ETV Bharat / sukhibhava

خود کے ساتھ وقت گزاریں اور تناؤ کو الوداع کہیں

ہر انسان کو سب سے پہلے اپنے آپ سے دوستی کرنی چاہیے اور اپنے آپ کو ترجیح دینی چاہیے کیونکہ اگر آپ خوش نہیں ہیں تو آپ کسی اور کو کیسے خوش رکھ سکتے ہیں۔ اپنے فارغ وقت میں کچھ ایسا کریں جس سے آپ کو حقیقت میں خوشی محسوس ہوتی ہو، اچھا کھانا کھائیں اور اپنے آپ کو ہرممکن طریقے سے خوش رکھنے کی کوشش کریں۔

خود کے ساتھ وقت گزاریں اور تناؤ کو الوداع کہیں
خود کے ساتھ وقت گزاریں اور تناؤ کو الوداع کہیں
author img

By

Published : Oct 1, 2021, 1:33 PM IST

ماہرین کا ماننا ہے کہ روزانہ چند لمحے اکیلے گزارنے سے نہ صرف سوچنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ اطمینان، سکون، خوشی اور تناؤ سے بھی نجات ملتی ہے۔ یہ آپ میں ایک نیا جوش و امنگ پیدا کرتا ہے اور آپ اکثر کسی نہ کسی کے زبان سے ' می ٹائم' جیسے لفظ بھی سنتے ہی ہوں گے، تو چلئیے آج ہم کو بتاتے ہیں کہ یہ ' می ٹائم' کیا ہوتا ہے اور یہ اتنا اہم کیوں ہے؟

آپ اکثر اپنے والدین کی زبان سے سنتے ہوں گے کہ خاندان اور دوستوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے سے انسان تناؤ سے محفوظ اور خود کو خوشگوار محسوس کرتا ہے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے ہیں ہم اپنی خوشی کے لیے دوسروں پر انحصار کرنے لگتے ہیں۔ تاہم، آج کی تیز رفتار دنیا میں لوگوں کو خود کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے زیادہ وقت نہیں ملتا، جو ان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے ساتھ ان کے رویے و موڈ کو بھی متاثر کرتا ہے۔ لہذا اس طرح کے مسائل سے بچنے کے لیے ڈاکٹرس ہمیں ' می ٹائم' گزارنے کا مشورہ دیتے ہیں، یعنی بہتر ذہنی صحت، خود اعتماد محسوس کرنے اور تناؤ سے نجات حاصل کرنے کے لیے خود کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا۔

خود کے ساتھ تنہا وقت گزارنا کیوں ضروری ہے؟

مشہور مصنف ڈینیل کاہنمین کی ایک کتاب ' تھیکنگ فاسٹ اینڈ سلو' میں ذکر کیا گیا ہے کہ جو لوگ کچھ وقت تنہا گزارتے ہیں وہ جسمانی، ذہنی اور جذباتی دباؤ سے بہت دور رہتے ہیں۔ اس کے برعکس مسلسل لوگوں کے ساتھ گھرے رہنا آپ پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں جیسے توجہ دینے کی صلاحیت میں کمی اور فیصلہ لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ چیزیں ایک شخص کو چڑچڑا بنا دیتی ہیں۔

وہیں جوسیف مرفی کی کتاب ' پاور آف دی سب کونشیس مائنڈ' میں کہا گیا ہے کہ ہمارا جسم ہمارے دماغ کے کنٹرول میں ہوتا ہے اور وہ اسی کے مطابق کام کرتا ہے۔ لہذا مثبت اور خوشگوار خیالات ہمارے ذہن اور جسم دونوں کو صحت مند رکھتے ہیں جبکہ منفی خیالات بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔

ذہنی امراض کے ماہرین کا کیا کہنا ہے؟

جیوک ویلنس کی بانی، سی ای او اور ذہنی امراض کے ماہر نندیتا کہتی ہیں کہ اگر آپ روزانہ اپنے ساتھ کچھ وقت تنہائی میں گزارتے ہیں تو آپ اپنے ارد گرد ہونے والے تمام حالات کا بہتر اندازہ میں جائزہ لے سکیں گے۔ آپ اس وقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے کچھ پسندیدہ کام میں وقت گزار سکتے ہیں جیسے موسیقی سننا یا اپنے کسی شوق یا مشغلے پر کام کرنا۔ یہ لمحہ آپ کو خوش اور تناؤ و اضطراب کو دور رکھنے میں مدد کرے گا۔

