حیدرآباد: لوک سبھا انتخابات 2024 میں بی جے پی کے لیے جنوبی بھارت سب سے بڑا چیلنج ہے کیونکہ اس علاقے میں بی جے پی خود کو سب سے کمزور پارٹی سمجھتی ہے۔ اس لیے بی جے پی نے جنوب کی ذمہ داری مدھیہ پردیش کے چار مرتبہ کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کو سونپی ہے۔
اسی سلسلے میں شیوراج سنگھ چوہان کی تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد آمد ہوئی تھی۔ جہاں انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی۔ انہوں نے لوک سبھا انتخابات میں جنوبی بھارت میں بی جے پی کی جیت، کسانوں کی تحریک اور خود کے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے سوال پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔
شیوراج کو جنوب بھارت کی ذمہ داری
جب شیوراج سنگھ سے سوال کیا گیا کہ آپ بی جے پی کے ہارڈ ہٹر بلے باز ہیں، جنہیں مشکل وقت میں ہی میدان میں اتارا جاتا ہے۔ اب آپ کو جنوبی کی 132 نشستوں کی ذمہ داری دی گئی ہے، یہاں آپ کی کیسی تیاری ہوگی؟ اس پر شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ یہ میرے لیے خوشی کی بات ہے کہ پارٹی اور پی ایم نریندر مودی نے مجھ پر اعتماد کیا ہے۔ پی ایم مودی نے اپنے دور حکومت میں تاریخی فیصلے لیے ہیں، رام مندر کی تعمیر، کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے، تین طلاق جیسے فیصلے لے کر دنیا میں بھارت کو ایک الگ شناخت دلائی ہے۔ ایک ایسا ترقی یافتہ بھارت مودی کا عزم ہے جو پوری دنیا کو سمت دکھائے گا۔ ہم جنوب بھارت میں تھوڑا کمزور تھے، لیکن اس بار لوک سبھا انتخابات میں بھی جنوب سے حیران کن نتائج آئیں گے۔ کرناٹک کی تمام 28 سیٹوں پر بی جے پی ہی کامیاب ہو گی۔
لوک سبھا میں ممتا بنرجی کو عوام جواب دے گی
بنگال میں بی جے پی کے ریاستی صدر سُکانت مجمدار کو زد و کوب کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن لیڈر سبیندو ادھیکاری کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس معاملے پر شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی میں کوئی ممتا نہیں رہ گئی ہے۔ سندیش کھالی میں غریبوں کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے اور خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ممتا بنرجی ایک عورت ہونے کے باوجود خواتین کے درد کو نہیں سمجھ رہی ہیں۔ جب بی جے پی کے لوگ متاثرین سے ملنے وہاں جا رہے ہیں تو انہیں ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ بنگال کے عوام آنے والے لوک سبھا انتخابات میں ممتا بنرجی کو جواب دیں گے۔
کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے
پنجاب اور ہریانہ کے کسان ایک بار پھر احتجاج کے راستے پر ہیں۔ اس پر شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ بی جے پی ہمیشہ سے کسان دوست رہی ہے اور پی ایم مودی کسانوں کے لیے مسیحا ہیں۔ ایم ایس پی میں مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے، کانگریس کے دور میں ایم ایس پی پر کوئی خریداری نہیں ہوئی تھی۔ جبکہ مودی حکومت ایم ایس پی پر مسلسل خریداری کر رہی ہے۔ پی ایم مودی کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ احتجاج کرنے والے کسانوں سے مسلسل بات چیت جاری ہے اور پُرامن حل بات چیت سے ہی نکلے گا۔