نئی دہلی: ایمس میں بائیو فزکس شعبہ کے پروفیسر ڈاکٹر سروج کمار نے ایک ایسی تکنیک ایجاد کی ہے جو الزائمر اور پارکنسنز جیسی نیوروڈیجنریٹیو بیماریوں کے علاج میں کارگر ہے۔ اس تکنیک کے ذریعے، بیماریوں کی علامات شروع ہونے سے قبل ہی نیورو ڈیجنریٹیو عوارض کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس تکنیک سے بیماری کی بنیادی وجوہات کی چھان بین اور تلاش کرنا آسان اور کم خرچ میں ہو سکتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہے جو دیگر بیماریوں سے گزر رہے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر سروج کا کہنا ہے کہ الزائمر اور پارکنسنز جیسی نیوروڈیجنریٹو بیماریاں نہ صرف بھارت میں بلکہ پوری دنیا میں لاکھوں لوگوں کو ہر سال متاثر کرتی ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان بیماریوں کے امکانات کافی حد تک بڑھ جاتے ہیں اور اعصابی خلیوں کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے، جس سے دماغی خلیات کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ یہ علامات کسی بیماری کے بعد کے مراحل میں ہوتی ہیں، جس کا پتہ لگانے میں تاخیر ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:
ڈاکٹر سروج کی جانب سے تیار کردہ اس جدید تکنیک سے ان تمام بیماریوں کو شروع ہونے سے پہلے ہی تشخیص کیا جاسکتا ہے۔ اس آلے کو تیار کرنے میں ایمس کے نیورولوجی ڈیپارٹمنٹ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر روپا راجن نے بھی تعاون کیا ہے۔ ڈاکٹر سروج کے مطابق، نیوروڈیجنریٹیو بیماریوں کی تشخیص ابتدائی مرحلے میں، یہاں تک کہ پہلی علامات ظاہر ہونے سے کئی سال پہلے، یہ آلات بیماری کی نشاندہی کردے گا۔ اس آلات کی ایجاد بڑی سنجیدگی کے ساتھ کی گئی ہے۔ ان کی ٹیم الزائمر اور پارکنسنز کی بیماریوں کے حوالے سے کئی سال سے نئے بائیو مارکر تلاش کر رہی تھی۔