دنیا میں 30 فیصد حمل کا خاتمہ اسقاط حمل سے ہوتا ہے، حمل کے 20 ہفتہ مکمل ہونے سے پہلے حمل کے ضائع ہونے کو اسقاط حمل کہا جاتا ہے۔ نصف سے زائد معاملے میں اسقاط حمل ہونے کی وجوہات کے بارے میں اندازہ لگانا مشکل کام ہے لیکن حمل ضائع ہونے کے لیے خطرناک عوامل ذمہ دار ہوتے ہیں جو بعد میں پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر، تناؤ اور اضطراب کا باعث بن سکتے ہیں۔Risk of Miscarriage
بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ کیا موسم کسی بھی طرح سے اسقاط حمل کے خطرے کا باعث بن سکتا ہے؟ اس کے بعد یہ معلوم ہوا کہ شمالی امریکہ میں گرمیوں کے مہینے میں حاملہ خواتین میں حمل کے آٹھویں ہفتے میں اسقاط حمل کا خطرہ 44 فیصد زیادہ ہوتا ہے، خاص طور پر فروری کے مقابلے میں یہ خطرہ اگست کے آخر میں زیادہ ہوتا ہے۔ Heat Increases the Chances of Miscarriage
حمل کے کسی بھی ہفتے کے دوران اسقاط حمل کا خطرہ فروری کے مقابلے اگست کے آخر میں 31 فیصد زیادہ تھا۔ جغرافیائی طور پر نتائج سے پتہ چلا ہے کہ جنوبی اور مڈ ویسٹ جہاں موسم زیادہ گرم ہوتا ہے وہاں کی حاملہ خواتین کو اگست کے آخری ہفتہ اور ستمبر کے شروع میں حمل کے نقصان ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
یہ نتائج بتاتے ہیں کہ اس شعبہ میں مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ سمجھا جاسکے کہ شدید گرمی اور دیگر موسمیاتی تبدیلی یا طرز زندگی حمل کے ضائع ہونے میں کیا کردار ادا کرتی ہے۔ بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ میں وبائی امراض کی ریسرچ اسسٹنٹ پروفیسر، اسٹڈی لیڈ اور اس ریسرچ پیپر کے مصنف ڈاکٹر امیلیا ویسلنک کہتی ہیں کہ ' آپ اس طرح کے کسی بھی نتیجے میں موسمیاتی تبدیلی کو دیکھتے ہیں تب آپ کو اس مسئلہ کے وجوہات کے بارے میں بھی اشارہ مل جاتا ہے'۔
'ہم نے پایا کہ خاص طور پر حمل کے آٹھویں ہفتے میں اسقاط حمل کا خطرہ گرمیوں کے موسم میں سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ ہمیں اس حوالے سے مزید جانکاری حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ سمجھا جاسکے کہ آخر گرمیوں میں ایسا کیوں ہوتا ہے۔
مطالعہ کے لیے امیلیا ویسلنک اور ان کے ساتھیوں نے بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ذریعہ کیے گئے پریگنینسی اسٹڈی آن لائن(PRESTO) میں درج اسقاط حمل سے متعلق سروے کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔ پریگنینسی اسٹڈی آن لائن نامی مطالعے کو سال 2013 سے این آئی ایچ کی جانب سے مالی امداد فراہم کی جارہی ہے، جس میں حاملہ ہونے کی کوشش کرنے والی خواتین کا اندراج کیا جاتا ہے اور چھ ماہ تک ان خواتین کی نگرانی کی جاتی ہے۔ محققین نے پریگنینسی اسٹڈی آن لائن میں حصہ لینے والی 6 ہزار 104 خواتین پر توجہ مرکوز کی جو اندراج کے 12 ماہ کے اندر ہی حاملہ ہوگئی تھیں۔
ایک اندازے کے مطابق موسم گرما میں زیادہ گرمی اسقاط حمل کے خطرے کی وجہ بن سکتی ہے۔ ویسلنک کا کہنا ہے کہ "کچھ مطالعات نے گرمی اور اسقاط حمل کے خطرے کے درمیان تعلق کی جانچ کی ہے، لہذا یہ یقینی طور پر ایک ایسا موضوع ہے جس پر زیادہ وقت دینے کی ضرورت ہے'۔ تاہم، محققین کا کہنا ہے کہ طبی ماہرین، پالیسی ساز اور موسمیاتی ماہرین حمل کے دوران گرمی سے منسلک ممکنہ خطرات کو کم کرنے کے لیے ایکشن لے سکتے ہیں'۔
ویسلنک کا کہنا ہے کہ "ہم جانتے ہیں کہ گرمی حمل کے دیگر خطرے کی وجہ بن سکتی ہے، جیسے قبل از وقت پیدائش، پیدائش کے وقت بچہ کا کم وزن ہونا اور مردہ پیدائش۔ اس لیے طبی رہنمائی کے ساتھ عوامی سطح پر گرمی اور موسمیاتی تبدیلی کو روکنے کے لیے آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ حاملہ خواتین اور ان کے بچوں کی صحت پر گرمی کے ممکنہ اثرات کو کم کیا جاسکے۔