علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ تپ دق اور سانس کے امراض کے پروفیسرز نے تپ دق کے سنگین اثرات کے حوالے سے آج بتایا کہ 'ٹی بی دنیا کے سب سے مہلک امراض میں سے ایک TB is world's deadliest disease ہے اور دنیا بھر میں روزانہ ہزاروں لوگ اس بیماری میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
عالمی وبا کورونا نے ٹی بی کے خاتمے کی جنگ میں برسوں کی پیش رفت کو الٹ دیا ہے۔ عوامی سطح پر اب ٹی بی کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور معالجین کو ٹی بی کے علاج سے اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
اے ایم یو کے شعبہ تپ دق اور سانس کے امراض کے پروفیسرز نے بتایا کہ کچھ علامات کے ذریعے ٹی بی کا پتہ لگایا جاسکتا ہے حالانکہ علامات عام طور پر ابتدائی مرحلے میں نظر نہیں آتی ہے تاہم ابتدائی مرحلے میں ہی اس بیماری کا تشخیص ہو جانے پر اس کا علاج آسانی سے کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ٹی بی کے علاج کے لیے جے این ایم سی میں دستیاب جدید ترین سہولیات پر بھی بات کی۔
مزید پڑھیں:
پروفیسر شمیم نے مزید بتایا کورونا وبا کے دوران ٹی بی کے مریض گھر سے باہر نہیں آ پائے، وہ اپنا علاج نہیں کرا پائے، کیونکہ کورونا وبا کی پہلی اور دوسری لہر میں ٹی بی کی او پی ڈی اسپتالوں میں بند رہی تھی جس کی وجہ سے مریض اپنا وقت پر علاج نہیں کرا پائے جس سے کورونا کے مریضوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