مغربی بنگال میں رواں ماہ کے دوران جرائم کی وارداتوں میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے. چند دنوں کے دوران دو منتخب کاونسلرز کے قتل کی واردات کے بعد نظم و نسق کے معاملات پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔
اسی درمیان حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے سنئیر رہنما اور وزیر فرہاد حکیم نے نظم و نسق کے معاملہ پر متنازعہ بیان دے کر ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔
Controversial Statement of Minister of State Farhad Hakeem
وزیر فرہاد حکیم نے ایک تقریب میں شرکت کی،اور ریاست میں جرائم کی وارداتوں میں اضافہ اور یکے بعد دیگرے لوگوں کے قتل سے متعلق سوال پر متنازعہ بیان ب دیا۔
ترنمول کانگریس کے رہنما اور وزیر فرہاد حکیم نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ شرپسندوں اور گولیوں کے بغیر پولیس انتظامیہ کا کیا کام ہے؟
انہوں نے کہا کہ اگر جرائم پیشہ افراد نہیں رہے گے تو پولیس انتظامیہ اور تھانوں کے قائم کا کیا مطلب ہے؟ اس کے باوجود ریاستی حکومت جرائم پیشہ افراد کی سرگرمیوں پر قابو پانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حال کے ایام میں قتل کی جو واردات رونما ہوئی ہیں. اس پر بے حد افسوس ہے. بنگال میں رہنے والے لوگوں کا یہ سب کام نہیں ہے. دوسری ریاستوں کے شرپسند یہاں آتے ہیں اور واردات کو انجام دے کر فرار ہو جاتے ہیں.
دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں نے وزیر فرہاد حکیم کے اس بیان پر کڑی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال حکومت جرائم پیشہ افراد پر قابو پانے میں پوری طرح سے ناکام ہے۔
مزید پڑھیں:لوگوں کو بے ایمان رہنماؤں سے کوئی امید نہیں: فرحاد حکیم
انہوں نے کہا کہ رواں ماہ کے دوران جتنے بھی قتل معاملے ہوئے ہیں ان کے حل نکل نہیں پائے ہیں۔ ریاست میں نظم و نسق نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