نندیتا کا کہنا ہے کہ مرد اور عورت، جو دفتر میں کام کرتے ہیں یا گھر پر رہتے ہیں، دونوں ہی عام طور پر اپنے کام اور ذمہ داریوں میں اتنے مگن ہوجاتے ہیں کہ اپنے فارغ وقت میں بھی وہ اپنے بچے ہوئے کاموں کو مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم 40 سے 60 عمر کی بیشتر خواتین، جن پر خاندان، کام یا بچوں سے متعلق کوئی ذمہ داری نہیں ہوتی ہے، وہ تنہا وقت گزارنا چاہتی ہیں۔

مزید پڑھیں: میوزک تھراپی دماغی صحت کے لیے کس طرح فائدہ مند ہے؟

وہ مزید بتاتی ہیں کہ بہت سی خواتین جو ان کے پاس کاؤنسلنگ کے لیے آتی ہیں، وہ اپنے کام، زندگی اور روزمرہ کے چھوٹے چھوٹے جھگڑوں کی وجہ سے پریشان رہتی ہیں، جس کی وجہ سے ان میں تناؤ، چڑچڑاپن اور غصہ رہتا ہے۔لہذا ، وہ مردوں اور عورتوں دونوں کو مشورہ دیتی ہے کہ ہر انسان کو سب سے پہلے اپنے آپ سے دوستی کرنی چاہیے اور اپنے آپ کو ترجیح دینی چاہیے کیونکہ اگر آپ خوش نہیں ہیں تو آپ کسی اور کو کیسے خوش رکھ سکتے ہیں۔ اپنے فارغ وقت میں کچھ ایسا کریں جس سے آپ کو حقیقت میں خوشی محسوس ہوتی ہو، اچھا کھانا کھائیں اور اپنے آپ کو ہرممکن طریقے سے خوش رکھنے کی کوشش کریں۔

وہ کہتی ہیں کہ ' می ٹائم' کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ اکیلے رہیں اور اپنے اطراف میں موجود لوگوں سے بات نہ کریں۔ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ آپ اپنے ساتھ چند منٹ گزاریں، کوئی ایسا کام کریں جو آپ کو پسند ہو۔ کوئی ایسا کام کریں جس سے آپ سارا دن خوش اور تناؤ سے پاک رہ سکیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ روزانہ چند لمحے اکیلے گزارنے سے نہ صرف سوچنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ اطمینان، سکون، خوشی اور تناؤ سے بھی نجات ملتی ہے۔ یہ آپ میں ایک نیا جوش و امنگ پیدا کرتا ہے اور آپ اکثر کسی نہ کسی کے زبان سے ' می ٹائم' جیسے لفظ بھی سنتے ہی ہوں گے، تو چلئیے آج ہم کو بتاتے ہیں کہ یہ ' می ٹائم' کیا ہوتا ہے اور یہ اتنا اہم کیوں ہے؟

آپ اکثر اپنے والدین کی زبان سے سنتے ہوں گے کہ خاندان اور دوستوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے سے انسان تناؤ سے محفوظ اور خود کو خوشگوار محسوس کرتا ہے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے ہیں ہم اپنی خوشی کے لیے دوسروں پر انحصار کرنے لگتے ہیں۔ تاہم، آج کی تیز رفتار دنیا میں لوگوں کو خود کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے زیادہ وقت نہیں ملتا، جو ان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے ساتھ ان کے رویے و موڈ کو بھی متاثر کرتا ہے۔ لہذا اس طرح کے مسائل سے بچنے کے لیے ڈاکٹرس ہمیں ' می ٹائم' گزارنے کا مشورہ دیتے ہیں، یعنی بہتر ذہنی صحت، خود اعتماد محسوس کرنے اور تناؤ سے نجات حاصل کرنے کے لیے خود کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا۔

