غازی آباد: غازی آباد اور میرٹھ میں، نوراتری کے دوران کٹو کا آٹا کھانے سے کئی لوگ بیمار ہو گئے۔ کٹو کا کھانے کے آدھے گھنٹے بعد سبھی کو چکر آئے پھر قے شروع ہو گئی۔ ان تمام لوگوں نے مختلف دکانوں سے آٹا خریدا تھا۔ بدھ کو، نوراتری کے پہلے دن، لوگوں نے ورت رکھا تھا اور شام کو کٹو کا آٹا کھایا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ آلودہ آٹا کسی ایک فیکٹری میں تیار کرکے مختلف دکانوں پر سپلائی کی گئی ہوگی۔ اس وقت اسپتالوں میں سب کا علاج چل رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی محکمہ خوراک ان دکانوں سے کٹو کے نمونے لے کر جانچ کے لیے بھیج دیا ہے۔
یہ واقعہ غازی آباد پیش آیا۔ جہاں نوراتری کے دوران کٹو کا آٹا کھانے سے تقریباً 100 لوگ بیمار ہوئے ہیں جس میں سے 80 لوگوں کا علاج غازی آباد کے چار مختلف اسپتالوں میں جاری ہے۔ 20 سے زائد لوگ اپنے گھروں میں موجود ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بدھ کی رات تقریباً 11 بجے، کٹو کا آٹا کھانے کے بعد تمام لوگوں کی صحت بگڑنے لگی جس میں سے کچھ لوگوں کو مودی نگر کے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ اس کے بعد رات بھر مریض اسپتال پہنچتے رہے۔ ان میں ڈبانہ، سوندا، شیرپور، ڈلہ، اجیڑا اور ناگلا گاؤں کے لوگ بڑی تعداد میں اسپتال میں ایڈمٹ ہوئے۔ اس کے علاوہ مودی نگر شہر کی ہرمکھ پوری اور جگت پوری کالونیوں میں بھی لوگوں کے بیمار ہونے کی اطلاع ہے۔
جمعرات کی صبح تک تقریباً 80 لوگ مودی نگر کے اور تین لوگ مراد نگر کے اسپتال میں ایڈمٹ ہوئے۔ ڈاکٹروں نے کچھ لوگوں کو ابتدائی علاج کے بعد ڈسچارج کردیا جبکہ کچھ لوگ اب بھی ایڈمٹ ہیں۔ اس واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد ایس ڈی ایم شبھانگی شکلا رات کو ہی اسپتال پہنچ گئیں۔ انہوں نے سی ایم او کو فون کیا اور بہتر طبی انتظامات فراہم کرنے کو کہا۔ اس کے بعد ڈاکٹروں کی ٹیم رات بھر علاج میں لگی رہی۔ زیادہ تر مریضوں کا کہنا تھا کہ انہیں کٹو کا آٹا کھانے کے کچھ دیر بعد چکر آنے لگے۔ پھر قے شروع ہو گئی اور اس کے بعد حالت خراب ہوتی چلی گئی۔ زیادہ تر لوگوں کا یہی مسئلہ تھا۔
مزید پڑھین:
شبھانگی شکلا نے بتایا کہ فی الحال تمام لوگوں کی حالت مستحکم ہے۔ گندم کے آٹے کے نمونے تحقیقات کے لیے بھیجے جاگئے ہیں۔ اس بات کا پتہ لگایا جا رہا ہے کہ دکانداروں نے یہ آٹا کہاں سے خریدا تھا۔ فیکٹری کا پتہ لگانے کے بعد وہاں بھی کارروائی کی جائے گی۔
آئی اے این ایس