کووڈ وبائی مرض کی وجہ سے ہیلتھ کئیر انفراسٹرکچر پر بہت بوجھ پڑ رہا ہے۔ ایسے میں اس بیماری پر قابو پانے کے لیے ویکسین ہی واحد ذریعہ نظر آرہا ہے۔ ویکسینیشن سے دوسرے میں وائرس کی منتقلی اور انفیکشن کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔
اس کے علاوہ اگر وائرس سے متاثر بھی ہوتے ہیں تو اس کے شدید خطرے اور انفیکشن کے طویل اثرات سے بھی تحفظ ملتا ہے۔ حال ہی میں حکومت نے کورونا گائیڈ لائن کے مطابق حاملہ خواتین کو ویکسین لینے کی منظوری دے دی ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ بہت ترقی پسند قدم ہے، کیونکہ بھارت میں اس بیماری سے 50 ملین زندگیاں داؤ پر ہے۔ ڈاکٹروں کا مزید کہنا ہے کہ ہر فرد کو کووڈ 19 کے بڑھتے ہوئے انفیکشن سے تحفظ کی ضرورت ہے اور ویکسینیشن ہی اس بیماری کا بہترین اور طویل مدتی حل ہے ۔ اس کووڈ گائیڈلائن کے بعد تمام ماؤں کو کووڈ 19 سے محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ حاملہ خواتین میں ویکسین کے مضر اثرات سے زیادہ اس کے فائدے ہوں گے۔
ماہرِ وضع حمل و امراض نسواں ڈاکٹر سونل کمٹا اور ہیرانندانی اسپتال کی کنسلٹنٹ گائینیکولوجسٹ منجیری مہتا نے حاملہ خواتین کو ویکسینیشن کے حوالے سے ضروری جانکاری شیئر کیں ہیں، جسے حاملہ خواتین کو جاننا نہایت ضروری ہے۔
مزید پڑھیں:حاملہ خواتین ویکسین لینے سے کیوں گھبرا رہی ہیں؟
حاملہ خواتین کا ویکسین لینا کیوں ضروری ہے
سب سے پہلی بات جسے ذہن نشین کرنا ضروری ہے کہ حمل کووڈ 19 انفیکشن کے خطرے میں اضافہ نہیں کرتا ہے۔ زیادہ تر حاملہ خواتین میں کووڈ کی علامات نظر نہیں آتی ہے یا ان میں اس کے ہلکے علامات نظر آتے ہیں ، لیکن اس صورتحال میں ان کی صحت تیزی سے خراب ہوسکتی ہے اور اس سے جنین متاثر ہوسکتا ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو انفیکشن سے بچانے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور اس سے بچاؤ کے لیے ویکسین لینا ضروری ہے۔ لہذا یہ مشورہ دیا جارہا ہے کہ حاملہ عورت کو یہ ویکسین لگانی چاہئے۔
حاملہ خواتین پر کووڈ 19 کے اثرات
رپورٹ کے مطابق 90 فیصد سے زیادہ حاملہ خواتین اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت کے بغیر صحتیاب ہوئی ہیں، لیکن اس کے بعد ان کی صحت تیزی سے خراب ہوسکتی ہے۔ جن حاملہ خواتین میں کووڈ کے علامت نظر آتے ہیں ان خواتین کی حالت خراب ہونے اور موت کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ شدید حالت میں مبتلا ہونے کی صورت میں حاملہ خواتین کو بھی دوسرے مریضوں کی طرح اسپتال میں داخل ہونا ضروری ہے۔ جن حاملہ خواتین کی عمر 35 سال سے زیادہ ہے یا وہ ہائی بلڈ پریشر اور موٹاپا کا شکار ہیں ان میں کووڈ کا خطرہ زیادہ ہے۔
کووڈ سے صحتیاب حاملہ خواتین
حاملہ خواتین جو کووڈ 19 سے صحت یاب ہوچکی ہیں وہ ویکسین لینے کی اہل ہیں۔ ایسے افراد کو انفیکشن سے صحتیاب ہونے کے 8 ہفتے بعد یا انفیکشن کے 12 ہفتے بعد ویکسین لینا چاہیے۔
ویکسین کے مضر اثرات
بازار میں دستیاب تمام کووڈ 19 ویکسین محفوظ ہیں اور ویکسینیشن حاملہ خواتین کو بیماری اور دوسرے افراد سے منتقل ہونے والی بیماری سے تحفظ فراہم کرے گا۔ دیگر ادویات کی طرح ویکسین کے بھی مضر اثرات ہوتے ہیں لیکن ان کے اثرات ہلکے ہوتے ہیں۔ ویکسین لینے کے بعد ہلکا بخار، انجیکشن لینے والی جگہ پر درد یا وہ 1 سے تین دن تک خود کو بیمار محسوس کرسکتی ہیں۔
اگر آپ حاملہ ہیں اور اس الجھن میں ہیں کہ کووڈ ویکسین لیں یا نہیں تو اس بات پر غور کریں:
- آپ کو کووڈ 19 سے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔
- شدید بیمار ہونے کا خطرہ
- ویکسین کے فوائد سے متعلق جانکاریاں حاصل کریں۔
حاملہ خواتین کے لیے ویکسین ریجیسٹریشن
تمام حاملہ خواتین کو کو وین پورٹل پر اپنا اندراج کروانے کی ضرورت ہے یا وہ کووڈ 19 ویکسینیشن سینٹر کی سائٹ پر جا کر اپنا اندراج کروا سکتی ہیں۔ حاملہ خواتین کے لیے اندراج کا عمل بالکل عام لوگوں کی طرح ہی ہے اور ایم او ایچ ایف ڈبلیو کی تازہ ترین گائیڈ لائن کے مطابق ہے۔ وقت کی ضرورت یہ ہے کہ آپ کسی ماہر امراض نسواں سے مشورہ لیں۔
احتیاطی قدم اختیار کرنا
- دو ماسک پہنیں۔
- بار بار اپنے ہاتھ دھویں
- جسمانی فاصلہ برقرار رکھیں اور بھیڑ والی جگہ جانے سے گریز کریں۔
واضح رہے کہ اگر حاملہ خواتین پہلے کووڈ 19 میں مبتلا ہوچکی ہیں تو انہیں بچے کی پیدائش کے بعد فورا ویکسین لے لینا چاہیے۔ اس کے علاوہ اپنے ڈاکٹر سے بات کریں اور اس حوالے سے اپنے تمام شکوک و شبہات پر تبادلہ خیال کریں۔ اس کے علاوہ یہ بھی نوٹ کریں کہ اگر آپ ابھی یا مستقبل میں حاملہ ہونے کی کوشش کر رہے ہیں تو ایسی صورت میں کووڈ ویکسین آپ کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ فی الحال اس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ کووڈ-19 ویکسین سمیت کوئی بھی دوسرا ویکسین خواتین یا مرد میں بانچھ پن کا سبب بنتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ ویکسین سے کووڈ 19 کا شکار نہیں ہوں گے۔