ETV Bharat / state

این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی - مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا

کولکاتا میں آج خواتین کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں دس ہزار خواتین نے شرکت کی ریلی کا انعقاد شعبہ خواتین جماعت اسلامی اور گرلز اسلامک آرگنائزیشن کی جانب سے کیا گیا تھا ۔

این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی
این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی
author img

By

Published : Jan 16, 2020, 8:59 PM IST

مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں دس ہزار خواتین این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی جس میں مغربی بنگال کے مختلف اضلاع سے خواتین نے شرکت کی۔

ریلی کولکاتا کے حاجی محمد محسن اسکوائر سے دھرمتلہ میں گاندھی مجشمہ تک کی گئی جہاں ایک احتجاجی جلسہ بھی کیا گیا۔ ریلی کی قیادت کلی طور پر خواتین نے کی جس میں جماعت اسلامی شعبہ خواتین کے علاوہ دوسری تنظیموں کی خواتین بھی شامل تھیں۔

این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی

اس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی خواتین ارکان بھی شامل ہوئیں جماعت اسلامی کی گرلز اسلامک آرگنائزیشن کی طالبات بھی بڑی تعداد میں موجود تھی کئی خواتین اس ریلی میں اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ بھی آئیں ہوئی تھی ۔

این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی
این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی

اس موقع جی آئی او کی ریاستی صدر پرمیتا پروین نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ اب خواتین کو سڑکوں پر اترنا ہی پڑے گا اب اگر ہم سڑکوں پر نہیں اترے تو ہمارے آنے والی نسلوں کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی
این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی

انہوں نے کہا کہ آج ہم عورتیں مرکزی حکومت کی مذہبی منافرت پر مبنی قانون کے خلاف سڑکوں پر اتریں ہیں مرکزی حکومت ہم سے ہماری شہریت چھیننا چاہتی ہے موجودہ حکومت ملک کے عوام پر ایک سیاہ قانون مسلط کرنا چاہتی ہے۔

این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی
این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی

اس کے نتیجے میں عوام کو ایک بار قطار میں کھڑا ہونا پڑے گا آدھار کارڈ ووٹر کارڈ کے چکروں میں لڑنا ہوگا جبکہ ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے ضروری اشیاء کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔ حکومت چاہتی ہے کہ کوئی ان سے سوال نہ کریں لیکن ہم اس حکومت اور اس کے سیاہ قانون کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔

این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی
این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی

ریلی کے بعد دھرمتلہ میں گاندھی مجشمہ کے پاس ہوئے جلسے سے امام عید ین قاری فضل الرحمن نے بھی خطاب کیا اور خواتین کی اس جرات مندانہ اقدام کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ جب جب دنیا میں اس طرح کے حالات پیدا ہوئے ہیں تو خواتین نے اہم رول ادا کیاہے آج ہندوستان میں جو حالات پیدا ہوئے ہیں اس میں خواتین جس طرح لڑائی کرنے رہی ہیں وہ قابل تحسین ہے۔


مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں دس ہزار خواتین این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی جس میں مغربی بنگال کے مختلف اضلاع سے خواتین نے شرکت کی۔

ریلی کولکاتا کے حاجی محمد محسن اسکوائر سے دھرمتلہ میں گاندھی مجشمہ تک کی گئی جہاں ایک احتجاجی جلسہ بھی کیا گیا۔ ریلی کی قیادت کلی طور پر خواتین نے کی جس میں جماعت اسلامی شعبہ خواتین کے علاوہ دوسری تنظیموں کی خواتین بھی شامل تھیں۔

این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی

اس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی خواتین ارکان بھی شامل ہوئیں جماعت اسلامی کی گرلز اسلامک آرگنائزیشن کی طالبات بھی بڑی تعداد میں موجود تھی کئی خواتین اس ریلی میں اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ بھی آئیں ہوئی تھی ۔

این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی
این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی

اس موقع جی آئی او کی ریاستی صدر پرمیتا پروین نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ اب خواتین کو سڑکوں پر اترنا ہی پڑے گا اب اگر ہم سڑکوں پر نہیں اترے تو ہمارے آنے والی نسلوں کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی
این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی

