ETV Bharat / sukhibhava

H3N2 influenza virus: انفلوئنزا وائرس کے علامات کیا ہیں - Influenza virus cases increase in India

ملک میں انفلوئنزا وائرس کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، اس کی علامات ایک عام وائرل فلو کی طرح ہے لیکن اگر وقت پر اس کا علاج نہیں کیا جائے تو یہ مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔

انفلوئنزا وائرس کے علامات کیا ہیں
انفلوئنزا وائرس کے علامات کیا ہیں
author img

By

Published : Mar 11, 2023, 8:36 PM IST

حیدرآباد: بدلتے موسم کے ساتھ انفلوئنزا وائرس نے تباہی مچانا شروع کردیا ہے۔ ایک طرف جہاں لوگ ابھی کورونا کے تباہی سے ابھر بھی نہیں پائے تھے کہ اب ملک میں دوسرے وائرس نے تباہی مچانا شروع کردیا ہے۔ دراصل ملک میں H3N2 انفلوئنزا کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ اس کی علامات ایک عام وائرل فلو کی طرح ہے، لیکن اگر وقت پر اس کا علاج نہیں کیا جائے تو یہ مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔ ایسے میں اگر آپ کو سردی محسوس ہو رہی ہے یا بخار ہے تو اسے بالکل نظر انداز نہ کریں۔

H3N2 وائرس کیا ہے؟

H3N2 وائرس انفلوئنزا وائرس کی ایک قسم ہے جسے انفلوئنزا اے وائرس کہا جارہا ہے۔ یہ ریسپیریٹری وائرل انفیکشن ہے جو ہر سال بیماری کا سبب بنتا ہے۔ 1968 میں انسانوں میں اس طرح کا انفلوینزا اے وائرس پایا گیا تھا۔ یہ بالکل وہی وائرل انفیکشن ہے۔ اس کی علامات بلکل کورونا کی علامات جیسی ہے۔

H3N2 وائرس کی علامات کیا ہیں؟

دہلی کے اسپتالوں میں H3N2 وائرس کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ایسی صورتحال میں یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ انفلوئنزا وائرس کی علامات کیا ہیں۔ دراصل، بخار، کھانسی اور تھکاوٹ کی علامات انفلوئنزا کے مریضوں میں پائی جارہی ہے، اس کے علاوہ H3N2 وائرس کی علامات میں کھانسی، ناک بہنا یا ناک کا بند ہونا، گلے کی سوزش، سر درد، جسم میں درد، بخار، سردی، تھکاوٹ، اسہال، الٹی اور سانس لینے کی پریشانی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک اور علامات مریضوں میں پایا جارہا ہے وہ ہے شیورنگ یعنی کپکپانا۔ ایسے مریضوں کو بہت سردی محسوس ہورہی ہے، جو انفلوئنزا وائرس کے شکار ہو رہے ہیں۔

کورونا وائرس کی طرح میوٹڈ ہے H3N2 انفلوئنزا وائرس

H3N2 انفلوئنزا کو ہانگ کانگ سلو بھی کہا جاتا ہے۔ انفلوئنزا وائرس کے شکار ہونے والے کسی ایک عمر کے لوگ نہیں ہیں۔ بچوں سے لیکر بزرگوں تک سبھی اس وائرس سے متاثر ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر سنیہا چاولا کے مطابق ، پچھلے 2 ماہ سے انفلوئنزا کے بہت سارے معاملات سامنے آرہے ہیں۔ یہ بلکل کوویڈ کی طرح ہے، انفلوئنزا وائرس اب وبا کی شکل اختیار کررہی ہے یہ وائرس پھیپھڑوں کو متاثر کررہا ہے۔

مزید پڑھیں:

وائرل انفیکشن میں اینٹی بائیوٹکس کام نہیں کرتے ہیں

پریشان کن بات یہ ہے کہ نہ صرف انفلوئنزا وائرس بلکہ کووید کے معاملات بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ، ملک میں گزشتہ ایک دن میں 260 کورونا کے نئے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ انفلوئنزا وائرس کے تقریبا 3000 کیسز سامنے آئے ہیں۔

حیدرآباد: بدلتے موسم کے ساتھ انفلوئنزا وائرس نے تباہی مچانا شروع کردیا ہے۔ ایک طرف جہاں لوگ ابھی کورونا کے تباہی سے ابھر بھی نہیں پائے تھے کہ اب ملک میں دوسرے وائرس نے تباہی مچانا شروع کردیا ہے۔ دراصل ملک میں H3N2 انفلوئنزا کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ اس کی علامات ایک عام وائرل فلو کی طرح ہے، لیکن اگر وقت پر اس کا علاج نہیں کیا جائے تو یہ مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔ ایسے میں اگر آپ کو سردی محسوس ہو رہی ہے یا بخار ہے تو اسے بالکل نظر انداز نہ کریں۔

H3N2 وائرس کیا ہے؟

H3N2 وائرس انفلوئنزا وائرس کی ایک قسم ہے جسے انفلوئنزا اے وائرس کہا جارہا ہے۔ یہ ریسپیریٹری وائرل انفیکشن ہے جو ہر سال بیماری کا سبب بنتا ہے۔ 1968 میں انسانوں میں اس طرح کا انفلوینزا اے وائرس پایا گیا تھا۔ یہ بالکل وہی وائرل انفیکشن ہے۔ اس کی علامات بلکل کورونا کی علامات جیسی ہے۔

H3N2 وائرس کی علامات کیا ہیں؟

دہلی کے اسپتالوں میں H3N2 وائرس کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ایسی صورتحال میں یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ انفلوئنزا وائرس کی علامات کیا ہیں۔ دراصل، بخار، کھانسی اور تھکاوٹ کی علامات انفلوئنزا کے مریضوں میں پائی جارہی ہے، اس کے علاوہ H3N2 وائرس کی علامات میں کھانسی، ناک بہنا یا ناک کا بند ہونا، گلے کی سوزش، سر درد، جسم میں درد، بخار، سردی، تھکاوٹ، اسہال، الٹی اور سانس لینے کی پریشانی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک اور علامات مریضوں میں پایا جارہا ہے وہ ہے شیورنگ یعنی کپکپانا۔ ایسے مریضوں کو بہت سردی محسوس ہورہی ہے، جو انفلوئنزا وائرس کے شکار ہو رہے ہیں۔

کورونا وائرس کی طرح میوٹڈ ہے H3N2 انفلوئنزا وائرس

H3N2 انفلوئنزا کو ہانگ کانگ سلو بھی کہا جاتا ہے۔ انفلوئنزا وائرس کے شکار ہونے والے کسی ایک عمر کے لوگ نہیں ہیں۔ بچوں سے لیکر بزرگوں تک سبھی اس وائرس سے متاثر ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر سنیہا چاولا کے مطابق ، پچھلے 2 ماہ سے انفلوئنزا کے بہت سارے معاملات سامنے آرہے ہیں۔ یہ بلکل کوویڈ کی طرح ہے، انفلوئنزا وائرس اب وبا کی شکل اختیار کررہی ہے یہ وائرس پھیپھڑوں کو متاثر کررہا ہے۔

مزید پڑھیں:

وائرل انفیکشن میں اینٹی بائیوٹکس کام نہیں کرتے ہیں

پریشان کن بات یہ ہے کہ نہ صرف انفلوئنزا وائرس بلکہ کووید کے معاملات بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ، ملک میں گزشتہ ایک دن میں 260 کورونا کے نئے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ انفلوئنزا وائرس کے تقریبا 3000 کیسز سامنے آئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.