دہرادون:اترپردیش کے بعد اتراکھنڈ میں بھی دکانوں اور ٹھیلے والوں کے لیے نام کی پلیٹیں لگانا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے خاص طور پر کانوڑ یاترا کے راستے پر اس پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ ہر ایک سے کہا گیا ہے کہ وہ ایک پلے کارڈ لگائیں جس پر اپنی دکان کا نام اور موبائل نمبر لکھا ہو۔ ایسا نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ یوپی کے بعد اتراکھنڈ میں بھی اس فیصلے کے خلاف کانگریس نے محاذ کھول دیا ہے۔
12 جولائی کو لیا گیا فیصلہ، اب نافذ کیا جائے گا:
اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ دھامی نے خود اس معاملے میں وضاحت دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پہلے ہی 12 جولائی کو لیا گیا تھا۔ اب اسے نافذ کیا جا رہا ہے۔ دھامی نے کہا کہ اگر کسی کی شناخت ظاہر ہو رہی ہے تو اس میں کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص دکان لگا رہا ہے تو وہ دکان یا کارٹ پر اپنی شناخت اور نمبر لکھ سکتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست میں کئی بار یہ بات سامنے آئی ہے کہ لوگ اپنی شناخت چھپا کر اشیاء وغیرہ بیچ رہے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے معاملات کئی بار سامنے آ چکے ہیں۔ ایسا ہونے سے روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر یہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ دھامی نے کہا کہ ماضی میں ہریدوار کے ہر کی پیڑی میں بھی ایسی ہی صورتحال پیدا ہوئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے لیا گیا ہے کہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔ سی ایم دھامی نے کہا کہ ہم سب سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ اپنی دکان کے سامنے اپنے نام کی تختی لگائیں۔ اس کو لگانے سے کسی کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ سی ایم دھامی نے کہا کہ ان کا فیصلہ کسی کو نشانہ بنانے کے لیے نہیں لیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ عوامی مفاد میں ہے۔
کانگریس نے یوپی میں یوگی اور اتراکھنڈ میں دھامی کے فیصلوں کی مخالفت کی:
یوپی اور اتراکھنڈ میں نافذ اس حکومتی فیصلے کے خلاف کانگریس نے بی جے پی کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ کانگریس اس فیصلے پر سوال اٹھا رہی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ آزاد ہندوستان میں اس طرح کا فیصلہ اور ہدایات پہلی بار دی گئی ہیں۔ اتراکھنڈ کانگریس نے کہا کہ اتراکھنڈ میں یہ فیصلہ اتر پردیش کی نقل ہے۔ کانگریس کی ترجمان گریما داسانی کے مطابق یہ فیصلہ آئین کے قتل کے مترادف ہے۔ اس کی ضرورت کیوں پڑی؟ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