دیوالی کا پانچ روزہ تہوار کچھ دنوں میں شروع ہونے والا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک کے کچھ علاقوں میں گلابی سردی بھی شروع ہوگئی ہے۔ موسم میں تبدیلی سانس کی بیماری یا الرجی کے شکار لوگوں پر ہمیشہ سے بھاری پڑتی ہے۔ وہیں دوسری جانب دیوالی میں پٹاخوں سے ہونے والی آلودگی نہ صرف دمہ یا اس سے متعلقہ الرجی میں مبتلا لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کرتی ہے۔ بلکہ ان لوگوں کو بھی جو خاص طور پر کووڈ کے شدید انفیکشن کے شکار ہو چکے ہیں اور فی الحال دیگر پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
گزشتہ ڈھائی برسوں سے کووڈ کے سائے میں زندگی گزارنے کو مجبور لوگوں نے رواں برس تقریباً تمام تہواروں کو بڑے ہی جوش و خروش کے ساتھ منایا ہے۔ لیکن دیوالی منانے کا جوش ان میں اور بھی زیادہ نظر آرہا ہے۔ بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ دیوالی کا تہوار اپنے ساتھ خوشی اور خوشحالی لاتا ہے۔ لیکن یہ تہوار کچھ لوگوں کے صحت پر بھی برا اثر ڈالتا ہے۔ دیوالی کے ساتھ ہی موسم سرد ہونے لگتی ہے۔ جس کی وجہ سے سانس کی بیماریوں میں مبتلا مریض یا موسمی انفیکشن کے شکار افراد میں بیمار پڑنے یا صحت کے مسائل پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ایسے میں دیوالی کے موقع پر پٹاخوں سے پیدا ہونے والی آلودگی اس مسئلہ کو اور بھی بڑھا دیتی ہے۔
دیوالی میں خاص خیال رکھنے کی ضرورت: اس بار کی دیوالی میں تشویش کی بات یہ ہے کہ آبادی کا ایک بڑا حصہ کووڈ کے دوران پیدا ہونے والی جسمانی پریشانیوں سے پوری طرح سے صحت یاب نہیں ہوسکا ہے اور اب بھی وہ دیگر مسائل کا سامنا کررہا ہے۔ ایسی صورتحال میں سردی، آلودگی، تہوار میں کھانے پینے کو نظر انداز نہ کرنا ان کی صحت پر برا اثر ڈال سکتا ہے۔ اس لیے دمہ اور سانس کے دیگر بیماریوں کا سامنا کرنے والے افراد کو خاص خیال رکھنے ی ضرورت ہے۔ Respiratory Patients Need To Be Careful on Diwali
اس حوالے سے دہلی کے جنرل فزیشن ڈاکٹر آلوک کمار بتاتے ہیں کہ 'ملک میں ایک تو پہلے سے ہی آلودگی کی سطح میں زبردست اضافہ ہے۔ اور دیوالی میں پٹاخوں کی وجہ سے اس میں اور بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ جو دمہ یا سانس کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں پر برا اثر ڈالتا ہے۔ جس کی وجہ سے مریض میں سانس لینے میں دشواری، کھانسی اور بلغم جیسے مسائل بڑھنے لگتے ہیں۔
دیوالی کے موقع پر دیکھ بھال کیسے کریں: ڈاکٹر آلوک بتاتے ہیں کہ ایسے لوگ جو سانس کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ انہیں دیوالی کے وقت کسی ایسی جگہ پر کچھ وقت کے لیے چلے جانا چاہئے، جہاں آلودگی کم اور ہوا زیادہ صاف ہو، لیکن یہ اقدام سب کے لیے ممکن نہیں ہے۔ اس لیے ایسے لوگوں کے لیے تہوار سے پہلے کچھ خاص باتوں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ جس کے کچھ اقسام مندرجہ ذیل ہیں۔
- ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیں باقاعدگی سے اور مقررہ وقت پر لینا چاہئے۔ خاص طور پر دمہ کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ اپنا انہیلر اپنے ساتھ رکھیں اور ایسی چیزوں کے رابطے میں آنے سے گریز کریں جو ان کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
- خوراک کا خیال رکھیں۔ ضرورت سے زیادہ تلی ہوئی، تیز، میٹھی اور مصنوعی رنگوں سے تیار کی گئی مٹھائیوں اور کھانے کی مقدار سے پرہیز کریں۔ اس کے علاوہ ٹھنڈے مشروبات، فریج میں رکھے ہوئے ٹھنڈے کھانے سے پرہیز کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہلکا گرم پانی تھوڑی تھوڑی دیر پر لیتے رہیں۔
- جہاں تک ممکن ہو گھر سے باہر نکلنے سے گریز کریں، لیکن اگر نکلنا ضروری ہو تو منہ پر ماسک لگا کر نکلیں۔ زیادہ حساس یا الرجی والے لوگوں کے لیے باہر جاتے وقت N95 ماسک پہننا زیادہ مفید ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عام حالات میں کپڑے یا عام ماسک پہننے سے جسم میں آلودگی کے ذرات کے داخلے کو کچھ حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
- حفظان صحت اور صفائی کا خاص خیال رکھیں، تھوڑی تھوڑی دیر پر ہاتھ دھوتے رہیں۔ جو لوگ الرجی، دمہ یا سانس کی بیماری میں مبتلا ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ خود گھر کی صفائی سے گریز کریں، خاص طور پر ایسی جگہوں پر جہاں گرد و غبار زیادہ ہو۔ جو بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:
دمہ کا دورہ پڑنے پر کیا کرنا چاہیے: ڈاکٹر آلوک بتاتے ہیں کہ تمام احتیاطی تدابیر کے باوجود، اگر سانس میں بہت زیادہ تکلیف اور مسلسل کھانسی، سانس لینے میں دشواری، سینے میں بھاری پن، نیز آنکھوں اور ناک سے پانی بہہ رہا ہو تو جلد از جلد ڈاکٹر سے مشورہ لیں۔ دوسری طرف اگر کسی شخص کو دمہ کا دورہ ہو رہا ہو تو کچھ باتوں کا خیال رکھیں۔ جیسے
- اسے سیدھے اور پرسکون بیٹھنے، آہستہ آہستہ لمبی اور گہری سانسیں لینے کو کہیں۔ سیدھا بیٹھنے سے سانس کی نلی کھل جاتی ہے۔
- انہیلر کا استعمال کریں اور ہر 30 سے 60 سیکنڈ میں 10 پف تک لیں۔ اگر اس کے بعد بھی آرام نہ آئے تو وقت ضائع کیے بغیر فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کریں اور مریض کو ہسپتال لے جائیں۔
دسہرہ کے بعد ہوا نرم ہو جاتی ہے اور زیادہ آلودہ ہو جاتی ہے۔ ایسی صورتحال میں ماسک تین گنا تحفظ فراہم کرتا ہے۔ ماسک آپ کو دھول، دھوئیں اور کووِڈ انفیکشن سے بچاتا ہے۔ اس کے علاوہ، اگر آپ کورونا کی پہلی یا دوسری لہر میں کووڈ پازیٹو ہوئے ہیں، تو اس دیوالی پر ہوشیار رہیں۔ جو لوگ ذیابیطس، بلڈ پریشر یا دل کی بیماریوں میں مبتلا ہیں، ان کے لیے مسائل اور بھی پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