ETV Bharat / sukhibhava

Protein Essential for Diabetes Control ذیابیطس کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے پروٹین لینا ضروری

ذیابیطس کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے پروٹین کا لینا ضروری ہے، اگر کوئی دو ماہ تک متوازن غذا کا استعمال نہیں کرے تو جسم کا نظام بگڑنے لگتا ہے۔ Protein is essential for diabetes control

ذیابیطس کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے پروٹین لینا ضروری ہے
ذیابیطس کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے پروٹین لینا ضروری ہے
author img

By

Published : Sep 22, 2022, 3:34 PM IST

حیدرآباد: ایک حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بھارتیوں کی خوراک میں کاربوہائیڈریٹس کا حصہ 60 فیصد سے زیادہ ہوتا ہے۔ غذائیت کے ماہرین کے مطابق کاربوہائیڈریٹ 40 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے، جب کہ پروٹین کی اوسط مقدار 12 فیصد ہے، جسے کم از کم 40 فیصد تک بڑھانا چاہیے۔ Say yes to protein to keep diabetes in check

ہم میں سے اکثر لوگ اپنے پسندیدہ کھانے کو دیکھ کر بھوک پر قابو نہیں رکھ پاتے۔ جب تک اس کھانے کو کھا نہ لیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ضرورت سے زیادہ خواہشات کا سامنا کرنا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ وہ متنبہ کرتے ہیں کہ اگر آپ ہائی گلیسیمک انڈیکس والی غذائیں کھاتے ہیں تو خون میں گلوکوز کا اضافہ ہوتا ہے جس سے خطرہ لاحق ہے۔ اپالو اسپیکٹرا ہسپتال، چنئی کے سینئر کنسلٹنٹ میڈیکل اینڈو کرائنولوجسٹ ڈاکٹر پی جی سندر رمن نے کہا کہ صحت کو برقرار رکھنے کے لیے مخصوص اوقات میں خوراک لینا زیادہ بہتر ہے۔

ذیابیطس سے بچاؤ کے لیے کون سی غذائیں مفید ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کو اپنی خوراک میں کیا تبدیلیاں لانی چاہئے؟ ڈاکٹر سندر رمن نے ایناڈو کے ساتھ بات چیت میں ایسی کئی دلچسپ تفصیلات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے جسم کو عام طور پر دو طرح کے غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک مائیکرو نیوٹرینٹس۔ یہ چھوٹی مقدار میں کافی ہیں۔ اور دوسری قسم میکرو نیوٹرینٹس ہے۔ کاربوہائیڈریٹس، پروٹین اور چکنائی دوسرے زمرے میں آتے ہیں۔ کاربوہائیڈریٹ آسانی سے ہضم ہوتے ہیں اور خون میں گلوکوز کو تیزی سے خارج کرتے ہیں۔ Say yes to protein to keep diabetes in check

کھانا ہضم ہو کر گلوکوز میں تبدیل ہونے بعد جو خلیوں میں داخل ہو کر توانائی بن جاتا ہے۔ اس عمل کو آسانی سے انجام دینے کے لیے ایک فرد کو دن میں تین بار کھانا کھانے کی عادت ڈالنی چاہیے۔

مزید پڑھیں:

ناشتہ، دوپہر کا کھانا اور رات کا کھانا ہر روز ایک ہی وقت میں لینا چاہیے۔ شام 7.30 بجے سے پہلے خوراک لینا صحت مند ہے۔ اگر آپ صحیح وقت پر کھانا کھاتے ہیں تو خون میں گلوکوز کی سطح کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

انسولین کام کیوں نہیں کرتی؟

ہم جو کھانا کھاتے ہیں اس سے خارج ہونے والا گلوکوز جلد سے جلد خلیوں تک پہنچایا جانا چاہیے۔ انسولین یہی کام کرتی ہے۔ اگر آپ بہت زیادہ کاربوہائیڈریٹ کھاتے ہیں تو گلوکوز کی پیداوار بڑھ جاتی ہے اور اس طرح سے گلوکوز کو خلیوں میں بھیجنے کے لیے زیادہ مقدار میں انسولین کی ضرورت ہوتی ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کو تازہ اور پتوں والی سبزیاں زیادہ استعمال کرنی چاہئے، ان چھ اصولوں پر عمل کرکے انسولین پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ Say yes to protein to keep diabetes in check

کھانے سے پہلے تین عوامل پر غور کرنا ضروری ہے۔ سب سے پہلے انسولین کی حساسیت یعنی جو کھانا ہم کھاتے ہیں۔ کیا وہ لبلبہ کو انسولین کے اخراج کے لیے مدد کرتا ہے؟ دوسرا انسولین کا اخراج یعنی کتنی انسولین پیدا ہوتی ہے؟ اور تیسرا، خون میں خارج ہونے والے گلوکوز کو کتنی جلدی خلیوں میں بھیجا جاسکتا ہے۔

