ٹوکیو: کوئی بھی شخص بایپسی یا بے شمار ٹیسٹ کروانا پسند نہیں کرتا چاہے وہ ٹیسٹ اس کی صحت پر نظر رکھنے کے لیے ضروری ہی کیوں نہ ہو۔ جاپان کے محققین کے مطابق حال ہی میں کینسر کی بیماری کا پتہ لگانے کے لیے کئے جانے والے جانچ کو نمایاں طور پر کم کرنے لیے ایک نیا طریقہ تیار کیا گیا ہے۔ Scientists develop transistors that can help identify cancer cell markers
ٹوکیو میڈیکل اینڈ ڈینٹل یونیورسٹی (ٹی ایم ڈی یو) کے محققین نے چھاتی کے کینسر کے سیل لائنوں کو استعمال کرتے ہوئے کینسر سے متعلق مارکر کا تعین کرنے کے لیے ایک نئے طریقہ متعارف کروایا ہے۔ جو ستمبر کے مہینے میں جرنل آف دی امریکن کیمیکل سوسائٹی میں شائع ہوا تھا۔ کینسر سے متعلقہ تشخیص، اور علاج کے ردعمل کا تعین کرنے کے لیے یہ ایک انتہائی موثر طریقہ ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کی بدولت یہ مارکر اب مریضوں کے خون اور پیشاب کے نمونوں کے ذریعہ کینسر کے علامات کو پہچان پائے گا۔ یہ طریقہ مریضوں کی نگرانی اور تشخیص کا بھی ایک بہتر طریقہ بتایا جارہا ہے۔
مطالعہ کے پہلے مصنف مییوکی تباتا کے مطابق گردش کرنے والے ٹیومر سیل (سی ٹی سی) جو کہ خون میں پائے جانے والے کینسر کے خلیات ہیں، اور یہ کینسر کے مریضوں کے خون کے نمونوں کی جانچ کے لیے استعمال ہونے والے اہم اہداف میں سے ایک ہیں۔ تاہم، ان خلیوں کو خون سے الگ کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ موجودہ نقطہ نظر سے اپیٹیلیل سیل اور mesenchymal سیلس مارکروں کا مناسب طور پر پتہ نہیں لگاتے ہیں، جو کینسر کے مرحلے کا تعین کرنے کے لیے اہم ہیں۔
مزید پڑھیں:
تباتا کا کہنا ہے کہ ان کے تحقیق کے نتائج اس تصور کا ثبوت فراہم کرتے ہیں کہ مائع بایپسی کے نمونوں کی بنیاد پر مریض میں کینسر کی حالت کا اندازہ لگانے کے لیے ISFET پر مبنی نظام کا استعمال کیا جا سکتا ہے جو کینسر سے متعلق تمام علامات کا پتہ لگانے کے لیے مختلف اینٹی باڈیز کا استعمال کرکے ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ (اے این آئی