جن لوگوں کو پیسے کی اشد ضرورت ہوتی ہے وہ قرض لینے کے لیے بینکوں اور مالیاتی اداروں سے رجوع ہوتے ہیں اور ان کی تمام شرائط کو قبول کرتے ہوئے زیادہ شرح سود پر قرض حاصل کرتے ہیں۔ اسی طرح، بہت سے لوگ ’انسٹنٹ لون‘ (فوری طور پر قرض) حاصل کرتے ہیں جو آسانی کے ساتھ دیئے جاتے ہیں، لیکن بعد میں افسوس کرنے کے بجائے قرض حاصل کرتے وقت محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ قرض کے متلاشی سود کے زیادہ بوجھ کو نظرانداز کرتے ہیں جب کہ شرح سود کے علاوہ پروسیسنگ فیس و دیگر اخراجات قرضوں کے بوجھ میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔
فوری طور پر قرض حاصل کرنے کے لیے آپ کو صرف ایک موبائل فون کی ضرورت ہے کیونکہ مارکٹ میں بہت سارے Fintech ایپس ہیں جو قرض دینے کے لیے تیار ہیں۔ قرض لینے سے سب سے پہلے، آپ کو یہ دیکھنا چاہئے کہ قرض دینے والی کمپنی کو آر بی آئی نے منظوری دی ہے یا نہیں اور کن بینکوں کے ساتھ ان کا معاہدہ ہے۔ ہر حال میں غیر تسلیم شدہ کمپنیوں سے قرض نہیں لینا چاہئے۔ اگر غیر قانونی قرض دینے والے اداروں سے قرض حاصل کیا جائے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں جبکہ اس کےلیے آپ خود ذمہ دار ہوں گے۔
آپ کو قرض کی ادائیگی مقررہ مدت میں کرنی چاہیے کیونکہ قلیل مدتی مائیکرو فنانس کے لیے سود کا بوجھ زیادہ ہوتا ہے۔ اگر آپ وقت پر ادائیگی کرنے میں ناکام رہتے ہیں، تو مزید سود ادا کرنا ہوتا ہے۔ اس لیے 90 دنوں سے کم کے لیے 20,000 روپے سے زیادہ کا قرض نہ لیں۔ مختصر مدت میں بڑی رقم کی ادائیگی ہمیشہ ممکن نہیں ہو سکتی۔ نیا قرض لینے سے پہلے آپ کو پرانا قرض ادا کرنا چاہیے، ورنہ آپ قرض کے جال میں پھنس جائیں گے۔
Fintech کمپنیاں ہمیں مطالبہ پر بڑی رقم قرض دینے کے لیے تیار ہیں لیکن، ہمیں یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ ہمیں کتنی رقم کی ضرورت ہے۔ یہ نہ بھولیں کہ اگر آپ بڑی رقم لیتے ہیں تو بعد میں ادائیگی کرنا زیادہ مشکل ہو جائے گا۔ پہلے اپنی ضروریات اور ادائیگی کی قوت کا اندازہ لگائیں، جس کے بعد فیصلہ کریں کہ آپ کو کتنی رقم قرض لینا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں:
ایک وقت میں دو یا تین کمپنیوں سے قرض کے لیے درخواست نہ دیں۔ اس سے آپ کی ساکھ پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ قرض لیتے وقت معاہدے کے ساتھ ساتھ درخواست فارم کو اچھی طرح پڑھیں۔ اسی صورت میں قرض لینے کےلیے راضی ہوں جب آپ بینکوں یا قرض دینے والی کمپنیوں کے شرائط و ضوابط سے پوری طرح آگاہ ہوں۔