ETV Bharat / sukhibhava

Sodium Is Harmful To Health ڈبلیو ایچ او نے سوڈیم کو صحت کے لیے خطرناک قرار دیا

author img

By

Published : Mar 11, 2023, 5:21 PM IST

ڈبلیو ایچ او نے کئی ممالک سے نمک کے استعمال پر کنٹرول کرنے کی اپیل کی ہے، ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ کھانے میں نمک کی مقدار کو کم کرکے دل کے مسائل، فالج اور کینسر کے خطرے کو روکا جا سکتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے سوڈیم کو صحت کے لیے خطرناک قرار دیا
ڈبلیو ایچ او نے سوڈیم کو صحت کے لیے خطرناک قرار دیا

نئی دہلی: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن- ڈبلیو ایچ او نے جمعرات کے روز کئی ممالک سے نمک کے استعمال پر کنٹرول کرنے کی اپیل کی ہے، ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ کھانے میں نمک کی مقدار کو کم کرکے دل کے مسائل، فالج اور کینسر کے خطرے کو روکا جا سکتا ہے۔ سوڈیم کی مقدار میں کمی کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے اپنی پہلی عالمی رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا 2025 تک سوڈیم کی مقدار میں 30 فیصد تک کمی کرنے کے اپنے عالمی ہدف کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ صرف 5 فیصد ممالک سوڈیم میں کمی کی پالیسیوں پر کام کر رہے ہیں اور وہ کئی طرح سے محفوظ بھی ہیں، جب کہ بھارت سمیت 73 فیصد ممالک میں اس طرح کی پالیسیوں پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوڈیم میں کمی کی پالیسی پر عمل کرکے 2030 تک دنیا بھر میں اندازاً 70 لاکھ جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔ ڈاکٹر ارون گپتا، سینئر ماہر امراض اطفال نے آئی اے این ایس کو بتایا، "ہر ملک کو سوڈیم کی مقدار میں کمی کرنے کو لیکر کام کرنا چاہئے، لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ چینی اور کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کو کم کرنا بہت ضروری ہے، جو انسولین کے خلاف مزاحمت کے لیے ذمہ دار ہیں۔

ایک دن میں اتنا نمک استعمال کریں

سوڈیم ایک ضروری غذائیت ہے، لیکن بہت زیادہ نمک کا استعمال اموات کا سبب بن سکتا ہے۔ سوڈیم کا بنیادی ذریعہ ٹیبل نمک (سوڈیم کلورائیڈ) ہے، اس کے علاوہ کچھ دیگر مسالح بھی ہیں جن میں سوڈیم پایا جاتا ہے۔ عالمی سطح پر ٹیبل سالٹ کا استعمال یومیہ 10.8 گرام کئے جانے کا اندازہ لگایا گیا ہے، جو کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے تجویز کردہ 5 گرام نمک سے دگنی ہے۔

سوڈیم سے موت کا خطرہ

کئی مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کھانوں میں نمک کا زیادہ استعمال قبل از وقت موت کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔ سوڈیم کا زیادہ استعمال گیسٹرک، کینسر، موٹاپا، آسٹیوپوروسس اور گردے کی بیماری کا باعث بن سکتا ہے، ڈاکٹر گپتا اور NAPI اس بات کی وکالت کر رہے ہیں کہ تمام پری پیکڈ فوڈ پروڈکٹس میں سوڈیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو صحت کو متاثر کرتی ہے۔

مزید پڑھیں:

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے ایک بیان میں کہا کہ "غیر صحت بخش خوراک عالمی سطح پر موت اور بیماری کی سب سے بڑی وجہ ہے اور سوڈیم کی ضرورت سے زیادہ استعمال اس کے اہم ذمہ دار ہیں" اس لیے سوڈیم پر کنٹرول کرکے 2030 تک لاکھوں اموات کو روکا جا سکتا ہے۔

نئی دہلی: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن- ڈبلیو ایچ او نے جمعرات کے روز کئی ممالک سے نمک کے استعمال پر کنٹرول کرنے کی اپیل کی ہے، ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ کھانے میں نمک کی مقدار کو کم کرکے دل کے مسائل، فالج اور کینسر کے خطرے کو روکا جا سکتا ہے۔ سوڈیم کی مقدار میں کمی کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے اپنی پہلی عالمی رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا 2025 تک سوڈیم کی مقدار میں 30 فیصد تک کمی کرنے کے اپنے عالمی ہدف کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ صرف 5 فیصد ممالک سوڈیم میں کمی کی پالیسیوں پر کام کر رہے ہیں اور وہ کئی طرح سے محفوظ بھی ہیں، جب کہ بھارت سمیت 73 فیصد ممالک میں اس طرح کی پالیسیوں پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوڈیم میں کمی کی پالیسی پر عمل کرکے 2030 تک دنیا بھر میں اندازاً 70 لاکھ جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔ ڈاکٹر ارون گپتا، سینئر ماہر امراض اطفال نے آئی اے این ایس کو بتایا، "ہر ملک کو سوڈیم کی مقدار میں کمی کرنے کو لیکر کام کرنا چاہئے، لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ چینی اور کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کو کم کرنا بہت ضروری ہے، جو انسولین کے خلاف مزاحمت کے لیے ذمہ دار ہیں۔

ایک دن میں اتنا نمک استعمال کریں

سوڈیم ایک ضروری غذائیت ہے، لیکن بہت زیادہ نمک کا استعمال اموات کا سبب بن سکتا ہے۔ سوڈیم کا بنیادی ذریعہ ٹیبل نمک (سوڈیم کلورائیڈ) ہے، اس کے علاوہ کچھ دیگر مسالح بھی ہیں جن میں سوڈیم پایا جاتا ہے۔ عالمی سطح پر ٹیبل سالٹ کا استعمال یومیہ 10.8 گرام کئے جانے کا اندازہ لگایا گیا ہے، جو کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے تجویز کردہ 5 گرام نمک سے دگنی ہے۔

سوڈیم سے موت کا خطرہ

کئی مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کھانوں میں نمک کا زیادہ استعمال قبل از وقت موت کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔ سوڈیم کا زیادہ استعمال گیسٹرک، کینسر، موٹاپا، آسٹیوپوروسس اور گردے کی بیماری کا باعث بن سکتا ہے، ڈاکٹر گپتا اور NAPI اس بات کی وکالت کر رہے ہیں کہ تمام پری پیکڈ فوڈ پروڈکٹس میں سوڈیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو صحت کو متاثر کرتی ہے۔

مزید پڑھیں:

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے ایک بیان میں کہا کہ "غیر صحت بخش خوراک عالمی سطح پر موت اور بیماری کی سب سے بڑی وجہ ہے اور سوڈیم کی ضرورت سے زیادہ استعمال اس کے اہم ذمہ دار ہیں" اس لیے سوڈیم پر کنٹرول کرکے 2030 تک لاکھوں اموات کو روکا جا سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.