ان عوامل پر غور کرتے ہوئے یہ نتیجہ حاصل ہوتا کیا جاسکتا ہے۔ تاہم کوئی بھی غذا موزوں نہیں ہے۔ خوراک کی ترکیب مختلف ہونی چاہیے۔ ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ذیابیطس سے بچا جاسکتا ہے۔

حیدرآباد: ایک حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بھارتیوں کی خوراک میں کاربوہائیڈریٹس کا حصہ 60 فیصد سے زیادہ ہوتا ہے۔ غذائیت کے ماہرین کے مطابق کاربوہائیڈریٹ 40 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے، جب کہ پروٹین کی اوسط مقدار 12 فیصد ہے، جسے کم از کم 40 فیصد تک بڑھانا چاہیے۔ Say yes to protein to keep diabetes in check

ہم میں سے اکثر لوگ اپنے پسندیدہ کھانے کو دیکھ کر بھوک پر قابو نہیں رکھ پاتے۔ جب تک اس کھانے کو کھا نہ لیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ضرورت سے زیادہ خواہشات کا سامنا کرنا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ وہ متنبہ کرتے ہیں کہ اگر آپ ہائی گلیسیمک انڈیکس والی غذائیں کھاتے ہیں تو خون میں گلوکوز کا اضافہ ہوتا ہے جس سے خطرہ لاحق ہے۔ اپالو اسپیکٹرا ہسپتال، چنئی کے سینئر کنسلٹنٹ میڈیکل اینڈو کرائنولوجسٹ ڈاکٹر پی جی سندر رمن نے کہا کہ صحت کو برقرار رکھنے کے لیے مخصوص اوقات میں خوراک لینا زیادہ بہتر ہے۔

ذیابیطس سے بچاؤ کے لیے کون سی غذائیں مفید ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کو اپنی خوراک میں کیا تبدیلیاں لانی چاہئے؟ ڈاکٹر سندر رمن نے ایناڈو کے ساتھ بات چیت میں ایسی کئی دلچسپ تفصیلات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے جسم کو عام طور پر دو طرح کے غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک مائیکرو نیوٹرینٹس۔ یہ چھوٹی مقدار میں کافی ہیں۔ اور دوسری قسم میکرو نیوٹرینٹس ہے۔ کاربوہائیڈریٹس، پروٹین اور چکنائی دوسرے زمرے میں آتے ہیں۔ کاربوہائیڈریٹ آسانی سے ہضم ہوتے ہیں اور خون میں گلوکوز کو تیزی سے خارج کرتے ہیں۔ Say yes to protein to keep diabetes in check

کھانا ہضم ہو کر گلوکوز میں تبدیل ہونے بعد جو خلیوں میں داخل ہو کر توانائی بن جاتا ہے۔ اس عمل کو آسانی سے انجام دینے کے لیے ایک فرد کو دن میں تین بار کھانا کھانے کی عادت ڈالنی چاہیے۔

مزید پڑھیں:

ناشتہ، دوپہر کا کھانا اور رات کا کھانا ہر روز ایک ہی وقت میں لینا چاہیے۔ شام 7.30 بجے سے پہلے خوراک لینا صحت مند ہے۔ اگر آپ صحیح وقت پر کھانا کھاتے ہیں تو خون میں گلوکوز کی سطح کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

انسولین کام کیوں نہیں کرتی؟

ہم جو کھانا کھاتے ہیں اس سے خارج ہونے والا گلوکوز جلد سے جلد خلیوں تک پہنچایا جانا چاہیے۔ انسولین یہی کام کرتی ہے۔ اگر آپ بہت زیادہ کاربوہائیڈریٹ کھاتے ہیں تو گلوکوز کی پیداوار بڑھ جاتی ہے اور اس طرح سے گلوکوز کو خلیوں میں بھیجنے کے لیے زیادہ مقدار میں انسولین کی ضرورت ہوتی ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کو تازہ اور پتوں والی سبزیاں زیادہ استعمال کرنی چاہئے، ان چھ اصولوں پر عمل کرکے انسولین پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ Say yes to protein to keep diabetes in check

کھانے سے پہلے تین عوامل پر غور کرنا ضروری ہے۔ سب سے پہلے انسولین کی حساسیت یعنی جو کھانا ہم کھاتے ہیں۔ کیا وہ لبلبہ کو انسولین کے اخراج کے لیے مدد کرتا ہے؟ دوسرا انسولین کا اخراج یعنی کتنی انسولین پیدا ہوتی ہے؟ اور تیسرا، خون میں خارج ہونے والے گلوکوز کو کتنی جلدی خلیوں میں بھیجا جاسکتا ہے۔

ان عوامل پر غور کرتے ہوئے یہ نتیجہ حاصل ہوتا کیا جاسکتا ہے۔ تاہم کوئی بھی غذا موزوں نہیں ہے۔ خوراک کی ترکیب مختلف ہونی چاہیے۔ ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ذیابیطس سے بچا جاسکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.