حیدرآباد: سپریم کورٹ نے جمعہ کو بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی جانب سے دائر عرضی جس میں خودسپردگی کے لیے مزید وقت مانگا تھا کو مسترد کردیا۔ مجرمین کو 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور ان کے خاندان کے افراد کو قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے مجرمین کو 21 جنوری سے قبل خودسپردگی کی ہدایت دی گئ تھی۔ جسٹس بی وی ناگارتھنا اور اجل بھویان کی بنچ نے بلقیس بانو کیس کے مجرمین کی جانب سے دائر کی گئی عرضی پر غور کیا، تاہم عدالت نے کہاکہ درخواست دہندگان کی جانب سے خودسپردگی کو ملتوی کرنے سے متعلق مناسب جواز پیش نہیں کیا گیا۔ اس لئے انہیں ہدایات کی تعمیل کرنا چاہئے۔
جسٹس بی وی ناگارتھنا اور اجول بھویان کی بنچ نے مجرموں کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی درخواستوں کی کوئی 'ٹھوس بنیاد' نہیں ہے جس پر غور کرنے کے لیے ان کے سرنڈر میں توسیع کی درخواست کی گئی ہو۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ تمام مجرموں کو 21 جنوری کو جیل انتظامیہ کے سامنے خودسپردگی کرنی ہوگی۔ 8 جنوری کو سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کی معافی کی پالیسی کے تحت اس معاملے میں 11 قصورواروں کو دی گئی سزا کی معافی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے انہیں دو ہفتوں کے اندر جیل انتظامیہ کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم دیا تھا جس کی مدت 21 جنوری کو ختم ہونے والی ہے۔
خودسپردگی میں توسیع کی درخواست کرنے والوں میں مجرم رمیش روپا بھائی چندنا نے خاندانی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے چھ ہفتے کی توسیع کی درخواست کی تھی، جبکہ مجرم متیش چمن لال بھٹ نے موسم سرما کی پیداوار کی کٹائی کے لیے مزید چھ ہفتے کا وقت مانگا تھا۔ ایک اور مجرم نے اپنے بوڑھے اور بیمار والد کی دیکھ بھال کے لیے چھ ہفتے کا اضافی وقت مانگا تھا۔