حیدرآباد: ہر سال 12 مارچ کو عالمی یوم گلوکوما اور عالمی گلوکوما ہفتہ 12 سے 18 مارچ تک منایا جاتا ہے، جس کا مقصد گلوکوما جیسی آنکھوں کی سنگین بیماری کے حوالے سے لوگوں میں بیداری پیدا کیا جاسکے۔
گلوکوما اندھے پن کا سبب بن سکتا ہے، اس کا صحیح وقت پر علاج ضروری ہے۔
گلوکوما یا کالا موتیا آنکھوں کی ایک سنگین بیماری ہے، جس کا صحیح وقت پر علاج نہ کیا جائے تو متاثرہ شخص کی بینائی میں کمی یا جانے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ ورلڈ گلوکوما ڈے ہر سال 12 مارچ کو ورلڈ گلوکوما ایسوسی ایشن اور ورلڈ گلوکوما پیشنٹ نیٹ ورک تنظیموں کی جانب سے منایا جاتا ہے جس کا مقصد گلوکوما کے بارے میں عالمی سطح پر لوگوں میں آگاہی پھیلانا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 12 مارچ سے عالمی گلوکوما ویک بھی منایا جاتا ہے۔ اس سال 12 سے 18 مارچ تک جاری رہنے والا عالمی گلوکوما ہفتہ کو ’’دی ولڈ از برائٹ، پروٹیکٹ یور ویزن کے تھیم پر منایا جارہا ہے۔
گلوکوما کیا ہے؟
گلوکوما کو عام طور پر سیاہ موتیا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ آنکھوں کے آپٹک نرو کو ہونے والے نقصانات کو گلوکوما کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ گلوکوما کو ایک سے زیادہ مسائل کا گروپ بھی کہا جاتا ہے جو آپٹک نرو کو پہنچنے والے نقصان سے منسلک ہوتے ہیں۔ اگر گلوکوما کا بروقت معائنہ یا علاج نہ کیا جائے تو یہ بینائی کی کمی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ گلوکوما کی تین قسمیں ہیں– اوپن اینگل گلوکوما، اینگل کلوزر گلوکوما اور نارمل ٹینشن گلوکوما۔
گلوکوما کے لیے عام طور پر عمر کو ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ نوجوانوں میں نہیں ہو سکتا۔ تاہم، نوجوانوں میں اس کے کیس نسبتاً کم تعداد میں دیکھے جاتے ہیں۔ تاہم نوجوانوں میں بھی گلوکوما کے کیسز پائے جاتے ہیں۔ گلوکوما کی وجہ صرف بڑھاپا ہی نہیں بلکہ کئی دوسرے وجوہات بھی ہوسکتے ہیں، جیسے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد میں گلوکوما کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بیماری جینیٹک بھی ہوتی ہے یا طویل ادویات کا استعمال بھی گلوکوما کے خطرے کو بڑھاتا سکتا ہے۔
گلوکوما کے اعدادوشمار
عالمی ادارہ صحت کے مطابق گلوکوما دنیا بھر میں اندھے پن کی دوسری سب سے بڑی وجہ ہے۔ تنظیم کے اعدادوشمار کے مطابق بھارت میں تقریباً 12 ملین افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر 45 لاکھ افراد اس بیماری کی وجہ سے اندھے پن کا شکار ہو چکے ہیں جس کی تعداد 1.2 ملین ہے۔
تشویش کی بات یہ ہے کہ گلوکوما میں مبتلا تقریباً 50 فیصد لوگ اس وقت تک اس بیماری سے آگاہ نہیں ہوتے ہیں جب تک کہ یہ مسئلہ ان پر زیادہ اثر انداز نہ ہوجائے۔ جس کی وجہ سے ان کا صحیح وقت پر علاج نہیں ہو پاتا اور وہ آہستہ آہستہ اپنی بینائی کھو دیتے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق گزشتہ 10 سالوں میں گلوکوما کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جس کی ایک بڑی وجہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسے بیماری کو ذمہ دار مانا جاتا ہے اور گلوکوما کے لیے خطرناک ترین عوامل میں سے اسے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ موبائل، ٹی وی اور لیپ ٹاپ زیادہ وقت گزارنا گلوکوما کے کیسز میں اضافے کی ایک بڑی وجہ مانی جاتی ہے۔
گلوکوما ہفتہ
ہر سال گلوکوما کے عالمی دن سے ایک ہفتہ تک عالمی گلوکوما ویک کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ عام لوگوں میں گلوکوما کے بارے میں آگاہی پھیلائی جاسکے۔ 12 مارچ سے 18 مارچ تک جاری رہنے والے عالمی گلوکوما ویک کے دوران مختلف سرکاری، غیر سرکاری تنظیمیں اور ہسپتال پورے ہفتے مختلف چیک اپ اور علاج کے ذریعے لوگوں میں آگاہی پروگرام اور مہم چلاتے ہیں۔ اس سال یہ ہفتہ ’’ دی ولڈ از برائٹ، پروٹیکٹ یور ویزن کے تھیم پر منایا جارہا ہے۔
گلوکوما کا زیادہ تر علامات کا پتہ ابتدائی مراحل میں نہیں چل پاتا، جس کی وجہ سے مریضوں کی علاج میں تاخیر ہوتی ہے۔ ڈاکٹروں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کے خاندان میں اس مسئلے کی تاریخ ہے انہیں اپنی آنکھوں کا باقاعدگی سے معائنہ کروانا چاہیے۔ دوسری جانب جن لوگوں کو ذیابیطس، ہائی بی پی یا گلوکوما کا خطرہ بڑھنے والے مسائل ہیں انہیں بھی اپنا باقاعدگی چیک اپ کروانا چاہیے۔ اس کے علاوہ کچھ اور احتیاط بھی برتنی چاہئے تاکہ گلوکوما کے مسائل کے امکانات کو کم کیا جا سکے ہے۔ جو مندرجہ ذیل ہیں۔
- طرز زندگی اور خوراک کا خیال رکھیں۔ کھانے میں سبز پتوں والی سبزیاں زیادہ سے زیادہ شامل کریں۔
- زیادہ دیر تک کمپیوٹر، موبائل یا ٹی وی کے سامنے نہ بیٹھیں
- 40 سال کی عمر کے بعد، ہر 2 سال میں ایک بار آنکھوں کا معائنہ کروائیں
- باقاعدگی سے ورزش کریں اور وزن کو کنٹرول میں رکھیں
- آنکھوں کا خیال رکھیں جیسے دھوپ میں نکلتے وقت اچھے چشمے کا استعمال کریں
- آنکھوں کی صفائی کا خیال رکھیں، روزانہ صاف پانی سے آنکھوں کو دھوئیں۔
- آنکھوں میں جلن، درد یا مسلسل سر درد کی شکایت کی صورت میں ڈاکٹر سے رابطہ کریں
مزید پڑھیں: