سائنسی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر ٹائپ 2 ذیابیطس، ہیپاٹائٹس-سی اور ایچ آئی وی جیسی بیماریوں میں استعمال ہونے والی ادویات کو دوبارہ استعمال کیا جائے اور کووڈ کے مریضوں پر استعمال کیا جائے تو وہ کورونا وائرس اثرات کو کم کر دیتی ہیں۔Use of Old Medicine Helps Control Corona
جرنل کمیونیکیشنز بائیولوجی میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں بتایا گیا ہے کہ جب ان بیماریوں میں استعمال ہونے والی دوائیوں کے استعمال سے وائرس کے اثرات کو کم کرنے میں کارگر ثابت ہوتی ہیں۔ تحقیقی ٹیم نے پایا کہ یہ دوائیں وائرس میں پائے جانے والے پروٹیز انزائمز کو روکتی ہیں جو متاثرہ انسانی خلیوں میں COVID وائرس کی نقل کے لیے ضروری ہیں۔
پین اسٹیٹ میں بائیو کیمسٹری اور مالیکیولر بائیولوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر جوائس جوز نے کہا کہ کووڈ ویکسین اس وائرس کے اسپائک پروٹین کو نشانہ بناتی ہیں، لیکن یہ پروٹین قدرتی طور پر اپنی شکل بدل لیتی ہے اور اہم تغیرات سے گزر سکتی ہے۔ اس کی بہترین مثال Omicron ویریئنٹ ہے جس کی سپائیک پروٹین میں تبدیلیاں جسم کے مدافعتی نظام کو دھوکہ دینے میں کارگر ثابت ہوئی ہیں۔
اس سے قبل کورونا کے ڈیلٹا ویرینٹ میں انفیکشن کے بعد اس میں مبتلا مریضوں میں اس کے خلاف موثر اینٹی باڈیز بنائی گئی تھیں اور وہ کورونا کے اسپائک پروٹین کی شناخت کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ لیکن اس سال ڈیلٹا کے نئے ویریئنٹ اومیکرون کے اسپائیک پروٹین میں تبدیلی کی وجہ سے ڈیلٹا ویریئنٹ کے وقت سے جسم میں موجود اینٹی باڈیز اس کی شناخت بھی نہیں کر سکی ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وائرس کے بیرونی خول میں پائے جانے والے اسپائیک پروٹین میں مسلسل تبدیلی کی صلاحیت ہوتی ہے۔ ,
اس رپورٹ میں یہ وضاحت کی کہ ایک بار جب کوئی وائرس کسی صحت مند خلیے میں داخل ہوتا ہے تو اس کے اندر پائے جانے والے پروٹیز انزائمز متحرک ہو جاتے ہیں اور SARS-COVID وائرس طویل پولی پروٹینز تیار کرتا ہے جنہیں پروٹیز کے ذریعے کاٹ کر ایک منظم شکل دی جاتی ہے۔اس کی وجہ سے وائرس کے اثرات بر قرار رہتے ہیں۔
مزید پڑھیں:Manipur Governor on Ayurvedic Medicine: 'ہر کسی کو آیورویدک ادویات کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے'
وہ دوائیں جو پہلے ذیابیطس، ایچ آئی وی اور ہیپاٹائٹس کے علاج میں استعمال ہو رہی تھیں ان میں وائرس کے پروٹیز کو روکنے کی صلاحیت پائی گئی ہے، اور ان دوائیوں کے ملاپ اور دوبارہ استعمال سے کووڈ کے علاج میں مدد مل سکتی ہے۔