حیدرآباد: ٹی ٹی پی یعنی ٹھرمبوٹک، تھرمبوسائٹوپینک پرپورا خون کی ایک سنگین بیماری ہے۔ جس میں خون میں بے قاعدگی سے لوتھڑے بننے لگتے ہیں۔ اس بیماری کی وجہ سے نہ صرف جسم میں خون کی روانی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے بلکہ جسم کے کئی حصوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ خون کی ایک ایسی بیماری ہے جس کا فوری علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
تھرومبوٹک تھرومبوسائٹوپینک پرپورا (TTP) خون کی ایک سنگین بیماری ہے۔
ٹی ٹی پی یا ٹھرمبوٹک، تھرمبوسائٹوپینک پرپورا خون کی ایک ایسی بیماری ہے جس میں ہمارے خون میں پلیٹلیٹس کے خلیات یا تھرومبوسائٹس متاثر ہوتے ہیں اور خون جمنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے پورے جسم میں خون کی مناسب روانی میں رکاوٹ پیدا ہونے لگتی ہے اور اس کا تعلق نہ صرف دل سے ہوتا ہے بلکہ دماغ اور جسم کے دیگر کئی حصوں کو اس سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر صحیح وقت پر صحیح علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری مہلک بھی ہو سکتی ہے۔
تھرومبوٹک، تھرومبوسائٹوپینک پرپورا کیا ہے اور اس سے کس قسم کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ای ٹی وی بھارت سکھی بھوا کی ٹیم نے ڈاکٹر آع ایس پاٹل، ہیماٹولوجسٹ، بنگلورو سے بات کی۔
ڈاکٹر پاٹل بتاتے ہیں کہ ٹی ٹی پی ایک ایسی خون کی بیماری ہے، جس میں نہ صرف ہمارے خون کے سرخ خلیے خراب ہوتے ہیں بلکہ ہمارے پلیٹ لیٹس کی تعداد بھی کم ہونے لگتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ٹی ٹی پی بنیادی طور پر تھرومبوسائٹس سے متعلق ایک مسئلہ ہے۔ جس میں ان کی ضرورت پڑنے پر خون میں جمنے کا عمل متاثر ہوتا ہے اور خون کی اس بیماری میں بغیر ضرورت کے خون میں لوتھڑے یا خون کا جمنا شروع ہو جاتا ہے، لیکن جہاں خون کا جمنا ضروری ہوتا ہے، اس وقت ایسا نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر جب کسی شخص کو چوٹ لگتی ہے اور خون نکلنا شروع ہوتا تو وہاں خون کو جمنا ضروری ہوتا ہے لیکن وہاں ایسا نہیں ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے جسم سے نکلنے والا خون آسانی سے بند نہیں ہوتا۔ دوسری طرف جسم کے کسی دوسرے اعضاء میں غیر ضروری طور پر خون کے لوتھڑے بنتے رہتے ہیں۔
خون کے اس بیماری میں خون کا معیار متاثر ہوتا ہے کیونکہ خون میں لوتھڑے کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جس کی وجہ سے پورے جسم میں خون کی روانی میں رکاوٹ پیدا ہونے لگتی ہے۔ جب ایسا ہوتا ہے تو دماغی نقصان، فالج، ہارٹ اٹیک، نظام ہاضمہ اور گردے کے مسائل سمیت کئی سنگین بیماریوں کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
ٹی ٹی پی کی وجہ
اس خون کی بیماری کے لیے ایک مخصوص جین ADAMTS13 کو کا ذمہ دار مانا جاتا ہے۔ ADAMTS13 جین بنیادی طور پر جگر میں پیدا ہوتا ہے اور اس کا کام پلیٹ لیٹس کے خلیات کی رہنمائی کرنا ہے تاکہ وہ جسم سے نکلنے والے خوں کو لوتھڑے میں تبدیل کرسکے۔ جین ADAMTS13 کی کمی کو مایوکارڈیل انفکشن، دماغی ملیریا، اور پری لیمپسیا کے لیے ایک خطرے کے طور پر جانا جاتا ہے۔
