لکھنؤ: لوک سبھا انتخابات 2024 میں اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور انڈیا اتحاد کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا، جس میں اپوزیشن نے بالآخر 80 میں سے 43 سیٹیں جیت لیں۔ تاہم یہ نتیجہ بدل سکتا ہے کیونکہ اترپردیش سے انڈیا اتحاد کی نمائندگی کرنے والے کم از کم سات رکن پارلیمنٹ کو متعدد مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے، جس میں ان کو سزا بھی ہوسکتی ہے۔
چندر شیکھر آزاد:آزاد سماج پارٹی کے صدر چندر شیکھر آزاد نے این ڈی اے اور انڈیا اتحاد کے امیدواروں کو بجنور ضلع کی نگینہ سیٹ سے بڑے فرق سے شکست دے کر کامیابی حاصل کی۔ یہ پہلا موقع تھا جب چندر شیکھر نے الیکشن جیتا ہے لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ کتنے دنوں تک اس فتح کا جشن منا سکیں گے۔
کیونکہ الیکشن کمیشن کو دیئے گئے حلف نامے کے مطابق چندر شیکھر کے خلاف 36 مقدمات درج ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر مقدمات سنگین جرائم کے ہیں اور 4 مقدمات میں عدالت نے الزامات بھی طے کر دیے ہیں، جن میں دو سال سے زیادہ کی سزا کا التزام ہے۔ ایسے میں اگر عدالت میں سماعت وقت پر جاری رہتی ہے اور سزا دی جاتی ہے تو یہ یقینی ہے کہ آزاد کی رکنیت منسوخ ہو جائے گی اور ان پر اگلے لوک سبھا الیکشن لڑنے پر بھی پابندی لگ سکتی ہے۔
بابو سنگھ کشواہا: سماج وادی پارٹی سے جونپور سیٹ جیت کر ایم پی بننے والے بابو سنگھ کشواہا کئی دہائیوں سے یوپی کی سیاست میں سرگرم ہیں۔ کئی سال جیل میں رہنے کے بعد ان کا سیاسی سورج تقریباً غروب ہو چکا تھا لیکن 2024 میں ایک بار پھر ان کا سورج جب طلوع ہوا تو کب غروب ہوجائے گا اس کا خود انھیں بھی نہیں پتا ہوگا۔ کیونکہ ان کے خلاف درج 25 مقدمات درج ہیں۔
کشواہا کے خلاف آٹھ مقدمات میں الزامات ثابت بھی ہوچکے ہیں اور اب اگر عدالت ان آٹھوں میں سے کسی ایک معاملے میں بھی سزا سناتی ہے تو ایک دہائی کے بعد فتح کا مزہ چکھنے والے بابو سنگھ کشواہا ایک بار پھر اسی جگہ واپس چلے جائیں گے جہاں وہ پچھلے کئی سالوں سے تھے اور اگر ان کو دو سال سے زیادہ کی سزا دی گئی تو ان کی بھی پارلیمانی رکنیت منسوخ ہوجائے گی۔
افضال انصاری: سماج وادی پارٹی نے غازی پور لوک سبھا سیٹ سے مرحوم مختار انصاری کے بھائی افضال انصاری کو ٹکٹ دیا تھا، جہاں سے انھوں نے شاندار جیت بھی درج کی۔ لیکن ان کی جیت پر بھی خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں کیونکہ عام انتخابات سے عین قبل انہیں ایک کیس میں چار سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کی وجہ سے ان کے الیکشن لڑنے پر شکوک و شبہات پیدا ہو گئے تھے۔
لیکن جب ہائی کورٹ نے ان کی سزا پر روک لگا دی تو پھر وہ الیکشن لڑے اور ایم پی بن گئے۔ اس کے بعد بھی افضال انصاری کے اوپر سے خطرات کے بادل چھٹے نہیں ہیں کیونکہ ان کا کیس ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے اور اگر عدالت سزا پر سے روک اٹھا لیتی ہے تو رکن پارلیمنٹ کی رکنیت کا منسوخ ہونا بھی یقینی ہے۔
دھرمیندر یادو: اعظم گڑھ سے بی جے پی امیدوار دنیش پرتاپ سنگھ عرف نرہوا کو شکست دے کر سماج وادی پارٹی کے دھرمیندر یادو ایم پی تو بن گئے ہیں۔ تاہم یہ یقینی نہیں ہے کہ ان کی یہ پارلیمانی رکنیت کتنے دن، مہینے یا سال چلے گی۔ دراصل دھرمیندر یادو کے خلاف چار مقدمات درج ہیں، جن میں عدالت نے دسمبر 2023 میں بدایوں میں درج ایک معاملے میں الزامات بھی طے کر چکی ہے۔