لہاسا: چینی حکومت کے سخت لاک ڈاؤن کے باعث علاقائی دارالحکومت لہاسا میں پانچ تبتی لوگوں نے اپنی جان دے دی ہے۔ تاہم بیجنگ تبت کی صورتحال کو چھپانے کی مسلسل کوشش کر رہا ہے۔ آر ایف اے نے بتایا کہ چینی حکومت نے 52 دن پہلے لہاسا میں لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا۔
آر ایف اے کے مطابق حالیہ ہفتوں میں سوشل میڈیا پر سامنے آئی لہاسہ میں عمارتوں سے تبتیوں کے چھلانگ لگانے کی خبریں درست ہیں۔ Five Tibetans end their lives amid Chinese COVID lockdown
ایک ذرائع نے کہا، "لوگوں کو اس لاک ڈاؤن کے ذریعے مجبور کیا گیا ہے، لہاسہ میں معلومات کے تمام ذرائع کو بلاک کر دیا گیا ہے۔ حالات ایسے ہیں کہ پڑوسی کے ساتھ کیا ہو رہا ہے اس کے بارے میں بھی معلومات حاصل کرنا ناممکن ہے۔"
دارالحکومت میں رہنے والے ایک تبتی، جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے RFA کو بتایا کہ 'مخصوص طور پر تبتیوں کے لیے لگائی گئی COVID لاک ڈاؤن پالیسیاں غیر انسانی ہیں۔
مزید پڑھیں:
ایک اور ذرائع نے بتایا کہ "چینی حکومت اس لاک ڈاؤن کے دوران مرنے والے لوگوں سے متعلق معلومات کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، اور لواحقین کو کوئی بھی معلومات شیئر نہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ خاندان کے افراد کو فون پر دھمکی دی جاتی ہے کہ اگر انہوں نے کچھ بھی شیئر کیا تو انہیں سزا دی جائے گی۔"
تبتی ہیومن رائٹس اینڈ ڈیموکریسی سینٹر نے آر ایف اے کو بتایا کہ اس نے عمارتوں سے چھلانگ لگانے کی اطلاعات کی تصدیق کی ہے۔ Five Tibetans Commit Suicide in Lhasa
(آئی اے این ایس)