ڈاکٹر پاٹل بتاتے ہیں کہ ٹی ٹی پی بنیادی طور پر دو قسم کے ہوتے ہیں ایک جینیاتی اور دوسرا حاصل شدہ (جو کسی بیرونی وجہ سے حاصل کی جاتی ہے۔) زیادہ تر معاملات میں جینیاتی وجوہات اس کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔ یعنی اگر والدین میں سے کسی ایک کو ٹی ٹی پی ہے تو بہت ممکن ہے کہ خون کی یہ خرابی ان کے بچوں میں بھی ہوں گے۔
ٹی ٹی پی کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرات
ڈاکٹر پاٹل بتاتے ہیں کہ ٹی ٹی پی کی وجہ سے بعض قسم کے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔
دل میں خون کا اثر کم ہونا جس سے دل کے دورے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
انیمیا اور خاص طور پر ہیمولٹک انیمیا ہوسکتا ہے۔
دماغ کو فالج یا دیگر نقصان کا ہونا۔
بے ہوشی یا کوما جیسی حالت
دورے پڑنا
ہضمی نظام میں خون کی کم روانی کی وجہ سے ہاضمے کے دیگر مسائل بشمول اسہال اور پیٹ میں درد وغیرہ کا ہونا۔
ٹی ٹی پی کی علامات
وہ بتاتے ہیں کہ جن لوگوں کو جینیاتی وجوہات کی وجہ سے ٹی ٹی پی بلڈ ڈس آرڈر ہوتا ہے، ان میں اس کی علامات پیدائش سے ہی ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ لیکن جن لوگوں میں دیگر وجوہات اس کے ذمہ دار ہوتے ہیں، ان میں اس بیماری کی علامات کسی بھی وقت دیکھی جا سکتی ہیں۔
TTP یا Thrombotic Thrombocytopenic Purpura کی علامات کے بارے میں بات کریں تو اس کی اہم علامات اس کے نام سے ہی معلوم ہوتی ہیں، جیسے کہ تھرومبوٹک یعنی خون میں لوتھڑے بننا، تھرومبوسائٹوپینک یعنی خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد معمول سے کم ہونا اور پرپورا یعنی خون بہنے کے بعد جلد سرخ یا جامنی رنگ کا ہوجانا۔
اس کے علاوہ ٹی ٹی پی کے کچھ اور علامات بھی ہیں جو عام ہیں۔ ان میں سے کچھ یہ ہیں۔
- جلد کے اندر خون بہنے کی صورت میں جلد پر چھوٹے چھوٹے نقطے نما سرخ یا جامنی رنگ کے دھبے کا نمودار ہونا۔
- جلد کا پیلا ہونا، یرقان، آنکھوں میں سفیدی
- دل کی دھڑکن / دھڑکن
- سانس میں کمی
- الجھن
- بولنے میں مسائل کا سامنا
- بخار، تھکاوٹ اور سر درد
- کمزوری محسوس کرنا
- تحقیقات اور علاج
ڈاکٹر پاٹل بتاتے ہیں کہ عام طور پر ٹی ٹی پی کو چیک کرنے کے لیے بلڈ اسمییر ٹیسٹ، بلڈ کلچر، سی بی سی بلڈ ٹیسٹ، بون میرو ٹیسٹ، کڈنی فنکشن ٹیسٹ، انزائم ٹیسٹ، پروٹین ٹیسٹ اور یورین ٹیسٹ وغیرہ کیے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
ان کا کہنا ہے کہ علامات نظر آتے ہی ٹی ٹی پی کی فوری تحقیقات اور علاج بہت ضروری ہے۔ دوسری صورت میں، یہ ایک مہلک صورت حال اختیار کر سکتا ہے. وہ بتاتے ہیں کہ ایک بار ٹھیک ہوجانے کے بعد یہ عارضہ دوبارہ شروع ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر اگر یہ مسئلہ جینیاتی وجوہات کی وجہ سے ہو تو ایک بار ٹھیک ہونے کے بعد دوبارہ بھی ہو سکتا ہے۔ اس لیے ان کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی صحت پر نظر رکھیں اور جیسے ہی کوئی معمولی مسئلہ نظر آئے فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اس کے علاوہ، ڈاکٹر کی طرف سے بتائی گئی غذائی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا اور عام حالات میں دوائیں لینے سے پہلے بھی ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہت ضروری ہے۔