اپریل کے شروعات میں ہی بھارت میں روزانہ تقریبا 1 ہزار کووڈ معاملے درج کیے گئے۔ حالانکہ پیر کے روز ملک نے کووڈ معاملے میں 90 فیصد اچھال ریکارڈ کیا۔ پیر کو 2 ہزار 183 کیسز سامنے آئے جو اس مہینے میں اب تک کی سب سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا معاملہ ہے۔ لیکن منگل کے روز کچھ کمی کے ساتھ 1 ہزار 247 معاملے درج کیے گئے ۔ کوچی کے امریتا ہسپتال کے ڈویژن آف انفیکشیز ڈیزیز کے ایسوسیٹ پروفیسر ڈاکٹر ڈیپو ٹی ایس کے مطابق 'یہ اضافہ بنیادی طور پر کووڈ کے اومیکرون ویرینٹ کی ذیلی قسم بی اے.2 کی وجہ سے ہے۔ چین، ہانگ کانگ، امریکہ اور یورپ کے کئی ممالک میں عالمی سطح پر کووڈ معاملے میں اضافہ ہوا ہے'۔ Fourth Covid Wave in India
ڈاکٹر ڈیپو نے بتایا کہ 'پچھلے تین دنوں میں ہم کیسز میں ہورہے اضافے کا مشاہدہ کر رہے ہیں، خاص طور پر بڑے میٹروپولیٹن شہروں میں۔ اس سے ہم آئندہ کووڈ لہر کے بارے میں اچھی طرح سے سمجھ سکتے ہیں۔ مختلف وبائی مرض اور ریاضی کے ماڈلز نے پہلے ہی ہمیں مئی اور جون کے دوران کیسوں میں ممکنہ اضافہ ہونے سے آگاہ کردیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 'میں شدت سے محسوس کرتا ہوں کہ کووڈ کا بدترین دور ختم ہوچکا ہے اور اگلی لہر کو اگرچہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے علامات ہلکے ہوں گے، اس لیے گھبرانے کے بجائے کورونا سے روک تھام کی بنیادی حفاظتی تدابیر کو اپنانا ہی بہتر راستہ ہوگا'۔
انہوں نے مزید کہا کہ ' کووڈ معاملہ میں ہورہے اضافہ کو مکمل طور پر بے بنیاد نہیں قرار دیا جاسکتا ہے خاص طور پر جب اسکول اور کالجز کھل گئے ہیں اور کئی ریاستی حکومتوں نے وبائی مرض کے آغاز کے بعد پہلی بار اپریل میں ماسک لگانے کے بنیادی پابندی کو بھی ختم کردیا ہے۔ مرکزی صحت کے سیکریٹری راجیش بھوشن نے حال ہی میں مہاراشٹرا، کیرالہ، میزورم، دہلی اور ہریانہ کی حکومتوں کو لکھا ہے کہ وہ ریاستیں جو کووڈ معاملہ میں اضافہ ریکارڈ کر رہی ہیں، انہیں چوکس رہنے کی ضرورت ہے اور جن علاقوں میں کووڈ کو لے کر تشویش پائی جارہی ہے وہاں باقاعدگی سے نگرانی اور احیتاطی تبدابیر پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
نینشنل کووڈ 19 ٹاسک فورس کے ممبر اور ممبئی فورٹس اسپتال کے ڈائریکٹر -کریٹیکل کیئر ڈاکٹر راہل پنڈت نے کہا کہ ' گزشتہ چند دنوں میں کووڈ 19 معاملے میں نمایاں طور پر اچھال دیکھنے کو ملا ہے۔ تاہم یہ ملک کے صرف چند علاقوں میں ہی رپورٹ ہوئی ہیں۔ خاص طور پر دو یا تین ریاستوں میں، جو دہلی این سی آر اور ہریانہ ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں اسے ایک اور لہر کا نام دینا چاہیے کیونکہ صرف مقامی سطح پر یہ تیزی دیکھی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: New XE Covid Variant: کوورونا کے نئے ویرینٹ ایکس ای کے بارے میں جاننے کے لیے یہ خبر پڑھیں
تاہم، میدانتا ہسپتال گڑگاؤں کی انٹرنل میڈیسن کی سینئر ڈائریکٹر ڈاکٹر سشیلا کٹاریا نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ انفیکشن میں اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہم چوتھی لہر کی طرف بڑھ رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں کیسز میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ "چوتھی لہر شروع ہو گئی ہے، کیسز بڑھ رہے ہیں اور اگلے تین ہفتوں میں بڑھتے رہیں گے۔ ہم مسلسل چوتھی لہر کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ کیسز میں اضافہ ہوگا، جیسا کہ جنوری میں ہوا تھا، لیکن وہ اتنے شدید نہیں ہوں گے اور ہسپتال میں بھرتی کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ لیکن ہاں، کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو گا،"۔