان پر جا رہا تھا۔ اسی دوران علاقہ میں فائرنگ کی آوازیں آنے لگیں۔ اس کا بیٹا انس بھی اپنے باپ کو دیکھنے دکان کی طرف بڑھنے لگا۔

گولی کی آواز سن کر بیٹا بھی باپ کے پیچھے چلا: اس دوران گولیوں کی آوازیں آتی رہیں۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں محمد زاہد کو پہلے گولی لگی اور وہ موقع پر گر گیا، زاہد کا بیٹا انس اپنے والد کو بچانے کے لیے اس کی طرف بڑھا تو وہ بھی فائرنگ کی زد میں آ گیا۔ محمد زاہد کے خاندان میں ایک بیٹا، بیٹی اور اہلیہ بھی ہیں۔ جو اب اس واقعہ پر بات بھی نہیں کرنا چاہتے۔ خاندان کا ایک بیٹا پہلے ہی زندگی کی بازی ہار چکا ہے اور اپنی روزی کمانے والا شوہر بھی نہیں رہا۔

کیا کہہ رہے ہیں متاثرین:زاہد کی بہن گڈو کا کہنا ہے کہ اس دن ان کے علاقہ میں سب کچھ معمول پر تھا اور یہ سارا واقعہ غفور بستی سے دور ملک کے باغ میں پیش آیا۔ لیکن وہاں سے لوگ ناراض ہو کر تھانے کی طرف بڑھے اور یہ واقعہ غفور بستی تک پہنچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل انہوں نے صرف جے سی بی اور سرکاری ملازمین کو ملک کے باغ کی طرف جاتے دیکھا تھا۔ اس وقت غفور بستی میں سب کچھ نارمل تھا۔

متاثرہ خاندان کی انصاف کی اپیل: اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کے بعد انہوں نے اپنے خاندان کے دو افراد کو کھو دیا۔ واقعہ کے بعد انتظامیہ کے لوگ بھی ان کے گھر آئے اور امن برقرار رکھنے کی بات کرتے ہوئے چلے گئے۔ لیکن کسی نے بھی معاوضہ کے بارے میں اور نہ ہی اب خاندان کی روزی روٹی کیسے چلے گی اس پر بات نہیں کی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ انہیں انصاف ملے اور جس نے بھی غلط کیا ہے اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details