لندن: سر کا چوٹ دماغی کینسر کا باعث بنتا ہے، جسے ہم گلایوما کہتے ہیں۔ یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔ کرنٹ بائیولوجی نام کی ایک جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جن لوگوں کے سر میں چوٹ لگی ہوتی ہے ان میں دماغی کینسر کے امکانات تقریباً چار گنا زیادہ ہوتے ہیں، ان لوگوں کے مقابلے میں جن کے سر میں کبھی چوٹ نہیں لگی ہو۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ جنوں میں میوٹیشن دماغ کی سوزش کے ساتھ ہم آہنگ ہوتے ہیں، جو چوٹ کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور پھر عمر بڑھنے کے قدرتی عمل کے ساتھ ساتھ یہ بڑھتی جاتی ہے، جس سے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یونیورسٹی کالج آف لندن (UCL) کے محققین کے مطابق یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ دماغی کینسر کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے محض 1 فیصد سے بھی کم، لہٰذا چوٹ لگنے کے بعد بھی یہ خطرہ معمولی رہتا ہے۔ جبکہ یو سی ایل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مصنف پروفیسر سیمونا پارینیلو نے کہا: "ہماری تحقیق بتاتی ہے کہ دماغی چوٹ بعد میں دماغی کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ ٹشوز میں بہت سے میوٹیشن ہوتے ہیں۔ جس کا کوئی بڑا اثر نہیں ہوتا تاہم ہمارے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ اگر سر میں چوٹ لگتی ہے تو یہ کینسر کا باعث ہوسکتا ہے۔ ایک نوجوان برین میں، بنیادی سوزش کم ہوتی ہے، اس لیے دماغ میں شدید چوٹ لگنے کے بعد بھی میوٹیشن ایک حد تک رہتا ہے۔ تاہم عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ میں سوزش بڑھ جاتی ہے، لیکن چوٹ کی جگہ پر سوزش زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے کینسر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ Gyomas یہ دماغ میں ایک قسم کا ٹیومر ہوتا ہے جو اکثر اسٹیم سیلز میں پیدا ہوتا ہے۔ دماغی خلیات، جیسے کی آسٹروسائٹس سے ٹیومر ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ تاہم، حالیہ نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ایسٹروسائٹس چوٹ کے بعد اسٹیم سیل کے رویے کو دوبارہ ظاہر کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دماغی ٹسوش کی سوزش کے ساتھ مل کر کام کرنے والے جینیاتی میوٹیشن خلیات کے رویے کو تبدیل کرتے ہیں، جس سے برین کینسر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ چوہوں پر ٹیسٹ کرنے کے بعد ٹیم نے انسانوں میں اس کی تصدیق کی ہے۔ اس تحقیق کے لیے ٹیم نے 20,000 سے زیادہ لوگوں کے الیکٹرانک میڈیکل ریکارڈ کا معائنہ کیا جن کے سر میں چوٹ کی تشخیص ہوئی تھی۔