ETV Bharat / sukhibhava

New Study: محققین کا دعوی منکی پاکس کے حوالے سے جانکاری کی کمی - منکی پاکس کی رہنما خطوط

محققین کی ایک بین الاقوامی ٹیم کا ماننا ہے کہ منکی پاکس کے حوالے سے کئی رہنما خطوط میں معلومات کا فقدان ہے اور اس وجہ سے منکی پاکس کے مریضوں کا علاج کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ Monkeypox Guidelines

محققین کا دعوی منکی پاکس کے حوالے سے جانکاری کی کمی
محققین کا دعوی منکی پاکس کے حوالے سے جانکاری کی کمی
author img

By

Published : Aug 17, 2022, 3:43 PM IST

لندن: محققین کی ایک بین الاقوامی ٹیم کی سربراہی میں کیے گئے ایک جائزے کے مطابق منکی پاکس پر طبی رہنما خطوط کی کمی پوری دنیا میں انفیکشن کے مؤثر اور محفوظ علاج میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔Lack of Treatment Guidelines for Monkeypox

برطانیہ کے آکسفورڈ یونیورسٹی، آسٹریلیا کے برسٹل اور لیورپول اسکول آف ٹراپکل میڈیسین سمیت کئی یونیورسٹیوں کے محققین کا کہنا ہے کہ منکی پاکس کے موجودہ رہنما خطوط میں بیماری کے حوالے سے بیشتر تفصیلات کا ذکر نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'رہنمائی خطوط کے درمیان وضاحت کی کمی منکی پاکس کے مریضوں کا علاج کرنے والے معالجین کے لیے غیریقینی صورتحال پیدا کرتی ہے جس سے مریضوں کی دیکھ بھال پر اثر پڑسکتا ہے'۔

محققین نے بی ایم جے گلوبل ہیلتھ جرنل میں شائع ہونے والے مقالے میں لکھا ہے کہ ' یہ مطالعہ وبائی امراض سے پہلے رہنما خطوط تیار کرنے کے لیے ڈھانچہ بنانے کی ضرورت اور وبائی مرض کے پھیلاؤ کے دوران رہنما خطوط کا جائزہ لینے کے ساتھ اس میں نئی جانکاری شامل کرنے کے لیے ایک تسلیم شدہ پلیٹفارم بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالتا ہے'۔ ہلیتھ کئیر سسٹم میں اعلی معیار کے طبی وسائل موجود ہونے کے باوجود منکی پاکس انسانوں کے لیے بہت بڑا جیلنج ہے۔ ایسے میں رہنما خطوط کا فقدان خاص طور پر ایسے کلینکوں کو متاثر کرسکتا ہے جن کے پاس ماضی میں منکی پاکس سے متاثر مریضوں کو سنبھالنے میں محدود تجربہ رہا ہے'۔

محققین کی ٹیم نے اکتوبر 2021 کے وسط تک شائع ہونے والے منکی پاکس سے متعلق مواد سمیت 'گورنمنٹ رپورٹ، پالیسی دستاویزات، نیوز لیٹر، رپورٹس اور مئی 2022 تک شائع کیے جانے والے ریسرچ ڈیٹا بیس کو تلاش کیا اور اس میں سے محقیقن کو صرف 14 ایسے رہنما خطوط ملے جو منکی پاکس کے لیے لکھے گئے تھے۔ ان میں سے کئی رہنما خطوط تو اپریسل آف گائیڈلینس فار ریسرچ اینڈ ایویلیوایشن II (AGREE) سسٹم کے مطابق کم معیار کے تھے اور زیادہ تر رہنما خطوط میں تفصیل کا فقدان تھا اور ان میں سے صرف ایک میں کچھ حد تک اس موضوع پر بات کی گئی تھی۔

وہیں ان رہنما خطوط میں خطرے کے زمرے میں رہنے والے انسانی گروپس کا بہت کم ذکر کیا گیا تھا۔ صرف پانچ رہنما خطوط( 36 فیصد) نے بچوں کے حفاظتی اقدامات کے لیے کوئی مشورہ دیا تھا اور صرف 3( 21 فیصد) رہنما خطوط میں حاملہ خاتون اور ایچ آئی وی متاثر مریضوں کے حفاظتی اقدامات کے لیے مشورہ فراہم کیا گیا ۔ جہاں تک رہنما خطوط میں منکی پاکس کی علاج کی بات کی جائے تو یہ صرف اینٹی وائرلز دوائی لینے کے مشورے تک محدود تھا اور اس میں کوئی مطابقت بھی نہیں تھی۔ صرف سات رہنما خطوط نے سیڈو فویر( cidofovir) کا مشورہ دیا تھا، جس میں سے چار رہنما خطوط کا ماننا تھا کہ صرف شدید انفیکشن میں ہی یہ دوائی دی جائے۔ وہیں چار رہنما خطوط (29 فیصد) نے ٹیکو ورمٹ ( tecovirimat) اور ایک (سات فیصد) نے برینڈیسو فویر( brincidofovir ) کا مشورہ دیا۔