خود کے ساتھ تنہا وقت گزارنا کیوں ضروری ہے؟

مشہور مصنف ڈینیل کاہنمین کی ایک کتاب ' تھیکنگ فاسٹ اینڈ سلو' میں ذکر کیا گیا ہے کہ جو لوگ کچھ وقت تنہا گزارتے ہیں وہ جسمانی، ذہنی اور جذباتی دباؤ سے بہت دور رہتے ہیں۔ اس کے برعکس مسلسل لوگوں کے ساتھ گھرے رہنا آپ پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں جیسے توجہ دینے کی صلاحیت میں کمی اور فیصلہ لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ چیزیں ایک شخص کو چڑچڑا بنا دیتی ہیں۔

وہیں جوسیف مرفی کی کتاب ' پاور آف دی سب کونشیس مائنڈ' میں کہا گیا ہے کہ ہمارا جسم ہمارے دماغ کے کنٹرول میں ہوتا ہے اور وہ اسی کے مطابق کام کرتا ہے۔ لہذا مثبت اور خوشگوار خیالات ہمارے ذہن اور جسم دونوں کو صحت مند رکھتے ہیں جبکہ منفی خیالات بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔

ذہنی امراض کے ماہرین کا کیا کہنا ہے؟

جیوک ویلنس کی بانی، سی ای او اور ذہنی امراض کے ماہر نندیتا کہتی ہیں کہ اگر آپ روزانہ اپنے ساتھ کچھ وقت تنہائی میں گزارتے ہیں تو آپ اپنے ارد گرد ہونے والے تمام حالات کا بہتر اندازہ میں جائزہ لے سکیں گے۔ آپ اس وقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے کچھ پسندیدہ کام میں وقت گزار سکتے ہیں جیسے موسیقی سننا یا اپنے کسی شوق یا مشغلے پر کام کرنا۔ یہ لمحہ آپ کو خوش اور تناؤ و اضطراب کو دور رکھنے میں مدد کرے گا۔

نندیتا کا کہنا ہے کہ مرد اور عورت، جو دفتر میں کام کرتے ہیں یا گھر پر رہتے ہیں، دونوں ہی عام طور پر اپنے کام اور ذمہ داریوں میں اتنے مگن ہوجاتے ہیں کہ اپنے فارغ وقت میں بھی وہ اپنے بچے ہوئے کاموں کو مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم 40 سے 60 عمر کی بیشتر خواتین، جن پر خاندان، کام یا بچوں سے متعلق کوئی ذمہ داری نہیں ہوتی ہے، وہ تنہا وقت گزارنا چاہتی ہیں۔

مزید پڑھیں: میوزک تھراپی دماغی صحت کے لیے کس طرح فائدہ مند ہے؟

وہ مزید بتاتی ہیں کہ بہت سی خواتین جو ان کے پاس کاؤنسلنگ کے لیے آتی ہیں، وہ اپنے کام، زندگی اور روزمرہ کے چھوٹے چھوٹے جھگڑوں کی وجہ سے پریشان رہتی ہیں، جس کی وجہ سے ان میں تناؤ، چڑچڑاپن اور غصہ رہتا ہے۔لہذا ، وہ مردوں اور عورتوں دونوں کو مشورہ دیتی ہے کہ ہر انسان کو سب سے پہلے اپنے آپ سے دوستی کرنی چاہیے اور اپنے آپ کو ترجیح دینی چاہیے کیونکہ اگر آپ خوش نہیں ہیں تو آپ کسی اور کو کیسے خوش رکھ سکتے ہیں۔ اپنے فارغ وقت میں کچھ ایسا کریں جس سے آپ کو حقیقت میں خوشی محسوس ہوتی ہو، اچھا کھانا کھائیں اور اپنے آپ کو ہرممکن طریقے سے خوش رکھنے کی کوشش کریں۔

وہ کہتی ہیں کہ ' می ٹائم' کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ اکیلے رہیں اور اپنے اطراف میں موجود لوگوں سے بات نہ کریں۔ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ آپ اپنے ساتھ چند منٹ گزاریں، کوئی ایسا کام کریں جو آپ کو پسند ہو۔ کوئی ایسا کام کریں جس سے آپ سارا دن خوش اور تناؤ سے پاک رہ سکیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.