نیوکیسل یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے لیے ٹائپ 2 ذِیابِیطَس سے متاثرہ شخص روزانہ کھانے سے پہلے ایک سپلیمنٹ پیا کرتے تھے جس میں وے پروٹین کی کم مقدار ہوتی تھی۔ ان کی ایک ہفتے تک نگرانی کی گئی کیونکہ وہ معمول کی روزمرہ زندگی گزار رہے تھے۔ پروٹین کے ممکنہ فوائد کا موازنہ کرنے کے لیے تحقیق میں حصہ لینے والے انہی لوگوں کو ایک ہفتہ تک یہی سپلیمنٹ دیے گئے لیکن اس میں وے پروٹین کو نہیں ملایا گیا۔ تاکہ اچھے نتائج حاصل کیے جاسکیں۔ Whey Protein Helps Control Type 2 Diabetes
اس تحقیق کے نتائج میں سامنا آیا کہ ' کھانے سے پہلے وے پروٹین والے سپلیمنٹ لینے سے شرکا میں گلوکوز کی سطح زیادہ بہتر طریقے سے کنٹرول ہے۔ اس کے علاوہ بغیر پروٹین کے سپلیمنٹ پینے والے دن کے مقابلے ان کی خون میں گلوکوز کی سطح 0.6 ملی مولز پرلیٹر کم تھا۔
برطانیہ کے نیوکیسل یونیورسٹی کے ذیابطیس ریسرچ گروپ اور ہیومن نیوٹریشن ریسرچ سینٹر میں کام کرنے والے پرنسپل انویسٹیگیٹر اور سینئر لیکچرر ڈاکٹر ڈینیئل ویسٹ نے کہا کہ ' ہمیں لگتا ہے کہ وے پروٹین دو طریقوں سے کام کرتی ہے۔ پہلا طریقہ ہے کہ نظام ہاضمہ سے تیزی سے گزرتے ہوئے خوراک کی رفتار کو کم کردیتا ہے اور دوسرا طریقہ ہے کہ یہ ان ہارمونز کو متحرک کردیتا ہے جو بلڈ شوگر کو بلند کرنے سے روکتے ہیں۔ جیسا کہ ہم دیکھ رہیں کہ موجودہ دور میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد ذیابطیس میں مبتلا ہورہے ہیں، ایسے میں دوائیوں کا متبادل تلاش کرنا زیادہ اہم ہوجاتا ہے
ٹائپ 2 ذیابیطس والے 18 افراد نے سات دنوں تک صبح کے ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے سے 10 منٹ پہلے 100 ملی لیٹر والا مشروپ پیا جس میں 15 گرام پروٹین تھا۔ پروٹین لینے کے علاوہ یہ مریض اپنے ڈاکٹروں کی تجویز کردہ دوائیاں بھی لے رہے تھے۔ ایک ہفتے تک ان کی بلڈ شوگر لیول کو ٹریک کیا گیا۔
مزید پڑھیں:اینٹا ایسڈ ذیابطیس مریضوں کے شوگر لیول کو متوازن بنانے میں مددگار
نیو کیسل یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی کے طالب علم کیرن اسمتھ، جنہوں نے ان مریضوں کی بلڈ شوگر لیول کی نگرانی کی، ان کا کہنا ہے کہ ' لوگوں نے پابندی کے ساتھ اس پر عمل کیا اور انہیں ایک آسان، لذیذ پہلے سے تیار کردہ مشروپ کا خیال پسند آیا اور وہ اسے اپنے ساتھ لے جانے کے لیے تیار ہوئے اور انہوں نے کھانے سے پہلے اسے پیا'۔
یہ ٹیم اس موضوع پر بڑے پیمانے پر مطالعہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس کے مزید فوائد جاننے کی کوشش کر رہی ہے۔ ٹیم متبادل کے طور پر دوسرے پروٹین کے بارے میں بھی جاننے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ٹیم مٹر، آلو جیسے پودوں کے ذرائع بھی تلاش کر رہی ہے تاکہ سبزی خور اور مذہب کے پابند لوگوں کو بھی آسانی ہوسکے۔