محققین کے مطابق عالمی ادارہ صحت سمیت حال میں سامنے آئے تمام رہنما خطوط سیڈو فویر کے بجائے ٹیکو ورمٹ کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔جبکہ لیبارٹری کے مطالعے میں پایا گیا ہےکہ سیڈو فویر اور برینڈیسو فویر پاکس کے وائرس کے خلاف لڑنے میں زیادہ سرگرم ہے، حالانکہ اس بارے میں بہت کم اعداد و شمار موجود ہیں کہ یہ انسانوں میں پاکس وائرس کا کتنا اچھا علاج کرتا ہے۔یہ دوائیاں صرف مخصوص ممالک میں استعمال کی جاتی ہیں۔

ان میں سے کسی بھی رہنما خطوط میں دوائی، وقت اور علاج کی مدت کے حوالے سے کوئی تفصیلی جانکاری کا ذکر نہیں ہے۔ صرف ایک رہنما خطوط میں معاون دیکھ بھال اور پیچیدگیوں کے علاج کے بارے میں مشورے فراہم کیے ہیں۔ تمام رہنما خطوط پوسٹ ایکسپوژر پروفیلیکسس (PEP) کے طور پر ویکسینیشن کی ہدایت دیتے ہیں، لیکن ان میں سے کوئی بھی نئی نسل کی ویکسین کے لیے اپ ٹو ڈیٹ نہیں ہیں۔ محققین نے تسلیم کیا کہ منکی پوکس وائرس کے بارے میں ابھی کئی جانکاری حاصل کرنا باقی ہے۔

حالانکہ محققین کا کہنا ہے کہ ' ان محدود ثبوت کی بنیاد پر ہم مناسب علاج فراہم کر خطرے کو کم کرسکتے ہیں'۔ عالمی سطح پر منکی پاکس کو ملنے والی تشہیر کے پیش نظر اس پر مزید تحقیق اور سرمایہ کاری کرنے کا یہ مناسب موقع ہے تاکہ اس بات کو یقنی بنایا جاسکے کہ لوگوں کو بہترین علاج ملے'۔

لندن: محققین کی ایک بین الاقوامی ٹیم کی سربراہی میں کیے گئے ایک جائزے کے مطابق منکی پاکس پر طبی رہنما خطوط کی کمی پوری دنیا میں انفیکشن کے مؤثر اور محفوظ علاج میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔Lack of Treatment Guidelines for Monkeypox

برطانیہ کے آکسفورڈ یونیورسٹی، آسٹریلیا کے برسٹل اور لیورپول اسکول آف ٹراپکل میڈیسین سمیت کئی یونیورسٹیوں کے محققین کا کہنا ہے کہ منکی پاکس کے موجودہ رہنما خطوط میں بیماری کے حوالے سے بیشتر تفصیلات کا ذکر نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'رہنمائی خطوط کے درمیان وضاحت کی کمی منکی پاکس کے مریضوں کا علاج کرنے والے معالجین کے لیے غیریقینی صورتحال پیدا کرتی ہے جس سے مریضوں کی دیکھ بھال پر اثر پڑسکتا ہے'۔

محققین نے بی ایم جے گلوبل ہیلتھ جرنل میں شائع ہونے والے مقالے میں لکھا ہے کہ ' یہ مطالعہ وبائی امراض سے پہلے رہنما خطوط تیار کرنے کے لیے ڈھانچہ بنانے کی ضرورت اور وبائی مرض کے پھیلاؤ کے دوران رہنما خطوط کا جائزہ لینے کے ساتھ اس میں نئی جانکاری شامل کرنے کے لیے ایک تسلیم شدہ پلیٹفارم بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالتا ہے'۔ ہلیتھ کئیر سسٹم میں اعلی معیار کے طبی وسائل موجود ہونے کے باوجود منکی پاکس انسانوں کے لیے بہت بڑا جیلنج ہے۔ ایسے میں رہنما خطوط کا فقدان خاص طور پر ایسے کلینکوں کو متاثر کرسکتا ہے جن کے پاس ماضی میں منکی پاکس سے متاثر مریضوں کو سنبھالنے میں محدود تجربہ رہا ہے'۔

