بنگلورو: حکومت ہند کی کئی کمیشن رپورٹس، سچر کمیٹی، رنگناتھ مشرا رپورٹ اور کنڈو کمیٹی کی رپورٹ کے ذریعے اکٹھے کیے گئے تجرباتی اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بھارت میں مسلم کمیونٹی کی حالت انتہائی قابل رحم ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتیں، کانگریس ہو یا بی جے پی، مذکورہ کمیشنوں کی سفارشات کو عملی طور پر حل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
اب حال ہی میں مودی حکومت کی جانب سے مولانا آزاد فاؤنڈیشن کو بند کردیا گیا ہے، جس کی مخالفت میں دہلی ہائی کورٹ میں پیٹیشن دائر کی گئی ہے اور دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے حکومت ہند سے جواب بھی طلب کیا گیا ہے.
اس سلسلے میں معروف سیاسی کارکن حارث صدیقی نے مختلف کمیشن کی ریپورٹس کا حوالہ دہتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے مولانا آزاد فاؤنڈیشن اسکیم کو اس وقت بند کردیا ہے جب کہ اقلیتی کمیونٹی کے تعلیمی حالات تشویشناک ہیں۔ حارث نے کہا کہ مودی حکومت کی اسکیم کو بند کرنے کا اقدام ظاہر کرتا ہے کہ ان کا سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرہ محض ایک جملہ و دھوکہ ہے۔
مولانا آزاد فاؤنڈیشن اسکیم کو بند کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں کرناٹک اقلیتی کمیشن کے چیئرمین عبدالعظیم نے کہا کہ اسکیم میں بدعنوانی کے الزامات ہیں اور وہ مرکزی وزارت اقلیتی امور میں متعلقہ افراد سے ملاقات کریں گے اور اس مسئلے کو حل کریں گے۔