انہوں نے کہا کہ آج ہم عورتیں مرکزی حکومت کی مذہبی منافرت پر مبنی قانون کے خلاف سڑکوں پر اتریں ہیں مرکزی حکومت ہم سے ہماری شہریت چھیننا چاہتی ہے موجودہ حکومت ملک کے عوام پر ایک سیاہ قانون مسلط کرنا چاہتی ہے۔

این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی
این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی

اس کے نتیجے میں عوام کو ایک بار قطار میں کھڑا ہونا پڑے گا آدھار کارڈ ووٹر کارڈ کے چکروں میں لڑنا ہوگا جبکہ ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے ضروری اشیاء کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔ حکومت چاہتی ہے کہ کوئی ان سے سوال نہ کریں لیکن ہم اس حکومت اور اس کے سیاہ قانون کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔

این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی
این آر سی اور سی اے اے کے خلاف کولکاتا میں خواتین کی ریلی

ریلی کے بعد دھرمتلہ میں گاندھی مجشمہ کے پاس ہوئے جلسے سے امام عید ین قاری فضل الرحمن نے بھی خطاب کیا اور خواتین کی اس جرات مندانہ اقدام کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ جب جب دنیا میں اس طرح کے حالات پیدا ہوئے ہیں تو خواتین نے اہم رول ادا کیاہے آج ہندوستان میں جو حالات پیدا ہوئے ہیں اس میں خواتین جس طرح لڑائی کرنے رہی ہیں وہ قابل تحسین ہے۔


Intro:کولکاتا میں آج خواتین کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں دس ہزار خواتین نے شرکت کی ریلی کا انعقاد شعبہ خواتین جماعت اسلامی اور گرلز اسلامک آرگنائزیشن کی جانب سے کیا گیا تھا ۔


Body:کولکاتا میں شعبہ خواتین جماعت اسلامی کی قیادت میں دس ہزار خواتین این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی جس میں مغربی بنگال کے مختلف اضلاع سے خواتین نے شرکت کی ریلی کولکاتا کے حاجی محمد محسن اسکوائر سے دھرمتلہ میں گاندھی مجشمہ تک کی گئی جہاں ایک احتجاجی جلسہ بھی کیا گیا ریلی کی قیادت کلی طور پر خواتین نے کی جس میں جماعت اسلامی شعبہ خواتین کے علاوہ دوسری تنظیموں کی خواتین بھی شامل تھیں جس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی خواتین ارکان بھی شامل ہوئیں جماعت اسلامی کی گرلز اسلامک آرگنائزیشن کی طالبات بھی بڑی تعداد میں موجود تھی کئی خواتین اس ریلی میں اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ بھی آئیں ہوئی تھی اس موقع جی آئی او کی ریاستی صدر پرمیتا پروین نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ اب خواتین کو سڑکوں پر اترنا ہی پڑے گا اب اگر ہم سڑکوں پر نہیں اترے تو ہمارے آنے والی نسلوں کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا انہوں نے کہا کہ آج ہم عورتیں مرکزی حکومت کی مذہبی منافرت پر مبنی قانون کے خلاف سڑکوں پر اتریں ہیں مرکزی حکومت ہم سے ہماری شہریت چھیننا چاہتی ہے موجودہ حکومت ملک کے عوام پر ایک سیاہ قانون مسلط کرنا چاہتی ہے جس کے نتیجے میں عوام کو ایک بار قطار میں کھڑا ہونا پڑے گا آدھار کارڈ ووٹر کارڈ کے چکروں میں لڑنا ہوگا جبکہ ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے ضروری اشیاء کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں حکومت چاہتی ہے کہ کوئی ان سے سوال نہ کریں لیکن ہم اس حکومت اور اس کے سیاہ قانون کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔ریلی کے بعد دھرمتلہ میں گاندھی مجشمہ کے پاس ہوئے جلسے سے امام عید ین قاری فضل الرحمن نے بھی خطاب کیا اور خواتین کی اس جرات مندانہ اقدام کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ جب جب دنیا میں اس طرح کے حالات پیدا ہوئے ہیں تو خواتین نے اہم رول ادا کیاہے آج ہندوستان میں جو حالات پیدا ہوئے ہیں اس میں خواتین جس طرح لڑائی کرنے رہی ہیں وہ قابل تحسین ہے۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.