محققین کی ٹیم نے اکتوبر 2021 کے وسط تک شائع ہونے والے منکی پاکس سے متعلق مواد سمیت 'گورنمنٹ رپورٹ، پالیسی دستاویزات، نیوز لیٹر، رپورٹس اور مئی 2022 تک شائع کیے جانے والے ریسرچ ڈیٹا بیس کو تلاش کیا اور اس میں سے محقیقن کو صرف 14 ایسے رہنما خطوط ملے جو منکی پاکس کے لیے لکھے گئے تھے۔ ان میں سے کئی رہنما خطوط تو اپریسل آف گائیڈلینس فار ریسرچ اینڈ ایویلیوایشن II (AGREE) سسٹم کے مطابق کم معیار کے تھے اور زیادہ تر رہنما خطوط میں تفصیل کا فقدان تھا اور ان میں سے صرف ایک میں کچھ حد تک اس موضوع پر بات کی گئی تھی۔

وہیں ان رہنما خطوط میں خطرے کے زمرے میں رہنے والے انسانی گروپس کا بہت کم ذکر کیا گیا تھا۔ صرف پانچ رہنما خطوط( 36 فیصد) نے بچوں کے حفاظتی اقدامات کے لیے کوئی مشورہ دیا تھا اور صرف 3( 21 فیصد) رہنما خطوط میں حاملہ خاتون اور ایچ آئی وی متاثر مریضوں کے حفاظتی اقدامات کے لیے مشورہ فراہم کیا گیا ۔ جہاں تک رہنما خطوط میں منکی پاکس کی علاج کی بات کی جائے تو یہ صرف اینٹی وائرلز دوائی لینے کے مشورے تک محدود تھا اور اس میں کوئی مطابقت بھی نہیں تھی۔ صرف سات رہنما خطوط نے سیڈو فویر( cidofovir) کا مشورہ دیا تھا، جس میں سے چار رہنما خطوط کا ماننا تھا کہ صرف شدید انفیکشن میں ہی یہ دوائی دی جائے۔ وہیں چار رہنما خطوط (29 فیصد) نے ٹیکو ورمٹ ( tecovirimat) اور ایک (سات فیصد) نے برینڈیسو فویر( brincidofovir ) کا مشورہ دیا۔

محققین کے مطابق عالمی ادارہ صحت سمیت حال میں سامنے آئے تمام رہنما خطوط سیڈو فویر کے بجائے ٹیکو ورمٹ کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔جبکہ لیبارٹری کے مطالعے میں پایا گیا ہےکہ سیڈو فویر اور برینڈیسو فویر پاکس کے وائرس کے خلاف لڑنے میں زیادہ سرگرم ہے، حالانکہ اس بارے میں بہت کم اعداد و شمار موجود ہیں کہ یہ انسانوں میں پاکس وائرس کا کتنا اچھا علاج کرتا ہے۔یہ دوائیاں صرف مخصوص ممالک میں استعمال کی جاتی ہیں۔

ان میں سے کسی بھی رہنما خطوط میں دوائی، وقت اور علاج کی مدت کے حوالے سے کوئی تفصیلی جانکاری کا ذکر نہیں ہے۔ صرف ایک رہنما خطوط میں معاون دیکھ بھال اور پیچیدگیوں کے علاج کے بارے میں مشورے فراہم کیے ہیں۔ تمام رہنما خطوط پوسٹ ایکسپوژر پروفیلیکسس (PEP) کے طور پر ویکسینیشن کی ہدایت دیتے ہیں، لیکن ان میں سے کوئی بھی نئی نسل کی ویکسین کے لیے اپ ٹو ڈیٹ نہیں ہیں۔ محققین نے تسلیم کیا کہ منکی پوکس وائرس کے بارے میں ابھی کئی جانکاری حاصل کرنا باقی ہے۔

حالانکہ محققین کا کہنا ہے کہ ' ان محدود ثبوت کی بنیاد پر ہم مناسب علاج فراہم کر خطرے کو کم کرسکتے ہیں'۔ عالمی سطح پر منکی پاکس کو ملنے والی تشہیر کے پیش نظر اس پر مزید تحقیق اور سرمایہ کاری کرنے کا یہ مناسب موقع ہے تاکہ اس بات کو یقنی بنایا جاسکے کہ لوگوں کو بہترین علاج ملے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.