لکھنؤ: انفلوئنزا اے ذیلی قسم H3N2 وائرس کے معاملے میں، لکھنؤ کے ڈاکٹروں نے لوگوں سے بغیر ڈاکٹر سے مشورہ کئے دوا لینے سے پرہیز کرنے کو کہا ہے۔ کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی (KGMU) کے مائیکرو بایولاجی ڈیپارٹمنٹ کے سینئر فیکلٹی شیتل ورما نے کہا ہے کہ انفلوئنزا اے وائرس کی ذیلی قسم H3N2 کا آنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ یہ قسم ہر سال کچھ لوگوں کو متاثر کرتا ہے اس لیے اس وائرس سے متاثرہ مریض ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر دوا لینے سے گریز کریں۔ گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے، بلکہ احتیاط کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بخار، کھانسی یا سانس کی تکلیف کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے بہتر ہے کہ وہ خود دوائی خریدنے کے بجائے ڈاکٹر سے رجوع کریں، کیونکہ یہ فلو دوسرے فلو سے مختلف ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق لوگ اپنے جسم کی قوت مدافعت میں مزید اضافہ کرنے کوشش کریں اور نامعلوم افراد کے رابطے میں آنے سے گریز کریں، خاص طور پر بھیڑ بھاٹ والے جگہوں پر جانے سے پرہیز کریں۔
ایسوسی ایشن آف انٹرنیشنل ڈاکٹرز کے سکریٹری جنرل ابھیشیک شکلا نے کہا، "ان دنوں طویل عرصے تک کھانسی کا سامنا کرنے والے زیادہ تر لوگوں کے جسم کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے، اس کے علاوہ قوت مدافعت عمر یا کسی اور بیماری کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے۔" آئی ایم اے لکھنؤ کے سابق صدر پی کے گپتا نے کہا کہ کورونا کے بعد سے "بچوں اور بوڑھوں کی قوت مدافعت سب سے زیادہ کمزور ہوئی ہے۔ اس لیے انہیں مشورہ دیا جارہا ہے کہ وہ صبح دیر شام کو لگنے والی سردی سے پرہیز کریں۔ اس سے انفیکشن ہونے کے امکانات کم ہو جائیں گے۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ ملک میں بدلتے موسم کے ساتھ انفلوئنزا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ ایک طرف جہاں لوگ ابھی کورونا کے تباہی سے ابھر بھی نہیں پائے تھے کہ اب ملک میں دوسرے وائرس نے تباہی مچانا شروع کردیا ہے۔ H3N2 انفلوئنزا کی علامات ایک عام وائرل فلو کی طرح ہے، لیکن اگر وقت پر اس کا علاج نہیں کیا جائے تو یہ مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔ ایسے میں اگر آپ کو سردی محسوس ہو رہی ہے یا بخار ہے تو اسے بالکل نظر انداز نہ کریں۔